lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
کیا ترک رفع یدین کرنا صحیح ہے - تحقیق درکار ہے
نسائی سنن میں روایت کرتے ہیں
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: “أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً”
ترمذی بھی اس کو بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں
وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ.
اور اصحاب رسول میں ایک سے زائد اہل علم اور التَّابِعِينَ کا اس پر عمل ہے اور یہ قول سے سفیان ثوری کا اور اہل کوفہ کا
البغوي الشافعي (المتوفى: 516هـ) شرح السنہ میں لکھتے ہیں
وَذَهَبَ قَوْمٌ إِلَى أَنَّهُ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلا عِنْدَ الافْتِتَاحِ، يُرْوَى ذَلِكَ عَنِ الشَّعْبِيِّ، وَالنَّخَعِيِّ، وَبِهِ قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَصْحَابُ الرَّأْيِ، وَاحْتَجُّوا بِمَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: «أَلا أُصَلِّي بِكُمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى، وَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلا أَوَّلَ مَرَّةٍ».
اور ایک قوم نے اس مذھب کو اختیار کیا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے نماز شروع کرنے پر ہی ہاتھ اٹھائے اس کی روایت کی ہے شَّعْبِيِّ اور ابراہیم نَّخَعِيِّ نے اور یہ قول ہے ابن ابی لیلی کا سفیان ثوری کا اصحاب رائے کا اور انہوں نے دلیل لی ہے جو عبدللہ ابن مسعود نے روایت کیا ہے کہ میں تم کو نبی صلی الله علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں پس اپ نے نماز پڑھی اور سوائے پہلی بار کے باتھ نہیں اٹھائے
ابن حبان اس روایت پر کہتے ہیں
هَذَا أحسن خبر رُوِيَ لأهل الْكُوفَة وَهِي فِي الْحَقِيقَة
یہ اچھی خبر ہے جو اہل کوفہ نے روایت کی ہے اور یہ فی حقیقت بات ہے
البانی کہتے ہیں
فالحق أنه حديث صحيح، كما قال ابن حزم في “المحلى”
پس حق یہ نے کہ حدیث صحیح ہے جیسا ابن حزم نے المحلى میں کہا ہے
فقہ مالکی کی کتاب المدونة میں ہے
قَالَ مَالِكٌ: لَا أَعْرِفُ رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي شَيْءٍ مِنْ تَكْبِيرِ الصَّلَاةِ لَا فِي خَفْضٍ وَلَا فِي رَفْعٍ إلَّا فِي افْتِتَاحِ
امام مالک کہتے ہیں میں نہیں جانتا کہ رفع یدین ہو نماز میں کسی چیز پر نہ جھکنے پر نہ اٹھنے پر سوائے نماز شروع کرنے کے
اس روایت پر محققین مختلف الخیال رہے ہیں
حدیث ابن مسعود فی رفع یدین صحیح و حسن ہے
ابی داوود، احمد، ابن ابی حاتم،
حدیث ابن مسعود فی رفع یدین صحیح و حسن ہے
ترمذی
ابن دقيق العيد، الزيلعي ، التركماني،
ابن حبان، ابن حزم ، البانی، الطحاوي، العينى،
چونکہ یہ عقیدے کا کوئی مسئلہ نہیں لہذا راہ اعتدال ہمارے نزدیک یہ ہے کہ ترک رفع اس بات کی دلیل ہے کہ رفع یدین کرنا بھی سنت ہے اور نہ کرنا بھی سنت ہے اور دونوں طرح نماز ہو جاتی ہے نبی صلی الله علیہ وسلم نے نماز کے فرائض میں رفع یدین کا ذکر نہیں کیا لہذا اس میں افراط و تفریط کی بجائے چیز کو اس کے مقام پر ہی رکھنا چاہئے