احناف سمجھتے ہیں کہ شاید بھینس کو امام ابو حنیفہ نے حلال کیا ہے ۔
تو ہم عرض کرتے ہیں کہ اگر تو ابو حنیفہ صاحب نے بھینس کو حلال کیا ہے یعنی کتاب وسنت میں اسکی حلت نہ تھی بلکہ اپنی طرف سے اختراع کی ہے تو موصوف جناب ابو حنیفہ صاحب نے کفر کیا ہے !!!
کیونکہ کسی حرام کو حلال اور حلال کو حرام کرنا کفر ہے ۔
اور اگر کتاب وسنت میں اسکی حلت موجود تھی اور انہوں نے کتاب وسنت سے ہی اسے استنباط کیا ہے تو کون سا تیر مار لیا ہے ۔ یہ کام تو آج ہم بھی کر رہے ہیں ‘ بلکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے مبارک دور میں ہی بھینس عربستان پہنچ چکی تھی اور اسے حلال ہی سمجھا گیا ۔ اسکا دود پیا گیا اور گوشت کھأیا گیا