makki pakistani
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 25، 2011
- پیغامات
- 1,323
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 282
جعلی ڈگری والے عامر لیاقت حسین کے بارے میں اس اخبارنویس کی رائے بہت ہی منفی ہے۔ میرے نزدیک یہ شخص دین کا مذاق اڑانے والا، رمضان کا تماشا بنانے، بدترین ڈرامہ بازیوں کے ذریعے ریٹنگ لینے والا ایک نہایت فضول انسان ہے، حماقت جس کے چہرے سے برستی، جہالت لبوں سے ابلتی اور کمینگی و شیطنیت اس کی آنکھوں سے ٹپکتی ہے۔ حیرت ہے کہ ایسے بدترین شخص کے پروگرام کو ریٹنگ مل جاتی ہے۔ اس سال 12 ربیع الاول کے موقع پر بدقسمتی سے چند منٹ کے لیے مجھے اس کی جیو ٹی وی پر ٹرانسمیشن دیکھنے کا موقع ملا تو بیٹھا دوبھر ہوگیا۔ اس کی حرکتیں اس قدر افسوسناک، گھٹیا اور بازاری تھیں کہ خون کھولنا شروع ہوگیا۔
میں سمجھتا تھا کہ یہ شخص جسے دنیا عامرلیاقت کہتی ہے، اپنے بدترین لمحات تک پہنچ چکا ہے، شر اس کے انگ انگ میں بھرا ہے، جسے بیچ کر یہ کروڑوں کماتا ہے، مگر نہیں میں غلطی پر تھا، کمینگی، گھٹیا پن اور بے شرمی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ تحث الثریٰ سے بھی نیچے کی بعض منزلیں ایسے لوگوں کے لیے وقف ہوتی ہیں۔ آج جنگ میں اس نے کالم لکھا. ایسا شرمناک، فضول اور گھٹیا کالم کہ مجھے افسوس ہوا، اسے جنگ اخبار نے چھاپا۔ جنگ پر تنقید کی جا سکتی ہے کئی حوالوں سے، مگر بہرحال اس قسم کے شرمناک کالم کبھی یہاں شائع نہیں ہوئے تھے۔ افسوس صد افسوس۔
اور یہ کالم اس نے بزرگ کالم نویس ہارون الرشید کے خلاف لکھا۔ ہارون صاحب کی تحریروں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، ان پر تنقید کی بھی گنجائش ہے، اس خاکسار نے کئی بار ان سے اختلاف کیا اور ان کے سامنے کیا۔ وہ ایک انسان ہیں، خامیاں جس میں موجود ہونا فطری امر ہے۔ لیکن بہرحال ہارون الرشید صاحب کا کالم نگاری میں ایک بہت معتبر نام ہے۔ ان کا سحرانگیز اسلوب آج بھی ہزاروں لاکھوں کو مسحور کر دیتا ہے۔ یہ ان کا کریڈٹ ہے کہ کالموں میں قرآن وحدیث کے حوالے دینا، صوفیا کے اقوال دینا شروع کیے، اس وقت جب ایسا کرنا جرم سمجھا جانے لگا تھا۔ ہارون صاحب ٹی وی اینکرز میں بھی اپنا مقام رکھتے ہیں، بے لاگ، تیز اور کھری کھری گفتگو سنانے میں ان کا ثانی نہیں۔ اتفاق سے کل میں نے وہ پروگرام خود دیکھا جس میں یہ مجسم شر عامر لیاقت اور ہارون الرشید صاحب موجود تھے۔ ہارون صاحب کا جرم یہی ہے کہ انھوں نے ایم کیوایم جیسی بدمعاش اور فسطائیت کی علمبردار قاتل جماعت پر تنقید کی اور صاف صاف کہہ ڈالا کہ ایم کیو ایم نے میڈیا کو ہائی جیک کر رکھا تھا، اس کے خلاف ایک لفظ کوئی نہیں چھاپ سکتا تھا، اس کی بدمعاشی، ظلم اور فسطائیت کی وجہ سے۔ اس پر عامر لیاقت الجھ پڑا۔ ہارون صاحب نے اس پر کوئی غیر شائستہ جملہ نہیں کہا اور صرف اتنا کہا کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے۔ اینکر نے اس پر بریک لی اور پھر بریک کے بعد عامر لیاقت نے کہا کہ میں ہارون صاحب کا احترام کرتا ہوں، وہ سینئر کالم نگار ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
یہ شخص ہارون الرشید کا جس قدر احترام کرتا ہے اور منافقت سے لبریز جملہ اس نے جس طرح ادا کیا، اس کی سچائی آج کے جنگ میں اس کا کالم پڑھ کر معلوم کی جا سکتی ہے۔ کالم اس قدر گھٹیا ہے کہ پوسٹ کے ساتھ اسے لگانا بھی مجھے ناگوار لگ رہا ہے۔ صرف عنوان لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔’’دنیا کا ایک بوڑھا کیڑا‘‘
