السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وهذه الطائفة الناجية قد اجتمعت اليوم في مذاهب أربعة وهم الحنفيون والمالكيون والشافعيون والحنبليون رحمهم الله ومن كان خارجا عن هذه الأربعة في هذا الزمان فهو من أهل البدعة والنار
الطحطاوى علي الدر المختار ٤/٥٣
وہ ناجی گروہ جس کو اہلسنت والجماعت کہا جاتا ہے وہ چار مذاہب یعنی حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی میں منحصر ہوگیا ہے اور فی زمانہ جو ان چاروں کے علاوہ ہیں وہ اہل بدعت اور ناری ہیں
اول تو یہ بات ہی غلط ہے کہ فقہی اختلاف کو فرقہ قرار دیا جائے!
فقہی اختلاف کا ہونا فرقہ بندی نہیں!
اور مذاہب اربعہ کا تعلق فقہی مسائل سے ہے! لہٰذا صرف فقہی مسائل میں اختلا ف کی بناء پر نہ فرقہ ہیں،اور نہ ہی ان سے اختلاف کرتے ہوئے کوئی اور فرقہ قرار پاتا ہے!
فرقہ ناجیہ اور گمراہ فرقوں میں تفریق کی بنیاد ان کے عقائد اور اصول سے ہے!
شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی فرقوں کی تفصیل دیکھیں، یا علامہ شہرستانی کی الملل والنحل کی تفصیل دیکھیں، معلوم ہوگا کہ فرقہ کی تقسیم کی بنیاد عقائد و اصول ہیں!
جیسے روافضہ ، معتزلہ، جہمیہ وغیرہ وغیرہ!
ایک تھریڈ میں اس کی وضاحت اس طرح پیش کی تھی:
مذاہب اربعہ کا تعلق فروعی مسلک و اختلاف سے ہے، اس بحث میں اختلاف عقیدہ زیر بحث نہیں ہوتا۔
جبکہ امت کی تقسیم ہونے کی حدیث کو علماء نے اختلاف عقیدہ کے تناظر میں بیان کیا ہے، اسے عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب غنیۃ الطالبین میں دیکھا جا سکتا ہے ، کہ انہوں نے 73 فرقوں کی جو تقسیم کی ہے اس کا تعلق عقیدہ کے اختلاف سے ہے، نہ کہ فروعی مسائل سے۔
اب ان فروعی مسائل میں کسی شخص کا ایک گروہ سے منسلک ہونے کے باوجود عقائد میں اہل سنت والجمات کے علاوہ دیگر گمراہ فرقوں سے بھی ہو سکتا ہے، بلکہ ہے! جیسا کہ عبد الحئی لکھنوی نے اپنی کتاب الرفع والتکمیل فی الجرح والتدیل میں بیان کیا ہے۔
الارجاء البدعي وَهَذَا مِمَّا اخْتَارَهُ عَليّ الْقَارِي
وَفِيه ايضل خدشة وَاضِحَة من حَيْثُ ان الشَّيْخ بصدد بَيَان فرق الضَّلَالَة وَذكر مِنْهَا المرجئة ثمَّ مِنْهَا الْحَنَفِيَّة فَلَا مجَال هُنَاكَ لهَذَا الِاحْتِمَال وان كَانَ مُسْتَقِيمًا فِي عِبَارَات غَيره من اهل الاكمال كَمَا مر فِيمَا مر
وَمِنْهُم من قَالَ ان مُرَاد الشَّيْخ من الْحَنَفِيَّة فرقة مِنْهُم وهم المرجئة
وتوضيحه ان الْحَنَفِيَّة عبارَة عَن فرقة تقلد الامام ابا حنيفَة فِي الْمسَائِل الفرعية وتسلك مسلكه فِي الاعمال الشَّرْعِيَّة سَوَاء وافقته فِي اصول العقائد ام خالفته فان وافقته يُقَال لَهُ الْحَنَفِيَّة الْكَامِلَة وان لَو توافقه يُقَال لَهَا الْحَنَفِيَّة مَعَ قيد يُوضح مسلكه فِي العقائد الكلامية فكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فِي الْفُرُوع معتزلي عقيدة كالزمخشري جَار الله مؤلف الْكَشَّاف وَغَيره وكمؤلف الْقنية وَالْحَاوِي والمجتبي شرح مُخْتَصر الْقَدُورِيّ نجم الدجين الزَّاهدِيّ وَقد ترجمتهما فِي الْفَوَائِد البهية فِي تراجم الْحَنَفِيَّة وكعبد الجبار وابي هَاشم والجبائي وَغَيرهم وَكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فرعا مرجئ اَوْ زيدي أصلا
وَبِالْجُمْلَةِ فالحنفية لَهَا فروع بِاعْتِبَار اخْتِلَاف العقيدة فَمنهمْ الشِّيعَة وَمِنْهُم الْمُعْتَزلَة وَمِنْهُم المرجئة فَالْمُرَاد بالحنفية هَاهُنَا هم الْحَنَفِيَّة المرجئة الَّذين يتبعُون ابا حنيفَة فِي الْفُرُوع ويخالفونه فِي العقيدة بل يوافقون فِيهَا المرجئة الْخَالِصَة
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 385 – 386 الرفع والتكميل في الجرح والتعديل - أبو الحسنات محمد عبد الحي اللكنوي الهندي - مكتب المطبوعات الإسلامية
اب یہ شیعہ،معتزلہ مرجئہ حنفی ہونے کی وجہ سے مذاہب اربعہ میں تو داخل ہیں لیکن فرقہ ناجیہ میں نہیں!
اور محض فقہی اختلاف کی بناء پر کسی کو بدعتی اور جہنمی قرار دینا تعصب کی معراج ہے!