محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 876
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
جمعہ کے دن غسل کرنے کے بارے میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((غُسْلُ يَوْمِ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ)) (صحيح البخاري، الجمعة: 879).
’’جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ (آدمی) پر واجب ہے‘‘۔
اسی طرح سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ بيان كرتے ہیں کہ ایک دفعہ سيدنا عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک نبی ﷺ کے صحابہ کرام اور اولين مہاجرین میں سے ایک صاحب آئے عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ یہ کون سا آنے کا وقت ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں ایک ضرورت کی وجہ سے مصروف ہو گیا۔ ابھی اپنے گھر واپس نہیں جا سکا تھا کہ اذان کی آواز سن لی تو صرف وضو کر سکا ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (ایک لیٹ آئے ہو اور پھر) صرف وضو کر کے آئے ہو؟ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ غسل کا حکم دیتے تھے۔ (صحيح البخاري، الجمعة: 878).
مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جمعہ کےدن غسل کرنا ضروری ہے ، خاص طور پر اس آدمی کے لیے جو محنت مزدوری سے فارغ ہو کر جمعہ کے لیے حاضر ہوتا ہیں کیوں کہ گرمی اور کام کی مشقت کی وجہ سے پسینہ آجاتا ہے اگر ایسا آدمی صرف وضو کر کے جمعہ کے لیے حاضر ہو جائے تو دیگر مسلمان پسینے کی بو کی وجہ سے اذیت میں مبتلا ہوں گے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے گھروں اور مدینہ کے بالائی علاقوں سے نماز جمعہ پڑھنے کے لیے باری باری آتے تھے۔ چونکہ وہ گردوغبار میں چل کر آتے، اس لیے ان کے بدن سے غبار اور پسینے کی وجہ سے بدبو آنے لگتی، چنانچہ ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جبکہ آپ اس وقت میرے گھر میں تھے، تب نبی ﷺ نے فرمایا:
((لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا)) (صحيح البخاري، الجمعة: 902، صحيح مسلم، الجمعة: 847).
’’کاش کہ تم لوگ اس (مبارک) دن میں نہا دھو لیا کرو‘‘۔
((غُسْلُ يَوْمِ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ)) (صحيح البخاري، الجمعة: 879).
’’جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ (آدمی) پر واجب ہے‘‘۔
اسی طرح سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ بيان كرتے ہیں کہ ایک دفعہ سيدنا عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک نبی ﷺ کے صحابہ کرام اور اولين مہاجرین میں سے ایک صاحب آئے عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ یہ کون سا آنے کا وقت ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں ایک ضرورت کی وجہ سے مصروف ہو گیا۔ ابھی اپنے گھر واپس نہیں جا سکا تھا کہ اذان کی آواز سن لی تو صرف وضو کر سکا ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (ایک لیٹ آئے ہو اور پھر) صرف وضو کر کے آئے ہو؟ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ غسل کا حکم دیتے تھے۔ (صحيح البخاري، الجمعة: 878).
مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جمعہ کےدن غسل کرنا ضروری ہے ، خاص طور پر اس آدمی کے لیے جو محنت مزدوری سے فارغ ہو کر جمعہ کے لیے حاضر ہوتا ہیں کیوں کہ گرمی اور کام کی مشقت کی وجہ سے پسینہ آجاتا ہے اگر ایسا آدمی صرف وضو کر کے جمعہ کے لیے حاضر ہو جائے تو دیگر مسلمان پسینے کی بو کی وجہ سے اذیت میں مبتلا ہوں گے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے گھروں اور مدینہ کے بالائی علاقوں سے نماز جمعہ پڑھنے کے لیے باری باری آتے تھے۔ چونکہ وہ گردوغبار میں چل کر آتے، اس لیے ان کے بدن سے غبار اور پسینے کی وجہ سے بدبو آنے لگتی، چنانچہ ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جبکہ آپ اس وقت میرے گھر میں تھے، تب نبی ﷺ نے فرمایا:
((لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا)) (صحيح البخاري، الجمعة: 902، صحيح مسلم، الجمعة: 847).
’’کاش کہ تم لوگ اس (مبارک) دن میں نہا دھو لیا کرو‘‘۔