• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سورہ الواقعہ پڑھنے سے تونگری حاصل ہوتی ہے؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
شیخ صالح المنجد سے جب اس بارے ایک سوال ہوا تو انہوں نے اس کا یوں جواب دیا ہے:
سوال:کیایہ ممکن ہے کہ آپ مندرجہ ذيل سورتوں کا ثواب قرآن وسنت کی روشنی میں ذکر کریں :سورۃ النباء ، سورۃ الواقعۃ ، سورۃ یس ، سورۃ الملک ، میری عمر تیس کے پیٹے میں ہے اور میں حست استطاعت قرآن کریم حفظ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ، کون سی سورۃ سے شروع کرنا چاہیے ؟ کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں نوافل میں حفظ کیا ہوا سپارہ پڑھ لوں ؟ اوراگر میں دوران قرآت بھول جاؤں یاغلطی ہوجاۓ تو مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
الجواب : الحمد للہ
اول
سورۃ النباء کے اجروثواب کی خصوصیت کا تو ہمیں علم نہیں صرف اتنا معلوم ہے کہ جس طرح باقی قرآن کا ثواب ہے اسی طرح اس کا بھی وہ یہ کہ جو بھی قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے اسے دس نیکیاں ملتی ہیں ۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنھما بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( جس نے بھی کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے ایک نیکی جو کہ دس نیکیوں کے برابر ہے ملےگی میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک ہی حرف ہے بلکہ الف ایک حرف اور لام ایک حرف اور میم بھی ایک حرف ہے ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2910 ) اور علامہ ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 2327 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔
لیکن احادیث میں یہ وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک یہ سورۃ ان میں سے تھی جن میں سخت قسم کا انذار و ڈراوا ہے ۔
ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( مجھے سورۃ ہود ، اور الواقعہ اور مرسلات اور عم یتساءلون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3297 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو سلسلة الاحادیث الصحیحة میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر ( 955 ) ۔
اور سورۃ الواقعة کی فضيلت میں حدیث وارد ہے جو کہ صحیح نہیں ۔
شجاع ابوفاطمہ سے بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما کی عیادت کی اور اس سے کہنے لگے آپ کو کس چیز کی شکایت ہے تو انہوں نےجواب دیا کہ اپنے گناہوں سے وہ کہنے لگے اچھا آپ چاہتے کیا ہے انہوں نے جواب دیا اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں ، عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کیا میں آپ کے لیے طبیب بلاؤں ؟تو انہوں نے جواب دیا کہ طبیب نے ہی تو مجھے بیمار کیا ہے وہ کہنے لگے کیا آپ کو کچھ عطا نہ کیا جاۓ انہوں نے جواب دیا کہ آپ نے مجھے آج سے قبل روک دیا تھا تو آج مجھے اس کی ضرورت نہیں ، وہ کہنے لگے اپنے اہل وعیال کے لیے چھوڑ دو انہوں نے جواب دیا میں نے انہیں ایک ایسی چیز سکھائ ہے جب وہ اسے پڑھتے رہيں گے تو انہیں فقر نہیں آۓ گا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا کہ جس نے ہررات سورۃ " الواقعة " پڑھی اسے فقر نہیں آۓ گا ۔
اسے بیہقی نے شعب الایمان ( 2 / 491 )میں روایت کیا ہے اور یہ حدیث ضعیف ہے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلة الاحادیث الضعیفة ( 289 ) میں ضعیف قرار دیا ہے ۔
اور اسی طرح سورۃ یس کی فضیلت میں بھی حدیث وارد ہے جو کہ صحیح نہيں ۔
انس رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( ہرچيز کا دل ہوتا ہے اورقرآن مجید کا دل سورۃ یس ہے جس نے سورۃ یس پڑھی اللہ تعالی اس کے پڑھنے والے کو دس مرتبہ قرآن کریم پڑھنے کا ثواب دے گا )
