• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مشکل کشا کہنا درست ہے؟

شمولیت
اکتوبر 21، 2020
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
محمد الیاس قادری رضوی صاحب اپنی کتاب "کرامات شیر خدا " کے صفحہ: ٥٦، ٥٧ پر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو مشکل کشا کہنا درست ہے اسے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔

جیسے کہ انہوں نے خود لکھا ’’ مشکل کشا‘‘ کا معنی 'مشکل یا مصیبت حل کرنے، دور کرنے والا' ہے، جو صرف اور صرف اللَّه وحدہ لا شریک کی ذات بابرکت ہے!

اس کی دلیل قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ذکر کی ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
﴿وَإِن يَمسَسكَ اللَّهُ بِضُرٍّ‌ فَلا كاشِفَ لَهُ إِلّا هُوَ ۖ وَإِن يَمسَسكَ بِخَيرٍ‌ فَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ‌﴾ ﴿سورةالانعام:١٧﴾
’’اور اگر اللہ تعالیٰ تمہیں مصیبت سے دوچار کردے تو اس کے سوا اس مصیبت کو ٹالنے والا اور کوئی نہیں، اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر بات پر قادر ہے۔‘‘

﴿وَإِن يَمسَسكَ اللَّهُ بِضُرٍّ‌ فَلا كاشِفَ لَهُ إِلّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِ‌دكَ بِخَيرٍ‌ فَلا ر‌ادَّ لِفَضلِهِ...﴾ ﴿سورةيونس:١٠٧﴾
’’اور اگر اللہ تمہیں تنگی میں ڈال دے تو اس تنگی کو اس کے سوا اور کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تمہارے ساتھ وہ بھلائی کا فیصلہ کرلے تو اس کے فضل کو کوئی رد بھی نہیں کرسکتا۔‘‘

﴿إِن يَنصُر‌كُمُ اللَّهُ فَلا غالِبَ لَكُم ۖ وَإِن يَخذُلكُم فَمَن ذَا الَّذى يَنصُرُ‌كُم مِن بَعدِهِ ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَليَتَوَكَّلِ المُؤمِنونَ ﴾ ﴿سورةآل عمران:١٦٠﴾
’’اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا تو پھر تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر اس نے تمہیں رسوا کردیا تو پھر کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کرسکے اور مومنوں کو چاہئے کہ وہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں۔‘‘

یہاں تک کہ مشرکین مکہ مشکلات میں پھنس جانے پر صرف اللَّه سبحانہ و تعالیٰ کو ہی پکارتے تھے:
﴿هُوَ الَّذِىۡ يُسَيِّرُكُمۡ فِى الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ‌ؕ حَتّٰۤى اِذَا كُنۡتُمۡ فِى الۡفُلۡكِ ۚ وَ جَرَيۡنَ بِهِمۡ بِرِيۡحٍ طَيِّبَةٍ وَّفَرِحُوۡا بِهَا جَآءَتۡهَا رِيۡحٌ عَاصِفٌ وَّجَآءَهُمُ الۡمَوۡجُ مِنۡ كُلِّ مَكَانٍ وَّظَنُّوۡۤا اَنَّهُمۡ اُحِيۡطَ بِهِمۡ‌ ۙ دَعَوُا اللّٰهَ مُخۡلِصِيۡنَ لَـهُ الدِّيۡنَ لَئِنۡ اَنۡجَيۡتَـنَا مِنۡ هٰذِهٖ لَنَكُوۡنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِيۡنَ ﴾ ﴿يونس:٢٢﴾
وہ اللہ ایسا ہے کہ تم کو خشکی اور دریا میں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعے سے لے کر چلتی ہیں اور وہ لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں ان پر ایک جھونکا سخت ہوا کا آتا ہے اور ہر طرف سے ان پر موجیں اٹھتی چلی آتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ (برے) آگھرے (اس وقت) سب خالص اعتقاد کرکے اللہ ہی کو پکارتے ہیں کہ اگر تو ہم کو اس سے بچا لے تو ہم ضرور شکر گزار بن جائیں گے۔

▫اسی طرح قرآن و سنت میں بے شمار دلائل موجود ہیں کہ اللہ رب العالمین ہی اصل حقیقی و مجازی مشکل کشا ہے اسکے علاوہ پریشانیوں کو دور کرنے والا کوئی نہیں!

