• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا میں حق پر ہوں اگر ۔۔۔۔

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
اس فورم کی ورق گردانی کرتے کرتے ایک بات بہ تکرار سامنے آئی کہ صحیح دین صرف قرآن و حدیث ہے اس لئے کسی امام وغیرہ کی کوئی بات نا دین ہے اور نا ہی دین کی حیثیت سے اسے لوگوں کے سامنے پیش کرنے اور انہیں اس پر عمل کی دعوت دینے کی گنجائش ہے۔ شاید یہ میرا احساس ہو کہ بات میں نے اس طرح لی ہے۔ بہر حال میں یہ پوچھنے کی جسارت کررہا ہوں کہ دین کی حیثیت سے کوئی بات سمجھنے کیلئے میں قرآن کا مطالعہ کرتا ہوں۔ جو بات مجھے سمجھ لگے اسے اختیار کرلیتا ہوں۔ جو سمجھ نا آئے اسکو سمجھنے کیلئے احادیث کا مطالعہ کرتا ہوں وہاں جواب ملے تو فبہا ورنہ خود غور و فکر کرتا ہوں اور جو بات اپنے اجتہاد سے سمجھ میں آئے اس پر عمل کرتا ہوں (دوسروں کو اسکی دعوت نہیں دیتا ۔کیونکہ خود عامی ہوں)۔
سیچویشن بدل جاتا ہے۔ اب قرآنی بات کو سمجھنے کیلئے حدیث کی طرف رجوع کرتا ہوں اور حدیث میں کئی طرح کے مختلف اقوال سے سابقہ پڑ جاتا ہے۔ ساری احادیث اپنے مدعا میں بے غبار۔ آسانی سے سمجھ میں آویں۔ ٹینشن شروع ہوجاتی ہے خود سے اجتہاد کا راستہ مسدود کیونکہ ساری احادیث بالکل کلئیر سمجھ میں آنے والی۔ کسی قسم کے اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ کوئی حل نہیں سوجھتا۔ ایسے میں دو راستے دکھائی دیتے ہیں کہ یا تو سب احادیث پر وقتا فوقتاً عمل کیا جائے اور یا اماموں کی طرف رجوع کیا جائے۔
اگر سب احادیث پر عمل کرنے لگ جاتا ہوں تو جہاں رہتا ہوں وہاں کے لوگ پاگل سمجھیں گمراہ گردانیں۔ یہ مشکل در پیش ہو اور اگر اماموں کی طرف رجوع کرتا ہوں اور کسی ایک کی رائے لیتا ہوں تو یہ تقلید کے زمرے میں آئے۔ اور تقلید سے منع کیا جاتا ہے۔ اگر آپ ایسے حالات میں ہوں تو آپ کیا طریقہ اپنے لئے تجویز کریں گے ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اس فورم کی ورق گردانی کرتے کرتے ایک بات بہ تکرار سامنے آئی کہ صحیح دین صرف قرآن و حدیث ہے اس لئے کسی امام وغیرہ کی کوئی بات نا دین ہے اور نا ہی دین کی حیثیت سے اسے لوگوں کے سامنے پیش کرنے اور انہیں اس پر عمل کی دعوت دینے کی گنجائش ہے۔ شاید یہ میرا احساس ہو کہ بات میں نے اس طرح لی ہے۔ بہر حال میں یہ پوچھنے کی جسارت کررہا ہوں کہ دین کی حیثیت سے کوئی بات سمجھنے کیلئے میں قرآن کا مطالعہ کرتا ہوں۔ جو بات مجھے سمجھ لگے اسے اختیار کرلیتا ہوں۔ جو سمجھ نا آئے اسکو سمجھنے کیلئے احادیث کا مطالعہ کرتا ہوں وہاں جواب ملے تو فبہا ورنہ خود غور و فکر کرتا ہوں اور جو بات اپنے اجتہاد سے سمجھ میں آئے اس پر عمل کرتا ہوں (دوسروں کو اسکی دعوت نہیں دیتا ۔کیونکہ خود عامی ہوں)۔
سیچویشن بدل جاتا ہے۔ اب قرآنی بات کو سمجھنے کیلئے حدیث کی طرف رجوع کرتا ہوں اور حدیث میں کئی طرح کے مختلف اقوال سے سابقہ پڑ جاتا ہے۔ ساری احادیث اپنے مدعا میں بے غبار۔ آسانی سے سمجھ میں آویں۔ ٹینشن شروع ہوجاتی ہے خود سے اجتہاد کا راستہ مسدود کیونکہ ساری احادیث بالکل کلئیر سمجھ میں آنے والی۔ کسی قسم کے اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ کوئی حل نہیں سوجھتا۔ ایسے میں دو راستے دکھائی دیتے ہیں کہ یا تو سب احادیث پر وقتا فوقتاً عمل کیا جائے اور یا اماموں کی طرف رجوع کیا جائے۔
اگر سب احادیث پر عمل کرنے لگ جاتا ہوں تو جہاں رہتا ہوں وہاں کے لوگ پاگل سمجھیں گمراہ گردانیں۔ یہ مشکل در پیش ہو اور اگر اماموں کی طرف رجوع کرتا ہوں اور کسی ایک کی رائے لیتا ہوں تو یہ تقلید کے زمرے میں آئے۔ اور تقلید سے منع کیا جاتا ہے۔ اگر آپ ایسے حالات میں ہوں تو آپ کیا طریقہ اپنے لئے تجویز کریں گے ؟
صرف صحیح احادیث پر عمل کریں۔
 