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے روایت کرنے کے بعد کہاہے کہ یہ حدیث سند کے اعتبارسے صحیح نہیں اور اس کی سند ضعیف ہے ، اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلة الاحادیث الضعیفة ( 169 ) میں اسے موضوع قراردیا ہے ۔
اور اسی طرح ابوہریرۃ رضي اللہ تعالی عنہ کی بیان کردہ حدیث بھی صحیح نہیں جس میں بیا ن کیا گیا ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( بیشک اللہ تعالی نے آسمان وزمین بنانے سے ایک ہزار برس قبل سورۃ طہ اور یس پڑھی جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہنے لگے اس امت کو خوشخبری ہے جس پر یہ نازل کیاجاۓ گا اور ان کے لیے بھی جن کے سینے اس سے مامور ہونگے ، اور ان زبانوں کے لیے بھی جن سے یہ نکلے گا )
سنن الدارمی ( 3280 ) ۔علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلة الاحادیث الضعیفة ( 1248 ) میں اسے منکر کہا ہے ۔
اور اسی طرح وہ حدیث جسے معقل بن یسار رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا :
( اپنی میتوں پر سورۃ یس پڑھا کرو )
ابوداود ( 3121 ) اور ابن ماجۃ ( 1448 ) ۔
اس کے متعلق شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ :
اورمیت پر سورۃ یس کے پڑھنے اور اس کے منہ کوقبلہ رخ کرنے کےبارہ میں کوئی بھی صحیح حديث وارد نہيں ۔ احکام الجنائز ( ص 11 ) ۔
اوراسی طرح وہ حدیث جسے انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جو قبرستان جاکر سورۃ یس پڑھتا ہے اس دن ان ( قبروں والوں ) سے عذاب میں تخفیف ہوجاتی اور پڑھنے والے کے لیے قبروں میں دفن ہونے والوں کی تعداد کے برابر نیکیاں ہیں ) ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلة الاحادیث الضعیفة ( 1246 )میں کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے اوراسےثعلبی نے تفسیر ( 3 / 161 / 2 ) میں نقل کیا ہے۔
لیکن سورۃ الملک کی فضیلت میں صحیح احادیث وارد ہیں :
ابوہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( قرآن مجید میں تیس آیتوں والی ایک ایسی سورۃ ہے جو آدمی کی سفارش کرے گي حتی کہ اسے بخش دیا جاۓ گا اور وہ سورۃ تبارک الذی بیدہ الملک ہے ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2891 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1400 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 3786 ) اور اس حدیث کو امام ترمذی اور علامہ البانی رحمہما اللہ تعالی نے حسن کہا ہے صحیح ترمذی ( 3 / 6 ) ۔
جابر رضي اللہ تعالی عنہ سے بھی اس کی فضیلت میں حدیث وارد ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک سوتے ہی نہيں تھے جب تک کہ وہ " سورۃ الم تنزیل " اور تبارک الذی بیدہ الملک " پڑھ نہ لیتے ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 2892 ) مسند احمد حدیث نمبر ( 14249 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ترمذي ( 3 / 6 ) میں صحیح کہاہے ۔
دوم
قرآن کریم کے حفظ کا کوئي محدود طریقہ نہيں ہے بلکہ لوگوں کے اعتبار سے مختلف طریقے ہیں جسے جوطریقہ اور وقت مناسب ہووہ اس پر عمل کرتے ہوۓ حفظ کرتا ہے ۔
بعض لوگ تو فجرکی نماز کے بعد پڑھنا اور حفظ کرنا پسند کرتےہیں اور بعض مغرب کے بعد ، تو آپ جو مناسب سمجھیں اور جس میں آپ کو آسانی ہو اور اچھا لگے اس پر عمل کریں ۔
اور بعض لوگوں کو مکی سورتیں جو کہ چھوٹی ہیں آسان لگتی ہیں اور بعض کو مدنی لمبی سورتیں آسان لگتی ہیں تو آپ کو جو آسان لگے وہاں سے شروع کریں ۔