اپنے قارئین اور دوستوں سے ایک معذرت کہ میں نے خلاف معمول سخت زبان لکھی اور اس بدبخت عامر لیاقت کا نام بھی کھردرے الفاظ میں لکھا، مگر یہ میرے ضبط کی انتہا ہے، ورنہ اس کا جواب قابل اشاعت زبان میں دینا ممکن ہی نہیں تھا۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا، اس کا کالم پڑھ کر.(عامر خاکوانی کا کالم)
میں سمجھتا تھا کہ یہ شخص جسے دنیا عامرلیاقت کہتی ہے، اپنے بدترین لمحات تک پہنچ چکا ہے، شر اس کے انگ انگ میں بھرا ہے، جسے بیچ کر یہ کروڑوں کماتا ہے، مگر نہیں میں غلطی پر تھا، کمینگی، گھٹیا پن اور بے شرمی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ تحث الثریٰ سے بھی نیچے کی بعض منزلیں ایسے لوگوں کے لیے وقف ہوتی ہیں۔ آج جنگ میں اس نے کالم لکھا. ایسا شرمناک، فضول اور گھٹیا کالم کہ مجھے افسوس ہوا، اسے جنگ اخبار نے چھاپا۔ جنگ پر تنقید کی جا سکتی ہے کئی حوالوں سے، مگر بہرحال اس قسم کے شرمناک کالم کبھی یہاں شائع نہیں ہوئے تھے۔ افسوس صد افسوس۔
اور یہ کالم اس نے بزرگ کالم نویس ہارون الرشید کے خلاف لکھا۔ ہارون صاحب کی تحریروں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، ان پر تنقید کی بھی گنجائش ہے، اس خاکسار نے کئی بار ان سے اختلاف کیا اور ان کے سامنے کیا۔ وہ ایک انسان ہیں، خامیاں جس میں موجود ہونا فطری امر ہے۔ لیکن بہرحال ہارون الرشید صاحب کا کالم نگاری میں ایک بہت معتبر نام ہے۔ ان کا سحرانگیز اسلوب آج بھی ہزاروں لاکھوں کو مسحور کر دیتا ہے۔ یہ ان کا کریڈٹ ہے کہ کالموں میں قرآن وحدیث کے حوالے دینا، صوفیا کے اقوال دینا شروع کیے، اس وقت جب ایسا کرنا جرم سمجھا جانے لگا تھا۔ ہارون صاحب ٹی وی اینکرز میں بھی اپنا مقام رکھتے ہیں، بے لاگ، تیز اور کھری کھری گفتگو سنانے میں ان کا ثانی نہیں۔ اتفاق سے کل میں نے وہ پروگرام خود دیکھا جس میں یہ مجسم شر عامر لیاقت اور ہارون الرشید صاحب موجود تھے۔ ہارون صاحب کا جرم یہی ہے کہ انھوں نے ایم کیوایم جیسی بدمعاش اور فسطائیت کی علمبردار قاتل جماعت پر تنقید کی اور صاف صاف کہہ ڈالا کہ ایم کیو ایم نے میڈیا کو ہائی جیک کر رکھا تھا، اس کے خلاف ایک لفظ کوئی نہیں چھاپ سکتا تھا، اس کی بدمعاشی، ظلم اور فسطائیت کی وجہ سے۔ اس پر عامر لیاقت الجھ پڑا۔ ہارون صاحب نے اس پر کوئی غیر شائستہ جملہ نہیں کہا اور صرف اتنا کہا کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے۔ اینکر نے اس پر بریک لی اور پھر بریک کے بعد عامر لیاقت نے کہا کہ میں ہارون صاحب کا احترام کرتا ہوں، وہ سینئر کالم نگار ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
یہ شخص ہارون الرشید کا جس قدر احترام کرتا ہے اور منافقت سے لبریز جملہ اس نے جس طرح ادا کیا، اس کی سچائی آج کے جنگ میں اس کا کالم پڑھ کر معلوم کی جا سکتی ہے۔ کالم اس قدر گھٹیا ہے کہ پوسٹ کے ساتھ اسے لگانا بھی مجھے ناگوار لگ رہا ہے۔ صرف عنوان لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔’’دنیا کا ایک بوڑھا کیڑا‘‘
اپنے قارئین اور دوستوں سے ایک معذرت کہ میں نے خلاف معمول سخت زبان لکھی اور اس بدبخت عامر لیاقت کا نام بھی کھردرے الفاظ میں لکھا، مگر یہ میرے ضبط کی انتہا ہے، ورنہ اس کا جواب قابل اشاعت زبان میں دینا ممکن ہی نہیں تھا۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا، اس کا کالم پڑھ کر.(عامر خاکوانی کا کالم)
Last edited by a moderator: