lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
تحقیق درکار ہے- تا کہ باطل کا رد کیا جا سکے شکریہ
کعبہ کو یمنی چادروں سے ڈھکا جاتا تھا اس کے بعد عبد الملك بن مروان کے دور میں دیباج سے غلاف تیار کیا گیا اور بنی امیہ کے دور میں یہ دیباج کا ہی ہوتا تھا – خلیفہ المہدی نے سب سے پہلے غلاف کعبہ پر ابو بکر کا نام لکھوایا
وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شُعَيْبٍ الْحَجَبِيُّ: إِنَّ الْمَهْدِيَّ لَمَّا جَرَّدَ الْكَعْبَةَ كَانَ فِيمَا نُزِعَ عَنْهَا كِسْوَةٌ من ديباج، مكتوب عليها لعبد الله أَبِي بَكْرٍ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (السير “3/ 374)
بنو عبّاس نے کعبہ کا غلاف دیباج کا بنوایا جس پر لکھوایا عبد الله ابی بکر امیر المومنین کے لئے
کتاب تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام از الذھبی ج ١٦ ص ٣ کے مطابق
وفيها حجّ حنبل بن إسحاق، فيما حَدَّث أبو بكر الخلّال، عن عصمة بن عصام، عنه، قال: رأيت كِسْوَة البيت الدِّيباج وهي تخفُق في صحن المسجد، وقد كُتِب في الدّارات: {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِير} [الشورى: 11] . فلمّا قدِمت أخبرت أحمدَ بنَ حنبل، فقال: قاتَلَه الله، الخبيثَ عمد إلى كتاب الله فغيَّره، يعني ابن أبي دؤاد، فإنّه أمر بذلك.
“بناء سامِرّاء”:
وفيها تكامل بناء سامِرّاء
حنبل بن اسحاق کہتے ہیں انہوں نے عباسیوں کے دور میں کعبہ کا غلاف دیکھا جس پر سوره الشوری کی آیت لکھی تھی لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِير اس کی خبر امام احمد کو دی تو انہوں نے کہا الله کی مار ہو ان پر خبیث نے جان بوجھ کر کتاب الله کو بدلا یعنی ابن ابی داود نے جس نے اس کا حکم دیا اور کہا یہ تو سامرہ (قدیم بت پرست قوم) کی تعمیر ہے
امام اسحاق بن راہویہ سے إسحاق بن منصور المروزي نے سوال کیا کہ
قلت: يكره أن يزين المصحف بالذهب أو يُعَشّر؟
میں نے پوچھا کیا آپ کراہت کرتے ہیں کہ مصحف کو سونے سے مزین کیا جائے
قال إسحاق: كل ذلك مكروه. لأنه محدث
اسحاق نے کہا یہ سب مکروہ ہے اور بے شک بدعت ہے
ایک طرف تو یہ احتیاط اور دوسری طرف حکمرانوں کا عمل ہے کہ پورے غلاف پر آیات الله لکھی جاتی ہیں اور وہ بھی سونے کے تاروں سے- کعبہ کے لکڑی کے سادہ دروازے کو سونے سے بدل دیا گیا ہے جو ایک بدعت ہے اور اسراف ہے – اس کے گرد امت کے غریب لوگ طواف کرتے ہیں کیا افراط و تفریط ہے