محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 835
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 69
ممنوعہ اوقات میں درج ذیل نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں:
مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان سویا رہ جائے یا بھول جائے تو جب بھی نیند سے بیدار ہو یا جب اسے یاد آئے فوراً نماز ادا کرے، اس حدیث میں نماز کے ممنوعہ اوقات کو مستثنی نہیں کیا گیا، ایسےہی اگر کسی عذر کی بنا پر سنتیں چھوٹ جائیں تو ان کی قضائی بھی دی جا سکتی ہے۔
سیدنا قیس بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”صبح کی نماز دو رکعتیں ہیں۔“ تو اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے پہلی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں، جو اب پڑھی ہیں۔ تب رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔ (سنن ابی داود: 1267)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج اور چاند گرہن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں بایں حالت دیکھو تو اللہ سے التجا کرتے ہوئے نماز کی طرف آ جاؤ۔‘‘ (صحیح بخاری: 1046)
سورج او رچاند ممنوعہ اوقات کے وقت میں بھی گرہن ہو سکتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب بھی تم سورج یا چاند گرہن دیکھو فوری نماز پڑھو۔
خلاصہ: ممنوعہ اوقات میں مطلقا نوافل پڑھنا جن کا کوئی سبب نہ ہو منع ہیں (جیسے کوئی شخص مسجد میں بیٹھا ہوتو اس کے لیےان اوقات میں نوافل پڑھنا منع ہے) اور قصدا ان اوقات میں نماز پڑھنا منع ہے۔
- جمعہ کے دن دوپہر کو جب سورج بالکل درمیان میں ہو نوافل پڑھنے منع نہیں ہیں، بلکہ امام کے آنے سے پہلے پہلے جس قدر ہو سکے نوافل کا اہتمام کرنا چاہیے۔
- طواف کی دو رکعتیں کسی بھی وقت پڑھی جا سکتی ہیں۔
- فوت شدہ فرضی نمازوں اور سنن رواتب کی قضائی ممنوعہ اوقات میں دینا جائز ہے۔
مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان سویا رہ جائے یا بھول جائے تو جب بھی نیند سے بیدار ہو یا جب اسے یاد آئے فوراً نماز ادا کرے، اس حدیث میں نماز کے ممنوعہ اوقات کو مستثنی نہیں کیا گیا، ایسےہی اگر کسی عذر کی بنا پر سنتیں چھوٹ جائیں تو ان کی قضائی بھی دی جا سکتی ہے۔
سیدنا قیس بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”صبح کی نماز دو رکعتیں ہیں۔“ تو اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے پہلی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں، جو اب پڑھی ہیں۔ تب رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔ (سنن ابی داود: 1267)
- علماء کا اجماع ہے کہ نماز جنازہ فجر اور عصر کے بعد پڑھایا جا سکتا ہے، لیکن بقیہ تین اوقات میں نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین اوقات میں جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے۔
- ایسی نماز جس کا کوئی سبب ہو، جیسے تحیۃ المسجد، وضو کی دو رکعتیں، سورج گرہن کی نماز وغیرہ، ان کے بارے میں بھی صحیح بات یہی ہے کہ انہیں ممنوعہ اوقات میں ادا کرناجائز ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج اور چاند گرہن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں بایں حالت دیکھو تو اللہ سے التجا کرتے ہوئے نماز کی طرف آ جاؤ۔‘‘ (صحیح بخاری: 1046)
سورج او رچاند ممنوعہ اوقات کے وقت میں بھی گرہن ہو سکتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب بھی تم سورج یا چاند گرہن دیکھو فوری نماز پڑھو۔
خلاصہ: ممنوعہ اوقات میں مطلقا نوافل پڑھنا جن کا کوئی سبب نہ ہو منع ہیں (جیسے کوئی شخص مسجد میں بیٹھا ہوتو اس کے لیےان اوقات میں نوافل پڑھنا منع ہے) اور قصدا ان اوقات میں نماز پڑھنا منع ہے۔