محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
کیا ران بھی ستر میں داخل ہے؟
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3140 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1460 )." اپنى ران ننگى مت كرو، اور نہ ہى تم كسى زندہ يا مردہ كى ران ديكھو "
مسند احمد حديث نمبر ( 21989 )." اے معمر اپنى رانيں ڈھانپ لو، كيونكہ رانيں ستر ميں شامل ہيں "
مسند احمد حديث نمبر ( 15502 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4014 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 2798 )." كيا تمہيں معلوم نہيں كہ ران ستر ميں شامل ہے ؟ "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2798 )." ران ستر ميں شامل ہے "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 165 )." اور يہ احاديث اگرچہ سب كى سنديں متصل نہ ہونے كا كہا جاتا ہے، يا پھر بعض راوي ضعيف ہيں، ليكن يہ ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، تو يہ سب مل كر مطلوبہ حجت تك پہنچ جاتى ہيں " انتہى.
بھائی میں حدیث کی سند کا ماہر نہیں ہوں اس لیے مجھے یہ باتیں سمجھ نہیں آئیں البتہ خلاصہ سمجھ آ گیا کہ "ران بھی ستر میں شامل ہے"۔ان احاديث كے متعلق علامہ البانى رحمہ اللہ " اراواء الغليل " ميں كہتے ہيں:
" يہ احاديث اگرچہ سند ميں ضعف سے خالى نہيں..... يہ احاديث ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، كيونكہ ان ميں كوئى راواى متھم نہيں، بلكہ ا نكى علت اضطراب، جہالت، اور احتمال ضعف كےگرد گھومتى ہے صحيح حديث مروى ہونے كى بنا اس جيسى احاديث سے دل مطمئن ہوتا ہے، خاص كر امام حاكم نے ان ميں سے بعض كو صحيح كہا ہے، اور امام ذہبى نے ا نكى موافقت كى ہے، اور امام ترمذى نے كچھ كو حسن قرار ديا ہے، اور امام بخارى نے كچھ كو صحيح بخارى ميں معلقا بيان كيا ہے.....
بلاشك مصطلح حديث كا علم ركھنے اور اسے تلاش كرنے والا شخص يہ جانتا ہے كہ ان احاديث ميں سے ہر ايك معلول ہے..... ليكن يہ ہے كہ ان سب احاديث كى مجموع اسناد حديث كو قوت ديتى ہيں، تو يہ حديث صحيح كے درجہ تك پہنچ جاتى ہے، خاس كر اس باب ميں اور بھى شاہد وغيرہ ہيں " انتہى مختصرا.
ديكھيں: ارواء الغليل ( 1 / 297 ).
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" اور يہ احاديث اگرچہ سب كى سنديں متصل نہ ہونے كا كہا جاتا ہے، يا پھر بعض راوي ضعيف ہيں، ليكن يہ ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، تو يہ سب مل كر مطلوبہ حجت تك پہنچ جاتى ہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 165 ).
اور جمہور فقھاء نے ان احاديث كے مقتضاء پر عمل كرتے ہوئے فيصلہ كيا ہے كہ مرد كا ستر گھٹے اور ناف كے مابين ہے.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 284 ).
واللہ اعلم .
یاد دہانیستر ران میں داخل ہے تو غسل جنابت میں جس طرح شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح ران کو اور ناف کو بھی ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