Raheem khan

رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
اچھا سوال ہے اس کا جواب میں بھی سمجھنا چاہتا ہوں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم -

قران کریم اوراحادیث نبوی میں امّت مسلمہ کے لئے تین طرح کے احکامات پاے جاتے ہیں - ان میں سے ایک طرح کے احکامات وہ ہے جن کا حرام ہونا نص صریح سے بلکل واضح ہے جیسے غیر الله کو حاجت روائی کے لئے پکارنا، کسی نا حق جان کو قتل کرنا ، زنا کرنا، شعار اسلام کا مذاق اڑانا، یہود و نصاریٰ اور کافروں کی ہمنوائی کرنا وغیرہ- اس میں ہمیں مزید تفصیلات میں جانے کے لئے کسی امام مجتہد کی ہمہ وقت ضرورت نہیں - یہ احکامات خود قرآن و احادیث نبوی سے بڑی آسانی سے واضح ہو جاتے ہیں-

دوسری طرح کے احکامات وہ ہیں جن کا تعلق انسانوں کے شرعی معاملات سے ہے جسے طلاق، عدت، یتیموں کے مال، وراثت، نماز ، روزہ، زکات ،حج کے مسائل وغیرہ - ان کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کے لئے لا محلا ہمیں کسی عالم و مجتہد کی ضرورت پڑتی ہے - کیوں کہ اس کا باقاعدہ علم حاصل کرنا پڑتا ہے - لیکن ان معاملات پر عمل کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کسی خاص مکتب فکر کی پیچھے ہی چلا جائے بلکہ یہ بدعت ہے- جیسے اپنے آپ کو حنفی ، مالکی، شافعی ، یا حنبلی قرار دینا وغیرہ - طریقہ کار یہ ہونا چاہیے کہ مسلے کو احادیث صحیحہ کی مدد سے حل کیا جائے - اگر احادیث صحیحہ سے مسلہ حل نہ ہو تو اثار صحابہ سے مدد لی جائے اور پھر اجماع کے عمل کو دیکھا جائے - (یہاں اجماع سے مراد سنّت و نبوی پر عمل کرنے والے مجتہدین ، علماء ہونے چاہیئں)- نہ کہ کسی علاقے میں کسی خاص مکتب فکر کی اکثریت رکھنے والے لوگ ہوں- جیسے برصغیر پاک و ہند میں احناف کی اکثریت کی بنا پر حنفی فقہ کا پیروکار بننا عقل و دانش نہیں-

تیسری طرح کے احکامات وہ ہیں - جن کا تعلق آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ سے ہے- جیسے الله کی ذات محدود یا لا محدود ہونا ،قرآن مخلوق یا غیر مخلوق ، عرش عظیم ، نزول باری تعالیٰ قضا و قدروغیرہ - اس بارے میں قرآن و احادیث نبوی کا حکم یہی ہے کہ ان معاملات میں خاموش رہا جائے اور اگر کوئی مجتہد و عالم اپنی پاس سے ان احکامات کے بارے میں کوئی راے پیش کرتا ہیں- تو اس کی گہرائی میں جانے سے گریزکیا جائے- کہ یہ ہماری عقل سے ماورا چیزیں ہیں جو انسان کو گمراہی کے گڑھے میں گراسکتی ہیں-

