• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بعد نماز دس بار سورۃ الاخلاص پڑھنے کی فضیلت میں یہ حدیث صحیح ہے ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
الاخلاص عشر مرات.jpg

یہ حدیث ابن عساکر نے ’’ تاریخ دمشق ‘‘ میں درج ذیل سند اور متن سے روایت کی ہے ؛

’’ وأخبرنا أبو عبد الله الفراوي وأبو محمد السيدي والقاري وفاطمة بنت علي البغدادية قالوا أنا عبد الغافر بن محمد الفارسي نا إسماعيل بن عبد الله الميكالي أنا عبدان الأهوازي نا زيد بن الحريش نا أبو همام عن مروان بن سالم عن الحجاج بن دينار عن الحكم بن جحل قال مر بنا علي أمير المؤمنين بعد صلاة الغداة فقال سمعت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) يقول من صلى صلاة الغداة ثم لم يتكلم حتى يقرأ " قل هو الله أحد " عشر مرات لم يدركه ذلك اليوم ذنب وأجير من الشيطان‘‘
(تاریخ دمشق۔57-281 ) ترجمہ اوپر امیج میں موجود ہے
یہ حدیث موضوع ہے کیونکہ اس میں ایک راوی ۔۔مروان بن سالم۔۔نامی راوی متروک ہے
علامہ الذہبی ’’ سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں :
أجمعوا على ضعفه.۔۔اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے
وقال أحمد بن حنبل: ليس بثقة.۔۔امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں :یہ ثقہ نہیں ؛
وقال البخاري: منكر الحديث.۔۔امام بخاری اس کو منکر الحدیث بتاتے ہیں ؛
وقال النسائي، والدارقطني: متروك الحديث.۔۔امام نسائی اور دارقطنی اس کو متروک کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے صاحب ’’ کنز العمال ‘‘ اس حدیث کے ساتھ ہی لکھتے ہیں :
"من صلى صلاة الغداة ثم لم يتكلم حتى يقرأ: قل هو الله أحد، عشر مرات لم يدركه ذلك اليوم ذنب، وأجير من الشيطان". "ابن عساكر عن علي" وفيه مروان بن سالم الغفاري متروك.
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
دس دفعہ سورہ اخلاص پڑھنے کی فضیلت میں ایک روایت بھی مروی ہے
جو درج ذیل ہے ؛
مسند امام احمد میں ہے :
’’ حدثنا عبد الله حدثني أبي حدثنا حسن حدثنا ابن لهيعة قال ، وحدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثنا زبان بن فائد الحبراني عن سهل بن معاذ بن أنس الجهني عن أبيه معاذ بن أنس الجهني صاحب النبي صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (من قرأ سورة الإخلاص "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ" حتى يختمها عشر مرات بنى الله له قصرا في الجنة . فقال عمر بن الخطاب : إذاً أستكثر يا رسول الله . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الله أكثر وأطيب)
رواه الإمام أحمد (3/437)
’’ سیدنا انس جھنی روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو سورہ اخلاص دس بار پڑھے اللہ مالک الملک اُس کے لیے جنت میں محل بنا دیتے ہیں۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے ،اگر ایسا
ہے تو ہم کثرت سے پڑھیں گے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ (بھی ) سب بڑھ کر دےگا اور بہت عمدہ دے گا ‘”
لیکن یہ حدیث بھی انتہائی ضعیف ہے کیونکہ :
وهذا الإسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة ورشدين بن سعد وزبان بن فائد . وقال في مجمع الزوائد (7/145) : "وفي إسناده رشدين بن سعد وزبان كلاهما ضعيف وفيهما توثيق لين" انتهى.
علامہ ہیثمی مجمع الزوائد میں فرماتے ہیں :اس کی سند میں ’’ رشدین بن سعد ‘‘ اور زبان بن فائد ‘‘راوی ہیں
اور یہ دونوں ضعیف ہیں ؛

قلت : والحديث مداره على زبان بن فائد , وقد سبق أنه ضعيف كما في التقريب ، وقال الحافظ في "تهذيب التهذيب" في ترجمة زبان المذكور : قال أحمد : أحاديثه مناكير ، وقال ابن معين : شيخ ضعيف, وقال ابن حبان : منكر الحديث جدا,
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ عبد العزيز بن عبد الله بن باز رحمہ اللہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں :
هذا الحديث ضعيف جدا لتضعيف الأئمة المذكورين لزبان، وينبغي أن يعلم أن هذه السورة عظيمة وفضلها كبير، وقد صح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إنها تعدل ثلث القرآن (صحيح مسلم صلاة المسافرين وقصرها (812) ، سنن الترمذي فضائل القرآن) » وصح في فضلها أحاديث كثيرة.
(مجموع فتاوى العلامة عبد العزيز بن باز رحمه الله )

فرماتے ہیں : یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے ، اس کے راوی ’‘ زبان ’‘ کو ائمہ حدیث نے ضعیف کہا ہے ۔
لیکن یاد رہے اس کے علاوہ سورہ اخلاص کے بہت فضائل دوسری صحیح احادیث میں موجود ہیں ؛؛
جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ یہ سورہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
 
Top