• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سعودی عرب میں پیدا ہونے والے غیر ملکیوں کو رہائش پر مٹ ملے گا؟ حکومت نے واضح کر دی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کیا سعودی عرب میں پیدا ہونے والے غیر ملکیوں کو رہائش پر مٹ ملے گا؟
حکومت نے واضح کر دیا​
17 اکتوبر 2014 (23:05)

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ غیر ممالک شہریوں کے سعودی عرب میں پیدا ہونے والے بچوں کو مملکت میں مستقل رہائش کا اجاز ت کا یعنی اقامہ نہیں دیا جائے گا۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آپ پاسپورٹس کے نما ئندہ کرنل احمد کا نے بتایا کہ ان افاہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ مملکت میں پید ا ہونے والے غیر ملکی بچوں کو یہاں مستقل رہائش کی اجازت ہو گی۔ یہ معاملہ ان لوگوں کے لیے خوصاً تکلیف دہ ہے جو غیر ممالک سے آنے والے والدین کے ہاں سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور بچپن سے جوانی تک یہاں کے رسوم و رواج اور زبان میں رچ بس گئے ہیں۔ یہ لوگ خود کو سو فیصد سعودی محسوس کرتے ہیں لیکن قانون انہیں سعودی شہری نہیں سمجھتا ۔

واضح رہے کہ مملکت میں مقیم ایک کروڑ غیر ملکیوں میں سے 20 لاکھ ایسے ہیں جو اس ملک میں پیدا ہوئے اوران میں سے کئی ایسے بھی ہیں جو یہاں ساری عمر گزار چکے ہیں لیکن انہیں شہریت حا صل نہیں ۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ جس ملک میں پیدا ہوئے اور جہاں زندگی گزاری ان کی شفافت سے محروم ہونا ان کے لیے تلخ ترین حقیقت بن چکی ہے۔



ح
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جب کوئی ریاست ترقی یافتہ اور خوشحال ہوجاتی ہے تو دیگر ترقی پذیر اور غریب ممالک کے شہری فطری طور پر ایسے ملکوں کا رُخ کرتے ہیں اور مستقلاً وہیں رہائش پذیر ہونا اور وہاں کی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ اگر ایسے ہر خواہشمندوں کی اس خواہش کوپورا کرنا کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے لئے ممکن نہیں ہوتا۔ چنانچہ ایسے ممالک غیر ملکیوں کے آنے جانے اور رہنے کے قواعد و ضوابط تشکیل دیتے ہیں۔ یہ ہر ملک کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے ملکی مفاد میں امیگریشن کے قوانین بنائے۔ اور دنیا کے ہر ملک نے ایسا ہی کیا ہوا ہے۔ کسی نے امیگرنٹس یا دوسروں کی خواہش پر اپنے قوانین نہیں بنائے بلکہ اپنے ملکی مفادات کو سامنے رکھ کر ہی قوانین بنائے ہیں۔ یہی کام سعودیہ نے بھی کیا ہے۔ لیکن ہم مسلمان کافر ملکوں کے شرکیہ قوانین پر بھی کبھی اعتراض نہیں اٹھایا کہ وہ مسلم امیگرنٹس سے شرکیہ حلف (وغیرہ) کیوں اٹھواتے ہیں۔ لیکن سعودیہ پر اعتراض کرنے لگتے ہیں کہ وہ غیر ملکیوں کو ان کی مرضی کے شہریت کیوں نہیں دیتے۔ یہ سعودیہ کا اپنا استحقاق ہے کہ وہ جب چاہے، غیر ملکیوں کو حق شہریت دے، اور جب چاہے نہ دے۔ واضح رہے کہ سن ستر کی دہائی میں بہت سے پاکستانی شہریوں کو بھی سعودیہ نے سعودی شہریت عطا کر چکا ہے۔ اسی طرح قرب و جوار کے دیگر ممالک کے شہری بھی سعودیہ کی شہریت حاصل کرچکے ہیں۔ سعودیہ نے تب بھی یہ کام ملکی مفادات میں کیا تھا اور آج جب غیر ملکیوں کو شہریت دینا بند کردیا ہے، تب بھی ایسا سعودی مفاد ہی میں کیا ہے۔

ویسے میں ایسے بہت سے پاکستانی خاندانون کو جانتا ہوں جو سعودیہ میں بسلسلہ ملازمت بیس پچیس سال تک مقیم رہے، ان کے بچے وہیں پیدا ہوئے، پلے بڑھے۔۔۔ لیکن والدین تو درکنار، ان کے وہاں پیدا ہونے والے بچے بھی عربی بول چال اور لکھنے پڑھنے میں مہارت حاصل نہ کرسکے کہ یہ بچے پاکستانی اسکولوں میں پڑھتے رہے اور پاکستانی کمیونٹی میں ہی رہے۔ جبکہ مکہ مدینہ کے علاوہ بڑے شہروں میں برصغیر کے لوگوں کے ساتھ ورکنگ ریلیشنز کے حامل عرب نوجوان اردو بولنے میں اچھی خاصی مہارت رکھتے ہیں۔ شاید ہی کوئی سعودی دکاندار برصغیر کے گاہکوں سے اردو نہ بولتا ہو۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یوسف بھائی سمائل کے ساتھ!