پھر جناب شبہ پیدا کرنا شروع کرتے ہیں کہ اللَّه کی عطا سے اسکے انبیاء،صحابہ، اولیاء یہاں تک کہ عام بندے کو بھی مشکل کشائی کا حق حاصل ہے۔
تو پھر صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہی مشکل کشا کہنے کی کیا خاص وجہ؟
ہر نبی ہر صحابی، ہر ولی اللہ، اور ہر راہ چلتے کو مشکل کشا بنانے میں کیا حرج ہے؟
جناب اپنی بے بنیاد بات کو ثابت کرنے کے لیے عوامی سطح پر پولیس کی معاونت اور مدد کرنے کو دلیل بناتے ہیں ۔
ارے میرے میٹھے مولوی صاحب! آپ زندوں سے زندگی بھر خوب مدد مانگیں! ان سے اپنی ضرورتیں پوری کروائیں ! ان سے مشکل دور کرنے کی فریاد کریں کس نے منع کیا؟! سوال یہ ہے آپ فوت شدہ لوگوں کو مشکل کشا کس دلیل کی بنیاد پر بناتے ہیں؟

اگر ہم انبیاء و شہداء کی وفات کے بعد بھی انکو مشکل کشا سمجھتے ہیں تو اس سے بہت سارے اعتراضات پیدا ہوتے ہیں جنکے عقلی و نقلی جواب ملنا ناممکن ہے!

اگر امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ مشکل کشا ہوتے تو:
1۔ حضرت علیؓ کے دور میں فتنے پیدا ہونے کی کبھی نوبت ہی نہ آتی۔
2۔ شام میں کسی کی جرات ہی نہ ہوتی کہ وہ ان کا دعوی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کرے۔
3۔ حضرت معاویہؓ کی الگ خلافت کی جومشکل پیش آئی وہ اپنی زندگی میں اس مشکل کو حل کیوں نہ کرسکیں؟
4۔ جنگ صفین میں ہزاروں مسلمان قتل نہ ہوتے بلکہ امیر المومنین خود ہی فرما دیتے میں سب سے اکیلا ہی نمٹ لوں گا۔
5۔ امیر المومنین رضی اللہ عنہ کا قاتل عبدالرحمٰن خارجی جب وار کرنے لگتا تو اسے فورًا پکڑ لیتے کہ خبردار تو امت کو منصوص والی خلافت سے محروم کرنے لگا ہے۔
6۔ حسن رضی اللہ عنہ کبھی حکومت سے دستبرداری کا اعلان نہ کرتے۔
7۔ حسین رضی اللہ عنہ ظالمانہ طریقے سے کربلا میں اپنے خاندان سمیت شہید نہ ہوتے۔
8۔ خیمے نہ جلتے اور خواتین کی بے حرمتی نہ ہوتی۔
9۔ خاندان نبوت کی خواتین شام کے بازاروں میں نہ پھرائی جاتیں۔
10۔ اور اور اور نجانے کتنے المناک تاریخ کے سرخ و سیاہ صفحات علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مشکل کشا نہ ہونے کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہے ہیں! مگر ان حضرات کے دلوں آنکھوں پہ پردہ پڑ چکا ہے، انکے لئے ساری تاریخ جھوٹی، ساری صحیح روایات باطل ہیں اور انہیں صرف اپنی مشکل کشائی بے بنیاد من گھڑت روایات و واقعات کے ذریعے زبردستی ثابت کرنا ہے اور لوگوں کو دین کے نام پر گمراہ کرنا اپنی زندگی کا ہدف و مقصد بنا لیا ہے۔

✍︎ :محمد ساجد کانپوری
اللہ ہمیں اصل دین اسلام کو پہچان کر اسی پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ایسے جعلی مولویوں کی فریب کاری سے ہمیں محفوظ رکھے۔ آمین یارب العالمین
 

اٹیچمنٹس

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,122
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جس کو کوئی حاجت ہو یا اس پر مشکلات آئیں، وہ ”حاجت روا“ اور ” مشکل کشا “ ہرگز نہیں ہو سکتا۔
 
Top