• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ایسا کرنا ممکن ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کیا ایسا کرنا ممکن ہے

میرا مقصد کوئی تنقید کرنا نہیں ہے

احناف کی اپنی ویب سائٹ پر یہ لکھا ہوا ہے


وَعَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ اَنَّہٗ کَانَ یَخْتِمُ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اِحْدٰی وَسِتِّیْنَ خَتْمَۃً ثَلٰثِیْنَ فِی الْاَیَّامِ وَ ثَلٰثِیْنَ فِی اللَّیَالِیْ وَ وَاحِدَۃً فِی التَّرَاوِیْحِ۔



(فتاوی قاضی خان ج1ص114)




ترجمہ: امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے کہ آپ رمضان مبارک میں اکسٹھ (61) قرآن مجید ختم کرتے تھے، تیس دن میں اور تیس رات میں اورایک تراویح میں۔

لنک یہ ہے

http://www.ahnafmedia.com/masail-aor-dalail

میں ایک دفعہ پھر بتا دوں کہ میرا مقصد کوئی تنقید کرنا نہیں ہے

صرف بات کو کنفرم کرنا ہے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں

صحیح حدیث یہ کہتی ہے



صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو









 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
الربيع بن سليمان، يقول: كان الشافعي يختم في كل ليلة ختمة فإذا كان شهر رمضان ختم في كل ليلة منها ختمة وفي كل يوم ختمة فكان يختم في شهر رمضان
ستين ختمة.

أَخْبَرَنَا أبو نعيم الحافظ، قَالَ: حدثنا أبي، قَالَ: حدثنا إبراهيم بن محمد بن الحسن، قَالَ: حدثنا الربيع، قَالَ: كان الشافعي يختم القرآن
ستين مرة.

قلت: في صلاة رمضان؟ قَالَ: نعم.


تاریخ بغداد2/392
کیااس کے بارے میں کیاارشاد فرماتے ہیں علمائے غیرمقلدین۔
امام شافعی تواہلحدیث تھے ۔ وہ کیوں رمضان میں ساٹھ قرآن ختم کرتے تھے اوران کی یہ عادت شریفہ روزانہ ختم قران کرنے کی کیوں تھی؟کیامخالفت حدیث کا الزام صرف امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ والرضوان کیلئے ہی ہے۔کبھی فرصت ملے تو کتب تاریخ ورجال کا جائزہ لیں اوریہ مشکل ہوتو مکتبہ شاملہ میں تراجم وطبقات کومارک کرکے یختم القرآن لکھ کر سرچ کریں ۔ بہت حیرت انگیز انکشاف ہوگا۔ اورشایدآنجناب کی زبان مخالفت حدیث کاالزام لگانے سے قبل کئی مرتبہ سوچ بچار کرے گی۔ ابھی توآنجناب لاعلمی یاجہالت کی وادیوں میں سیر کرتے پھررہے ہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ ایک رات میں ختم قرآن کتنے صحابہ کرام ،تابعین عظام اوربعد کے بزرگوں کا معمول رہاہے۔
کچھ اسی قسم کے اورآپ کے ہی برادری کے ایک بزرگ کے انہی بچکانہ اعتراضات کے خلاف مولانا عبدالحی لکھنوی کو ایک کتاب لکھنی پڑی تھی
اقامۃ الحجۃ علی ان الاکثار فی التعبد لیس ببدعۃ
یہ کتاب نیٹ پر دستیاب ہے ۔ڈائون لوڈ کرکے ایک مرتبہ پڑھنے کی زحمت گواراکریں۔ والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
الربيع بن سليمان، يقول: كان الشافعي يختم في كل ليلة ختمة فإذا كان شهر رمضان ختم في كل ليلة منها ختمة وفي كل يوم ختمة فكان يختم في شهر رمضان
ستين ختمة.

أَخْبَرَنَا أبو نعيم الحافظ، قَالَ: حدثنا أبي، قَالَ: حدثنا إبراهيم بن محمد بن الحسن، قَالَ: حدثنا الربيع، قَالَ: كان الشافعي يختم القرآن
ستين مرة.

قلت: في صلاة رمضان؟ قَالَ: نعم.


تاریخ بغداد2/392
کیااس کے بارے میں کیاارشاد فرماتے ہیں علمائے غیرمقلدین۔
امام شافعی تواہلحدیث تھے ۔ وہ کیوں رمضان میں ساٹھ قرآن ختم کرتے تھے اوران کی یہ عادت شریفہ روزانہ ختم قران کرنے کی کیوں تھی؟کیامخالفت حدیث کا الزام صرف امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ والرضوان کیلئے ہی ہے۔کبھی فرصت ملے تو کتب تاریخ ورجال کا جائزہ لیں اوریہ مشکل ہوتو مکتبہ شاملہ میں تراجم وطبقات کومارک کرکے یختم القرآن لکھ کر سرچ کریں ۔ بہت حیرت انگیز انکشاف ہوگا۔ اورشایدآنجناب کی زبان مخالفت حدیث کاالزام لگانے سے قبل کئی مرتبہ سوچ بچار کرے گی۔ ابھی توآنجناب لاعلمی یاجہالت کی وادیوں میں سیر کرتے پھررہے ہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ ایک رات میں ختم قرآن کتنے صحابہ کرام ،تابعین عظام اوربعد کے بزرگوں کا معمول رہاہے۔
کچھ اسی قسم کے اورآپ کے ہی برادری کے ایک بزرگ کے انہی بچکانہ اعتراضات کے خلاف مولانا عبدالحی لکھنوی کو ایک کتاب لکھنی پڑی تھی
اقامۃ الحجۃ علی ان الاکثار فی التعبد لیس ببدعۃ
یہ کتاب نیٹ پر دستیاب ہے ۔ڈائون لوڈ کرکے ایک مرتبہ پڑھنے کی زحمت گواراکریں۔ والسلام