میرے دو چچا جان 1965 میں وایا ایران اسمگل ہو کر دبئی پہنچے تھے، صرف اس غرض سے کہ اس وقت دبئی کا ایک درھم سے پاکستان کے دو روپے بنتے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب الامارات نیشنل خود سمندر میں مچھلیاں پکڑ کے اپنی گزر بسر کرتے تھے۔ اور جب ادارے اور ترقی کی دور شروع ہوئی تو سرکاری اعلان پر حکومت جائن کریں انہیں ویزے ملیں گے اور شہریت بھی، ایک چچا جان نے نیول فورس اور دوسرے نے واٹر اینڈ الیکٹرسٹی جائن کی جس پر انہوں نے ویزے لئے اور آگے چل کر بقول ان کے شہریت اس لئے حاصل نہیں کی کہ ریگستان اور سمندر نما جزیرہ پر نہ جانے آگے کیا ہونا ھے اس لئے ہم واپس پاکستان جائیں گے یہاں کی شہریت نہیں حاصل کرنی۔ پھر بعد میں ان کی شادیاں ہوئیں اور ان کے بچوں کو عربی سکولوں میں داخلے ملے اور ان کو حکومت کی طرف سے وظیفہ بھی ملنے شروع ہوئے جس پر مجھے ذاتی علم ھے، پھر مزید ترقی الامارات کے قدم چومنے شروع ہوئی تو انہوں نے ایک لکیر کھینچ دی وظائف ملنے بند ہو گئے اور عرب سکولوں سے بھی دوسرے ممالک سے ایمگرینٹس پر تعلیم کی پابندیاں لگ گئیں اس کے بعد ہر ملک کے رہنے والوں کو وہاں اپنے سکول بنانے کی اجازت مل گئی۔ جنہوں نے اس وقت سیٹیز شپ حاصل کی وہ فائدہ میں رہے۔ پھر ایک وقت آیا کہ یونائیٹڈ نیشن کے پریشر کی وجہ سے شیخ زائد کو سٹیزن شپ پر قانون بنانا پڑا وہ یہ تھا کہ جس بندہ کی عمر 60 سال اور ایک ہی کمپنی میں 20 سال سے جاب کر رہا ھے وہ سیٹیزن شپ اپلائی کر سکتا ھے، مگر اس قانون کے بعد ایک چال بھی تھی، جیسے میرے والد محترم کی عمر 60 سال اور 20 واں سال جاری تھی مگر حکومت نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ اس کیٹگری میں ان کو جاب سے فارغ کر دیں یہ کہہ کے کہ اگلا اقامہ نہیں ملے گا، جس پر والد محترم اور ایسے ان جیسے بہت لوگ فارغ ہوئے، جس پر والد محترم کا ہم نے پھر بعد میں وہاں ہمارے ساتھ رہنے کے لئے ذاتی کاروبار پر ذاتی ویزہ لیا۔

میرے ایک ٹیوٹر نے بتایا تھا کہ عرب ممالک اس لئے کسی کو کچھ نہیں دیتے کیونکہ ان کے سامنے فلسطین ایک مثال ھے، جیسے زمانہ قدیم بچھلی صدر، فلسطین والے خوشحال تھے اور اسرائیل والی عورتیں ان کی طرف داخل ہوتی تھی اور ناجائیز تعلقات بناتی تھیں اور ان کے روپیہ پیسہ اور جائداد نام لگواتی تھی اور واپس چلی جاتی تھیں، اس وقت جو بھی حاکم وقت تھا اس کا نام اب یاد نہیں رہا مجھے وہ اپنی رعایا کو ان برے کاموں سے منع کرتا تھا کہ اس کام سے منع رہو اگر ایسا نہیں کیا تو کل کو تمہاری ناجائیز اولادوں نے تمہارے ساتھ برا سلوک کرنا ھے! اور ایسا ہی ہوا جو اب سب کے سامنے ھے۔ اس لئے عرب ممالک بہت محتاط ہیں۔