ہاں یہ ممکن ہےکہ آپ ابتداء میں وہ سورتیں یاد کریں جو بہت زيادہ سنی جاتی ہیں اور حفظ کرنے میں آسان ہیں مثلا سورۃ " الکھف " اور " مریم " اور آخری سپارے ، اس لیے کہ جب آپ بہت سے سپارے حفظ کرچکے ہوں تو اس سے حفظ مکمل کرنے میں آسانی رہے گی اور یہ سورتیں معاون ثابت ہونگي ۔
اورجو حفظ کیا جاچکا ہے اسے یاد رکھنے کا سب سے اچھا اوربہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے ہروقت اور ہرحال میں باربار پڑھا اور تکرار کیا جاۓ ، حتی کہ بعض لوگ تو اسے حفظ کرنے کےلیے گلیوں راستوں اور گاڑی میں سوار ہوتے ہوۓ اور دکانوں اور بازارجاتے ہوۓ رات اور دن میں ہروقت پڑھتے ہيں ۔ اورقرآن مجید کے حفظ میں سے ایک طریق یہ بھی ہے کہ جتنی آیات آپ کے سینہ میں ہیں ان پرعمل کیا جاۓ ئے۔
عبدالرحمن رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جو کہ ہمیں قرآن کریم پڑھایا کرتے تھے انہوں نے ہمیں حدیث بیان فرمائی کہ :
وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیا ت پڑھا کرتے تو اس وقت تک دوسری دس آیا ت نہیں لیتے تھے جب تک کہ وہ ان دس آيات کا علم اور عمل نہ حاصل کرلیتے ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علم وعمل اکٹھا حاصل کیا ۔
مسند احمد حدیث نمبر ( 22384 )۔
لوگوں کےہاں قرآن کریم کویاد رکھنےکا معلوم ومجرب اورسب سےاچھا اوربہتر طریقہ نفلی نمازمیں قران کریم کا دور ہے یاپھر امام کے لیے فرضی نمازوں میں اسے دور کرنا چاہیے ، اور خاص کرقیام اللیل میں، آپ نے جو سپارہ حفظ کیا ہے اسے نفلی نماز میں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔لیکن اگر آپ نماز میں قرآن پڑھتے ہوۓ بھول جائیں تو یاد کرنے کی کوشش کریں اگر پھر بھی یاد نہ آۓ اسے چھوڑ کرآگے پڑھنے میں کوئي حرج نہیں ، جب نماز سے فارغ ہوں تو قرآن کریم کو دیکھ کر وہ بھولاہوا یاد کرلیں ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
شیخ محمد صالح المنجد
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
علوی بھائی میں نے سورہ یس اور سورہ الواقعہ کی یہی فضیلت تفسیر ابن کثیر میں پڑھی ہے جبکہ تفسیر ابن کثیر عوام الناس میں بہت مقبول تفسیر ہے۔آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں۔
تفسیر ابن کثیر میں لکھا ہے۔
تفسیر سورہ یس:ترمذی شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن شریف کا دل سورہ یس ہے۔سورہ یس کے پڑھنے والے کو دس قرآن ختم کرنے کا ثواب ملتا ہے۔یہ حدیث غریب ہے اور اس کا راوی مجہول ہے۔اس باب میں اور روایتیں بھی ہیں لیکن سندا وہ بھی کچھ ایسی بہت اچھی نہیں۔اور حدیث میں ہے جو شخص رات کو سورہ یس پڑھے اسے بخش دیا جاتا ہے اور جو سورہ دخان پڑھے اسے بخش دیا جاتا ہے اس کی اسناد بہت عمدہ ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
امام شوکانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے؛
36 - من قرأ يس في ليلة أصبح مغفورا له ومن قرأ الدخان ليلة أصبح مغفورا له .
الراوي: - المحدث: الشوكاني - المصدر: الفوائد المجموعة - الصفحة أو الرقم: 301
خلاصة حكم المحدث: في إسناده وضاع

مزید تفصیل کے لیے یہ لنک دیکھیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ہماری اس ویب سائیٹ پر تفسیر ابن کثیر تحقیق و تخریج کے ساتھ اپ لوڈ کی گئی ہے۔ آپ وہاں اس روایت کی تحقیق ملاحظہ فرمائیں۔ یہ تحقیق جلد چہارم کے صفحہ ۴۸۳ پر موجود ہے جس کے مطابق اس روایت میں ایک راوی ہشام بن زیاد بصری متروک ہے اور اس وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف یا تقریبا موضوع ہے۔
اہل علم اور محققین کی طرف سے تفسیر ابن کثیر کے تحقیق و تخریج شدہ ایڈیشن اسی لیے شائع کیے جاتے ہیں تا کہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ کے بعض تساہلات کی نشاندہی ہو جائے۔واللہ اعلم بالصواب
 
Top