چلو میں ایسے پوچھ لیتا ہوں کہ
کیا امام ابو حنیفہ اور امام شافعی دونوں صحابہ کرام سے زیادہ عبادت گزار تھے
ہم کس کو مانیں
امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کو
یا
صحیح حدیث

صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو

اور دوسری بات آپ نے حوالہ دیا تاریخ بغداد کا​
اس میں تو یہ بھی لکھا ہوا ہے​
کیا کہیں گے آپ یہاں​


مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب

حدثنا محمد بن علي بن مخلد الوراق لفظا قال في كتابي عن أبي بكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي قال سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه والشافعي وأصحابه والأوزاعي وأصحابه والحسن بن صالح وأصحابه وسفيان الثوري وأصحابه وأحمد بن حنبل وأصحابه فقالوا له يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه فقال هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة


تاريخ بغداد 13/383,384

ابو بکر بن أبی داود السجستانی رحمہ اللہ نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟

تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا


تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے







 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436


میرے بھائی آپ نے غلط سمجھا مجھے
میرے لیے حجت صرف اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان ہے
بریلوی ھو
دیوبندی ھو
اہلحدیث ھو
مقلد ھو
غیر مقلد ھو
کوئی بھی ھو
قرآن اور صحیح احادیث کے مقابلے میں ہر کسی کی بات رد کر دی جا ے گی

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

جی بھائی جمشید​
کیا کہیں گے آپ​

 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ہم یہ کہیں گے کہ کسی پر اعتراض کرنے سے پہلے اس کا موقف سمجھنے کی کوشش کیجئے اور مولانا عبدالحی کی کتاب کا مطالعہ کیجئے۔جہاں تک آپ کی بات صحابہ کرام سے زیادہ عبادت گزار ہونے کی ہے تواس کی بھی وضاحت کردوں کہ صحابہ کرام بھی ایک رات میں قرآن ختم کیاکرتے تھے۔ یہ رہے کچھ حوالے

تَمِيم بن أَوْس بن خَارِجَة بن مُسَدّد بن جذيمة بن ذِرَاع بن عدي بن الدَّار بن هانىء بن نمارة من لخم الدَّارِيّ لَهُ صُحْبَة من النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم كنيته أَبُو رقية كَانَ يخْتم الْقُرْآن فِي رَكْعَة
رجال صحیح مسلم1/107
امام نووی الاذکار میں لکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے قرآن ایک رکعت میں ختم کیاہے ان میں حضرت عثمان بن عفان بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تابعین عظام کا تو کوئی حد ونہایت ہی نہیں ہے۔
میں ایک بار پھر گزارش کرتاہوں مولاناعبدالحی لکھنوی کی کتاب کو پڑھیں اس کے بعد اپنے اعتراضات کی جولانی دکھائیں۔تاریخ بغداد کا جوحوالہ دکھایاہے۔اس پر ماضی میں بہت بات ہوچکی ہے۔میں نے توتاریخ بغداد کاحوالہ اس لئے دیاتھاکہ آپ کوسند تلاش کرنے میں مشکل نہ ہوتی لیکن آنجناب نے الٹی فہم سے الٹاکام لیا۔اورجھٹ سے ابن ابی دائود کا حوالہ دے دیا
ورنہ یہی بات کہ امام شافعی رمضان وغیرہ میں ساٹھ قرآن ختم کرتے تھے۔ سیر اعلام النبلاء ،تہذیب الکمال اوردیگر کتابوں میں موجود ہے۔
جہاں تک حدیث کے سمجھنے کی بات ہے تویہ بھی سمجھیں کہ ضروری نہیں کہ آپ کی جوسمجھ ہو وہ ہمارے سلف صالحین کی بھی سمجھ ہو۔ سلف صالحین کی ایک معتدبہ تعداد ایک رات میں قرآن ختم کرنے پر عامل رہی ہے۔ یاتوان سب کو بدعتی مان لیں اوریہ غیرمقلدین کے فرقہ سے کوئی بعید بھی نہیں ہے وہ اپنی بات کی پچ اورضد میں کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں یاپھر یہ سمجھیں کہ اس حدیث کے راوی عبداللہ بن عمرو بن العاص نے جوسمجھاہے یعنی آنحضرت کی یہ بات بطور رخصت کے تھی ۔ اورعزیمت یہ تھاکہ زیادہ سے زیادہ عبادت میں کوشش کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص جواس حدیث کے راوی اول ہیں وہ بوڑھاپے میں کہتے تھے۔
وددت انی قبلت رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اے کاش میں رسول پاک کی رخصت قبول کرلیتا۔
یعنی انہوں نے بھی سات دن میں قران پاک کو ختم کرنارخصت سمجھاہے عزیمت نہیں سمجھاہے۔اوردوسری بات یہ ہے کہ عظیم محدثین کرام بھی ایک رات میں قرآن ختم کرنے پر عامل تھے مثلا وکیع بن الجراح ۔یحیی بن سعید القطان ایک رات میں قرآن ختم کرتے تھے۔ یاتویہ مان لیں کہ یہ حدیث ان کو پہنچی نہیں یاپھریہ مان لیں کہ انہوں نے جان بوجھ کر مخالفت کی یاپھر یہ مان لیں کہ انہوں نے اس حدیث وہ سمجھاجولولی آل ٹائم نہیں سمجھ سکے ہیں۔
جوبھی بہترشق لگے مان لیں اوربحث ختم کریں۔
میرے پاس زیادہ فرصت نہیں ہے۔ والسلام
 
Top