دیکھیں شریعت سے حاصل کردہ قوانین جو ہیں وہ کنسٹیٹیوشن میں آپکو ملیں گے اس کے علاوہ خود کے بنائے ہوئے قوانین بھی ہوتے ہیں ان کو کنسٹیٹیوشن میں ہونا کوئی گناہ نہیں کسی بھی ملک کی سکیورٹی کو مضبوظ کرنے کے لئے ان کا ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ھے۔ شہرت پر اگر سعودی عرب ہی پر بات کرنی ھے تو شہریت حاصل کرنے پر پاکستان بھی اتنی آسانی سے اپنی شہریت کسی کو نہیں دیتا، میرا ایک دوست جس نے ایک انڈین مسلم لڑکی سے شادی کی تھی اور وہ اس کی شہریت پر ایمبیسی گیا جس پر اس کو کسی نے سنا نہیں، پھر مجھے اس نے کہا، ان دنوں میرا ایک دوست راتھر نامی تھرڈ سیکریٹری تھا میں اسے اس مسئلے پر ملا تو اس نے کہا یہاں سے تو بہت مشکل ھے پاکستان میں جا کر ٹرائی کرنا پڑے گا پھر بھی بہت کوششوں کے باوجود ہو سکتا ھے تم کامیاب ہو جاؤ خیر کچھ نہیں بنا اب اس کے بچے بھی جوان ہو چکے ہیں اور باپ نے بچوں کے پاسپورٹ ساتھ ساتھ بنوا لئے تھے مگر اس کی بیوی کے پاس پاکستان سے کچھ بھی نہیں۔

کسی بھی ملک کی شہریت بالکل ویسے ھے جیسا جب کسی کو نشان حیدر یا اس جیسا کوئی تمغا ملتا ھے تو تمغہ کے ساتھ کنالوں یا مربعوں سے زمین بھی ساتھ دی جاتی ھے اور شائد کچھ رقم بھی، تو شہریت پر بھی ایسا ہی کچھ ھے جس کی قانانی حیثیت بھی ساتھ لکھوں تو ہر پہلو کو سمجھنے پر بہت کچھ لکھنا پڑے گا۔ دیکھیں شہریت تو بہت دور ویزٹ ویزہ کو ہی لے لیں اپلائی لاتعداد ہوتے ہیں اور اسی طرح رفیوز ہی ہوتے ہیں مگر ملتا کسی کسی کو ھے۔ ہر ملک پر اس کے جو بھی قوانین ہوں ہمیں ان کا احترام کرنا پڑے گا اور اسے قبول بھی اس لے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں، نہیں تو انگلی ٹیڑھی کرنے سے رزلٹ کچھ بھہ ہو سکتا ھے۔

والسلام
 
شمولیت
مئی 20، 2012
پیغامات
128
ری ایکشن اسکور
257
پوائنٹ
90
سعودی عرب سے محبت اپنی جگہ پر الحمداللہ،،، پر کچھ اصول ان کے جاہلانہ ہے اللہ ان کو عقل دے۔۔ آمین
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
جاہلانہ اصول مثلاً؟

یہ جاننے کے بعد بھی وہاں پر مقیم ہیں، آپ اپنی سمجھ سے ناپسند کہہ سکتے ہیں جاہلانہ شائد درست نہیں۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
سعودی عرب سے محبت اپنی جگہ پر الحمداللہ،،، پر کچھ اصول ان کے جاہلانہ ہے اللہ ان کو عقل دے۔۔ آمین
میرے اپنے یہاں کے دو عشرہ طویل تجربے/مشاہدے کے مطابق تو یہ محبت یا عداوت کی بات نہیں بلکہ معتدل و متوازن سوچ و فکر کی بات ہے۔ خود مجھے اور مجھ جیسے سینکڑوں افراد کو یہاں کے بہت کچھ قوانین اور قواعد سے اختلاف اور بیزاری ہے مگر پھر جب ہم بین الاقوامی اور دیگر مسلم ممالک کی سطح پر سعودی عرب کا سنجیدہ اور غیرجانبدارانہ موازنہ کرتے ہیں تو برداشت اور خاموشی ہمیں زیادہ بہتر ردعمل محسوس ہوتا ہے۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
کیا سعودی عرب میں پیدا ہونے والے غیر ملکیوں کو رہائش پر مٹ ملے گا؟
کنعان بھائی ، ایک سوال آپ سے یہ کرنا تھا کہ کیا مغربی ممالک میں ایسا کوئی قانون نافذ ہے کہ جس بندہ کی پیدائش جس ملک میں ہوئی ہو ، اس کو وہیں کا باشندہ مانا جائے گا چاہے اس کے پاس کسی اور ملک کا پاسپورٹ ہو؟
ایسے بہت سے کیسز ماضی میں سننے کو ملے تھے کہ امریکہ میں ایسے بہت سے طلبا کو اسٹوڈنٹ ویزا نہیں ملا کیونکہ انکی پیدائش سعودی عرب کی تھی حالانکہ انکے پاسپورٹ انڈیا یا پاکستان کے تھے۔
میں تو ذاتی طور پر اس بات کا قائل ہوں اور دوسروں کو بھی قائل کرواتا ہوں کہ اپنے بچوں کی پیدائش اپنے ہی ملک میں (جہاں کا آپ کا پاسپورٹ ہو) کروانے کا التزام رکھیں چاہے آپ اپنی فیملی کے ساتھ کتنا ہی طویل عرصہ کسی غیرملک میں بسلسلہ ملازمت رہتے ہوں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