یہاں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ الله نے ہم پر دین کے معاملے میں حتیٰ المکان کوشش کو واجب قرار دیا ہے- وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ (ترجمہ: اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی)- اب یہ الله کی مرضی پر منحصر ہے کہ اس کوشش میں انسان حق تک پہنچنے میں کس حد تک کامیاب ہوتا ہے -

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آمین)-
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
صرف صحیح احادیث پر عمل کریں۔
اگر ایک ہی بات سے متعلق کئی احادیث صحیح ہوں تو پھر کیا کیا جائے ۔ سب پر وقتا فوقتا عمل یا کسی ایک امام کی رائے اختیار کرکے اس کی تقلید بہتر ہوگی ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اگر ایک ہی بات سے متعلق کئی احادیث صحیح ہوں تو پھر کیا کیا جائے ۔ سب پر وقتا فوقتا عمل یا کسی ایک امام کی رائے اختیار کرکے اس کی تقلید بہتر ہوگی ؟
اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ ان میں سے ایک حدیث ناسخ (یعنی حکم کو منسوخ کرنے والی) ہے اور دوسری منسوخ۔ ناسخ حدیث پر عمل کیا جائے گا اور منسوخ حدیث کو ترک کر دیا جائے گا۔
اگر ناسخ و منسوخ کا علم نہ ہو سکے تو پھر ان میں سے کسی ایک حدیث کو ترجیح دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ترجیح کی قابل ترجیح حدیث پر عمل کیا جائے گا۔
اگر ایک حدیث کو دوسری پر ترجیح دینا بھی ممکن نہ ہو، اور ایسا بہت ہی کم ہو گا، تو پھر ہم اس وقت تک ان دونوں احادیث پر عمل نہ کریں گے جب تک ان میں سے ایک کو ترجیح نہ دی جا سکے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
کسی بھی انسان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ اللہ تعالی اسے صراط مستقیم پر چلا دے اور اس کے سامنے حق کو واضح کر دے۔اور جو آدمی خلوص اور تعصبات سے بالا ہو کر حق کو تلاش کرتا ہے ،اللہ اسے ضرور راہ حق دکھا دیتے ہیں۔تلاش حق کے مسافروں میں سے ایک مسافر اس کتاب کے مولف محمد رحمت اللہ خان صاحب ہیں۔جو حق کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بالآخر مسلک حق مسلک اہل حدیث سے منسلک ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے تلاش حق کے سفر میں پیش آنے والے واقعات کو جمع کرتے ہوئے یہ کتاب مرتب فرمائی ہے، تاکہ دیگر لوگوں کو حق سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔ مؤلف کی یہ کتاب سالہا سال کی تحقیق وکاوش کاماحاصل ہے ۔ان کی زندگی کا آغاز تقلید اور خانقاہی سلسلوں سے ہوا۔ پھر اللہ تعالی نےانہیں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائی۔ اس دوران انہوں نے مختلف مسالک او ران کے عقائد ونظریات کا گہرائی سے مطالعہ کرکے کتاب وسنت سے ان کاتقابل کیا ۔یوں صراط مستقیم اپنی تمام ترحقانیت کےساتھ ان پر واضح ہوگیا۔ انہی تفصیلات کو انہوں نے کتابی شکل میں جمع کےکے اس کانام ''تلاش حق کا سفر'' رکھا تاکہ ان کی یہ بے پناہ ریاضت متلاشیان حق کےلیے سہولت بن جائے۔ کتاب کو فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر﷾جیسے کبار اہل علم کی تصدیق وتائید حاصل ہے۔ عقیدہ سے لےکر عبادات تک جملہ اختلافی مسائل کے حل کے لیے انتہائی مدلل اوربہترین کتاب ہے ۔تلاش حق کے ہر مسافر کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
http://kitabosunnat.com/kutub-library/talash-e-haq-ka-safar.html
راہ حق کی تلاش میں سرگرداں رہنے والے ایک اور باہمت اور پر عزم شخص کی داستان بھی پڑھیے اور دیکھیے منزل کی کھوج میں بھٹکنے والے ’’ مسافر ‘‘ کس طرح ’’ راہ نما ‘‘ بن جاتے ہیں :
http://kitabosunnat.com/kutub-library/talash-haqq.html
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
حضر حیاب بھائی اس کتاب کو آنلائن مطالعہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں قلت وقت کے سبب وقفوں وقفوں میں یہ مطالعہ ہوگا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو فیڈبیک دونگا۔
 
Top