• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ران بھی ستر میں داخل ہے؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
یاد دہانی کے لیے جزاکم اللہ خیرا !
بعض اوقات کوئی سوال نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔
شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
سوال : كيا سنت نبويہ ميں دليل ملتى ہے كہ گھٹنے سے ليكر ناف تك مرد كا ستر ہے، مجھے يہ دليل نہيں ملى ؟
الحمد للہ:
بہت سارى احاديث ميں آيا ہے كہ مرد كا ستر گھٹنے اور ناف كے درميان ہے، اور گھٹنا اور ناف ستر ميں شامل نہيں.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 173 ) اور المغنى ابن قدامہ ( 2 / 286 ).
ان ميں سے كچھ احاديث درج ذيل ہيں:
1 - ابو داود اور ابن ماجہ رحمہما اللہ نے على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اپنى ران ننگى مت كرو، اور نہ ہى تم كسى زندہ يا مردہ كى ران ديكھو "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3140 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1460 ).
2 - امام احمد نے محمد بن جحش رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم معمر كے پاس سے گزرے تو معمر كى رانيں ننگى تھيں اور ميں بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ تھا، چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
" اے معمر اپنى رانيں ڈھانپ لو، كيونكہ رانيں ستر ميں شامل ہيں "
مسند احمد حديث نمبر ( 21989 ).
3 - احمد ابو داود اور ترمذى نے جرھد ب اسلمى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جرھد كے پاس سے گزرے تو ا نكى ران ننگى تھى، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا تمہيں معلوم نہيں كہ ران ستر ميں شامل ہے ؟ "
مسند احمد حديث نمبر ( 15502 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4014 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 2798 ).
4 - امام ترمذى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ران ستر ميں شامل ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2798 ).
ان احاديث كے متعلق علامہ البانى رحمہ اللہ " اراواء الغليل " ميں كہتے ہيں:
" يہ احاديث اگرچہ سند ميں ضعف سے خالى نہيں..... يہ احاديث ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، كيونكہ ان ميں كوئى راواى متھم نہيں، بلكہ ا نكى علت اضطراب، جہالت، اور احتمال ضعف كےگرد گھومتى ہے صحيح حديث مروى ہونے كى بنا اس جيسى احاديث سے دل مطمئن ہوتا ہے، خاص كر امام حاكم نے ان ميں سے بعض كو صحيح كہا ہے، اور امام ذہبى نے ا نكى موافقت كى ہے، اور امام ترمذى نے كچھ كو حسن قرار ديا ہے، اور امام بخارى نے كچھ كو صحيح بخارى ميں معلقا بيان كيا ہے.....
بلاشك مصطلح حديث كا علم ركھنے اور اسے تلاش كرنے والا شخص يہ جانتا ہے كہ ان احاديث ميں سے ہر ايك معلول ہے..... ليكن يہ ہے كہ ان سب احاديث كى مجموع اسناد حديث كو قوت ديتى ہيں، تو يہ حديث صحيح كے درجہ تك پہنچ جاتى ہے، خاس كر اس باب ميں اور بھى شاہد وغيرہ ہيں " انتہى مختصرا.
ديكھيں: ارواء الغليل ( 1 / 297 ).
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" اور يہ احاديث اگرچہ سب كى سنديں متصل نہ ہونے كا كہا جاتا ہے، يا پھر بعض راوي ضعيف ہيں، ليكن يہ ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، تو يہ سب مل كر مطلوبہ حجت تك پہنچ جاتى ہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 165 ).
اور جمہور فقھاء نے ان احاديث كے مقتضاء پر عمل كرتے ہوئے فيصلہ كيا ہے كہ مرد كا ستر گھٹے اور ناف كے مابين ہے.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 284 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا بھائی۔
ان احاديث كے متعلق علامہ البانى رحمہ اللہ " اراواء الغليل " ميں كہتے ہيں:
" يہ احاديث اگرچہ سند ميں ضعف سے خالى نہيں..... يہ احاديث ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، كيونكہ ان ميں كوئى راواى متھم نہيں، بلكہ ا نكى علت اضطراب، جہالت، اور احتمال ضعف كےگرد گھومتى ہے صحيح حديث مروى ہونے كى بنا اس جيسى احاديث سے دل مطمئن ہوتا ہے، خاص كر امام حاكم نے ان ميں سے بعض كو صحيح كہا ہے، اور امام ذہبى نے ا نكى موافقت كى ہے، اور امام ترمذى نے كچھ كو حسن قرار ديا ہے، اور امام بخارى نے كچھ كو صحيح بخارى ميں معلقا بيان كيا ہے.....
بلاشك مصطلح حديث كا علم ركھنے اور اسے تلاش كرنے والا شخص يہ جانتا ہے كہ ان احاديث ميں سے ہر ايك معلول ہے..... ليكن يہ ہے كہ ان سب احاديث كى مجموع اسناد حديث كو قوت ديتى ہيں، تو يہ حديث صحيح كے درجہ تك پہنچ جاتى ہے، خاس كر اس باب ميں اور بھى شاہد وغيرہ ہيں " انتہى مختصرا.
ديكھيں: ارواء الغليل ( 1 / 297 ).
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" اور يہ احاديث اگرچہ سب كى سنديں متصل نہ ہونے كا كہا جاتا ہے، يا پھر بعض راوي ضعيف ہيں، ليكن يہ ايك دوسرے كو تقويت ديتى ہيں، تو يہ سب مل كر مطلوبہ حجت تك پہنچ جاتى ہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 165 ).
اور جمہور فقھاء نے ان احاديث كے مقتضاء پر عمل كرتے ہوئے فيصلہ كيا ہے كہ مرد كا ستر گھٹے اور ناف كے مابين ہے.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 284 ).
واللہ اعلم .
بھائی میں حدیث کی سند کا ماہر نہیں ہوں اس لیے مجھے یہ باتیں سمجھ نہیں آئیں البتہ خلاصہ سمجھ آ گیا کہ "ران بھی ستر میں شامل ہے"۔
دراصل میرا یہ سوال پوچھنے کا مقصد اصل یہ تھا کہ ستر ران میں داخل ہے تو غسل جنابت میں جس طرح شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح ران کو اور ناف کو بھی ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ستر ران میں داخل ہے تو غسل جنابت میں جس طرح شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح ران کو اور ناف کو بھی ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟
یاد دہانی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بھائی خلاصہ بتا دو یہ اہم مسئلہ ہے۔
بس یہ بتا دیں کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصے میں کہیں بھی ہاتھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا؟بھائی بڑا ضروری مسئلہ ہے سمجھا کریں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اہل علم کا اختلاف صرف شرم گاہ کے بارے میں ہے نہ کہ بقیہ ستر کے بارے میں۔ پس شرم گاہ کے علاوہ ستر پر اگر کہیں ہاتھ لگ جائے تو اس سے وضو کسی کے نزدیک بھی نہیں ٹوٹتا ہے۔
شرم گاہ پر اگر ہاتھ لگ جائے تو اس بارےاختلاف ہے۔ میرے نزدیک اس صورت میں بھی وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔ ہاں اگر شہوت سے جان بوجھ کر ہاتھ لگایا ہے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور یہ رائے امام مالک اور شیخ صالح العثیمین رحمہما اللہ کی ہے۔
 
Top