• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بالغ لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف خود سے شادی کر سکتی ہے؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کیا بالغ لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف خود سے شادی کر سکتی ہے؟
دبئی کی عدالت میں تاریخی مقدمے کا فیصلہ ہو گیا
02 مارچ 2016

ابوظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے باپ کو عدالت لیجانے والی اماراتی لڑکی کے تاریخی مقدمے کا فیصلہ بالآخر آ گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا میں بھی مرکز توجہ بننے والے اس مقدمے میں لڑکی نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کا باپ اسے پسند کے مطابق شادی کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا، اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کے والد کی حیثیت بطور ولی ختم کر دی جائے تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق شادی کر سکے۔


لڑکی ایک سرکاری محکمے میں ملازم ہے اور اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص سے شادی کرنا چاہتی تھی، جبکہ والد کا موقف تھا کہ اس نوجوان کا سماجی مرتبہ ان کے خاندان کے شایان شان نہ تھا، لہٰذا وہ شادی کی اجازت دینے سے انکاری تھا۔

لڑکی نے والد کو قائل کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد شرعی عدالت کا رخ کر لیا۔ عدالت نے لڑکی کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے والد کو ولی کی حیثیت سے معزول کر کے شرعی عدالت کے ایک جج کو ولی مقرر کر دیا۔ لڑکی کے والد نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ کا رخ کر لیا، جہاں اس کے حق میں فیصلہ آ گیا، لیکن اس فیصلے کے خلاف لڑکی نے سیشن عدالت کا رخ کر لیا، جہاں ایک دفعہ پھر فیصلہ لڑکی کے حق میں ہو گیا۔


عدالت نے قرار دیا کہ شرعی اصولوں کے مطابق والد کو مناسب وجہ کے بغیر اپنی بیٹی کی پسند کی شادی پر اعتراض کا حق حاصل نہیں۔ عدالت کی طرف سے ایک جج کو لڑکی کا ولی مقرر کرنے کے بعد یہ شادی بخیروعافیت سرانجام پا گئی۔ واضح رہے کہ کسیشن کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے، یعنی لڑکی کے والد کی طرف سے اب مزید اپیل کی گنجائش باقی نہیں۔

 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اس ”وقوعہ“ سے بھی یہی ”ثابت“ ہوتا ہے کہ ”ولی کی مرضی کے بغیر لڑکی از خود شادی نہیں کرسکتی“۔
  1. لڑکی نے شادی کے لئے ولی کی اجازت کی شرعی ”شرط“ کا انکار نہیں کیا۔ بلکہ پہلے اس نے ولی سے اجازت لینے کی پوری کوشش کی اور اس میں ناکامی پر عدالت سے یہ استدعا کی کہ اس کے والد کی بطور ولی حیثیت ختم کی جائے۔
  2. عدالت نے بھی ولی کی اجازت کی شرعی شرط کا انکار نہیں کیا بلکہ والد کو ولی کے ”قابل“ نہ جان کر ایک جج کو لڑکی کا ولی مقرر کیا۔
  3. لڑکی کی شادی کے لئے شرعی ولی کی شرط لازمی قرار دینے والے فقہا بھی اس امر کے قائل ہیں کہ اگر والد بوجوہ ولی کے فرائض درست طور پر ادا کرنے کے قابل نہ ہو تو لڑکی کی درخواست پر قاضی لڑکی کے لئے کوئی دوسرا ولی مقرر کرسکتی ہے۔
واللہ اعلم
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس ”وقوعہ“ سے بھی یہی ”ثابت“ ہوتا ہے کہ ”ولی کی مرضی کے بغیر لڑکی از خود شادی نہیں کرسکتی“۔
  1. لڑکی نے شادی کے لئے ولی کی اجازت کی شرعی ”شرط“ کا انکار نہیں کیا۔ بلکہ پہلے اس نے ولی سے اجازت لینے کی پوری کوشش کی اور اس میں ناکامی پر عدالت سے یہ استدعا کی کہ اس کے والد کی بطور ولی حیثیت ختم کی جائے۔
  2. عدالت نے بھی ولی کی اجازت کی شرعی شرط کا انکار نہیں کیا بلکہ والد کو ولی کے ”قابل“ نہ جان کر ایک جج کو لڑکی کا ولی مقرر کیا۔
  3. لڑکی کی شادی کے لئے شرعی ولی کی شرط لازمی قرار دینے والے فقہا بھی اس امر کے قائل ہیں کہ اگر والد بوجوہ ولی کے فرائض درست طور پر ادا کرنے کے قابل نہ ہو تو لڑکی کی درخواست پر قاضی لڑکی کے لئے کوئی دوسرا ولی مقرر کرسکتی ہے۔
واللہ اعلم
ایک اضافہ:
جو فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ لڑکی کی شادی ولی کی اجازت کے بغیر بھی ہو جاتی ہے وہ بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر ولی دیکھے کہ کفو نہیں ہے یا کوئی حقیقی شرعی خامی ہے تو نکاح کو فسخ کروا سکتا ہے۔
(وله) أي للولي (إذا كان عصبة) ولو غير محرم كابن عم في الأصح خانية، وخرج ذوو الأرحام والأم والقاضي (الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح (ما لم) يسكت حتى (تلد منه) لئلا يضيع الولد وينبغي إلحاق الحبل الظاهر به
الدر المختار 3۔56 ط دار الفکر
 
Top