پاشا بھائی، آپ کے پہلے سوال کے بعد اگلا پہرا سمجھنے میں تھوڑی مشکل ہو رہی ھے۔

پاسپورٹ اور شہریت دونوں الگ موضوع ہیں۔

پہلے سوال کو سمجھنے کے لئے اسے اس مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں یہاں ایک شاکر بھائی ہیں ان کی پیدائش پاکستان سے ھے، ان کا اندراج پیدائش سے والد کے ساتھ نادرا میں رجسٹرڈ ہونے سے ان کے پاس بھی وہاں کی آئی- ڈی اور پاکستانی پاسپورٹ بھی ھے مگر ان کے پاس پاکستانی شہریت ھے یا نہیں اس پر وہ ہی بتا سکتے ہیں اور جو نہیں جانتے انہیں بھی آگے چل کر معلوم ہو جائے گا۔

ڈومی سائل پاکستان کا سیٹیزن شپ سرٹیفکیٹ ھے اور اس کی ضرورت اس وقت پیش آتی ھے جب پاکستان میں سرکاری نوکری حاصل کرنی ہو۔ ڈومی سائل مکمل انکوئری سے جاری کیا جاتا ھے اور اس پر دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت دیا جاتا ھے، سرکاری جاب ملے یا نہ ملے مگر یہ ضرور حاصل ہو جاتا ھے اس کے علاوہ ہر پاکستانی شہری کے پاس ڈومی سائل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کی وہاں ضرورت ھے مگر وہ پاکستانی شہری ہی کہلائے گا۔ اسی پر مزید جن پاکستانی بچوں کی ولادت بیرون ملک میں ہوتی ھے وہاں پیدائش سرٹفکیٹ حاصل کرنے کے بعد جب اس بچہ کا پاسپورٹ بنوانا ہو یا ماں کے پاسپورٹ میں اسے درج کروانا ہو تو پاسپورٹ فارم کے ساتھ نادرہ کا ب فارم اور ڈومی سائل کا شائد اے فارم ھے اکٹھے جمع کروانے پڑتے ہیں جس پر اس بچہ کا پاکستانی شہریت سرٹیفکیٹ وہیں جاری ہو جاتا ھے۔

کنعان بھائی ، ایک سوال آپ سے یہ کرنا تھا کہ کیا مغربی ممالک میں ایسا کوئی قانون نافذ ہے کہ جس بندہ کی پیدائش جس ملک میں ہوئی ہو ، اس کو وہیں کا باشندہ مانا جائے گا چاہے اس کے پاس کسی اور ملک کا پاسپورٹ ہو؟
امریکہ میں ابھی بھی یہ قانون ھے کہ جس بھی ملک کا جیسے پاکستانی پاسپورٹ ہر کوئی امریکہ میں فیملی کے ساتھ وزٹ پر گیا اور اسی دوران اس کی اہلیہ کو بچہ کی پیدائش ہوئی تو اس بچہ کو امریکہ کا پاسپورٹ مل جاتا ھے اور ساتھ میں بینیفٹس بھی مگر سیٹیزن شپ نہیں، ان والدین کو بچہ کا اندراج پاکستانی سفارت خانہ میں بھی کروانا پڑتا ھے اور وہاں سے پاسپورٹ یا نیکوپ کارڈ بھی حاصل کرنا پڑتا ھے۔ والدین کے ویزہ کی مدت ختم ہونے پر انہیں پاکستان آنا پڑے گا اور اس بچہ کو بھی پاکستان لانا پڑے گا جس پر بچہ کو پاکستان میں بینیفٹس ملتے رہیں گے، بچہ کا پاسپورٹ معیاد ختم ہونے پر وہاں امریکی سفارت خانہ سے حاصل کیا جا سکتا ھے بچہ 18 سال کے بعد اکیلا وہاں جا کر چاہے تو مزید تعلیم حاصل کرے یا جاب۔

