بریلویوں نے دین میں اختلاف کر کے ایسے ایسے مسائل کھڑے کر دئیے ہیں کہ لوگوں کی اصل دین سے توجہ ہٹ گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سب سے زیادہ اہمیت اس بات کو دی جاتی تھی کہ دین اسلام کس طرح پھیلے ، اس کی تعلیمات سے کس طرح انسانوں کے قلوب و اذہان منور ہوں، پوری دھرتی پر اللہ کا نظام کس طرح رائج ہو؟
اس مقصد کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین نے محنتیں کیں، جان و مال کی قربانیاں دیں، بچے ذبح کروائے، عورتیں یتیم ہوئیں، لیکن آج ان سب باتوں کو بالائے طاق رکھ کر ایسی مسائل ایجاد کر لیے گئے ہیں کہ امت کی توجہ ان عظیم مقاصد کی طرف سے ہٹ گئی ہے۔
اور جہاد فی سبیل اللہ کو تو اتنا طاق نسیاں بنا کر رکھ دیا گیا ہے، کہ اب جو بھی جہاد کی بات کرے اس کا لازمی تعلق القاعدہ یا طالبان سے جوڑا جاتا ہے، حالانکہ دین اسلام قبول کرنے والے ہر مسلمان پر جہاد کا نظریہ لازم ہے، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس کے دل میں جہاد کا کبھی جذبہ پیدا نہ ہوا وہ نفاق کی ایک قسم پر مرا۔۔ (او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین