• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا میدان جہاد میں شہید ہونے والے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
890
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
69
علماء کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے:

1- شہید کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، یہ امام مالک، امام شافعی، اما م احمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

دلیل:

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے شہدائے اُحد کو اسی طرح خون لگے ہوئے غسل دیے بغیر دفن کرنے کا حکم دیا اور ان پر نماز جنازہ بھی نہ پڑھی گئی۔ (صحيح بخارى: 1343)

2- شہید کی نماز جنازہ ادا کرنا واجب ہے، یہ امام ابوحنیفہ ، امام ثوری، امام سعید بن مسیب اور امام حسن بصری رحمہم اللہ کا قول ہے۔

دلیل:
حضرت شداد بن ہاد بيان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ پر ایمان لے آیا اور آپ کا متبع بن گیا، پھر وہ کہنے لگا: میں تو آپ کے ساتھ مہاجر بن کر رہوں گا۔ نبی ﷺ نے اپنے ایک صحابی کو اس (کے پیام و طعام) کے خیال رکھنے کو کہا، پھر ایک جنگ ہوئی تو نبی ﷺ کو غنیمت میں قیدی ملے۔ آپ نے انھیں تقسیم کیا تو اس اعرابی کا حصہ بھی رکھا او ر اس کے ساتھیوں کو دے دیا۔ وہ ان کے سواری کے اونٹ چرایا کرتا تھا۔ جب وہ چرا کر واپس آیا تو انھوں نے اس کا حصہ اسے دیا۔ اس نے کہا: یہ کیا ہے؟ ساتھیوں نے کہا: نبی ﷺ نے تجھے (غنیمت سے) حصہ دیا ہے۔ اس نے اپنا حصہ لیا اور اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے تیرا حصہ دیا ہے۔“ وہ کہنے لگا: میں اس کی خاطر تو آپ کا پیروکار نہیں بنا تھا میں تو آپ کا پیروکار، اس لیے بنا ہوں کہ مجھے یہاں تیر لگے، اور اس نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا، اور میں مر کر جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو یہ بات سچے دل سے کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ تیری خواہش پوری فرمائے گا۔“ تھوڑے عرصے کے بعد وہ (صحابہ) پھر دشمن سے لڑائی کے لیے گئے تو اسے نبی ﷺ کے پاس اس حال میں اٹھا کر لایا گیا کہ اسے اسی جگہ تیر لگا ہوا تھا جہاں اس نے اشارہ کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”کیا یہ وہی اعرابی ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”اس نے سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس کی خواہش پوری فرما دی۔“ پھر نبی ﷺ نے اسے اپنی قمیص میں کفن دیا، پھر اسے آگے رکھا اور اس پر نماز پڑھی۔ آپ کی دعا کے یہ الفاظ ظاہر ہوئے: ”اے اللہ! یہ تیرا (سچا) بندہ ہے۔ تیرے راستے میں ہجرت کرتے ہوئے گھر سے نکلا اور شہید ہوگیا۔ میں ان باتوں کا عینی گواہ ہوں۔“ (سنن نسائى: 1953)


3- شہید کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، اگر نہ پڑھی جائے تو بھی ٹھیک ہے، یہ امام ابن حزم، امام احمد کا ایک قول اور امام ابن قیم رحمہم اللہ کا قول ہے۔

دلیل:

تاکہ دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہو جائے۔.

راجح:

تیسرا قول راجح ہے۔
 
Top