برطانیہ میں ایسا نہیں، وزٹ پر آنے والوں کو پیدائشی سرٹیفکیٹ ملتا ھے اس کے بعد پاکستان ایمبیسی سے اوپر بتائے ہوئے کے مطابق سب کچھ عمل میں لانا پڑتا ھے۔

اس پر ایک خاص بات وزٹ مختلف ممالک سے ویزہ مدت 15 دن، 1 مہینہ، 3 مہینے، 6 مہینے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 5 سال وغیرہ ھے، مگر طویل مدت ویزہ پر 6 مہینے سے زیادہ قیام نہیں کر سکتا وہاں سے باہر جانا پڑتا ھے اور کچھ لوگ کہیں سے غلط معلومات ہونے کی وجہ سے ڈلیوری سے چند دن پہلے یورپئن ممالک کا رخ کرتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ اگر کسی بھی طرح بورڈنگ کارڈ حاصل کر لیں تو انہیں ایمگریشن روک لیتی ھے، ساتویں مہینہ میں ریسٹرکشن ھے، کچھ چادر وغیرہ سے کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ان کا مقصد وزٹ نہیں بلکہ اسائلم ہوتا ھے۔

ایسے بہت سے کیسز ماضی میں سننے کو ملے تھے کہ امریکہ میں ایسے بہت سے طلبا کو اسٹوڈنٹ ویزا نہیں ملا کیونکہ انکی پیدائش سعودی عرب کی تھی حالانکہ انکے پاسپورٹ انڈیا یا پاکستان کے تھے۔
اس کی سمجھ نہیں آ رہی، یعنی کوئی پاکستانی فیملی پر سعودی عرب میں آیا وہاں بچہ کی پیدائش ہوئی اور سعودی عرب سے پیدائش سرٹیفکیٹ جاری ہوا پھر وہ بچہ یا فیملی امریکہ میں چلی گئی مگر ان کے پاس امریکہ کا کی شہرت تھی یا پاکستان پاسپورٹ پر وہ وہاں اللیگل رہا، اور اس کے بعد اسے سعودی عرب کا سٹوڈنٹ ویزہ نہیں ملا یا پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی پیدائش پر امریکہ کا سٹوڈنٹ ویزہ نہیں ملا، اس پر دوبارہ آسان الفاظ میں لکھیں۔

میں تو ذاتی طور پر اس بات کا قائل ہوں اور دوسروں کو بھی قائل کرواتا ہوں کہ اپنے بچوں کی پیدائش اپنے ہی ملک میں (جہاں کا آپ کا پاسپورٹ ہو) کروانے کا التزام رکھیں چاہے آپ اپنی فیملی کے ساتھ کتنا ہی طویل عرصہ کسی غیرملک میں بسلسلہ ملازمت رہتے ہوں۔
معذرت کے ساتھ میں آپکی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا ایسا کچھ نہیں۔

جب تک آپکو کسی ملک کی داخلی و خارجہ پالسیوں پر علم نہیں یا مزید آسانی سے جس ملک کے لئے آپ ویزہ حاصل کر رہے ہیں اس پر آپ کو اتنی معلومات ہونا چاہئے کہ اس پر آپ جس کیٹگری میں ویزہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی کیا ریکوائرمنٹس ہیں، اس کا مطالعہ اور عمل کے بغیر صرف فارم بھر کے پاسپورٹ جمع کروانے سے ویزہ نہیں ملے گا۔

اگر آپ سمجھیں کہ آپکا جواب ان میں نہیں تو مزید کنورسیشن جاری رکھ سکتے ہیں

والسلام
 
شمولیت
مئی 20، 2012
پیغامات
128
ری ایکشن اسکور
257
پوائنٹ
90
میں اپنی محبت کی وجہ سے یہاں مقیم ہو ۔ یہ وضاحت تو پہلے ہی کمنٹ میں دے دی ؟ میں نا پسند بولوں یا جاہلانہ یہ تو مجھ پر ہے محترم کیا آپ مجھ کو فورس کرنا چاھ رھے ہیں ؟ بعض سعودی دوست بھی کچھ اصول کو جاہل کہتے ہے ؟ ان کو کیا کہے گے ؟ ۔ میرا مؤقف وہی ہے جو محترم حیدر آبادی نے واضح کیا ہے اوپر پڑھ لی جئے ۔ کوئی بات بری لگی تو معذرت خواہ ہو۔
 
Top