• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نماز کے ممنوعہ اوقات میں کوئی نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
835
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
69
ممنوعہ اوقات میں درج ذیل نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں:

  • جمعہ کے دن دوپہر کو جب سورج بالکل درمیان میں ہو نوافل پڑھنے منع نہیں ہیں، بلکہ امام کے آنے سے پہلے پہلے جس قدر ہو سکے نوافل کا اہتمام کرنا چاہیے۔
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیےنکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے (جو مسجد میں بیٹھے ہوں) پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب بخش دیے جائیں گے۔‘‘ (صحیح بخاری: 883)

  • طواف کی دو رکعتیں کسی بھی وقت پڑھی جا سکتی ہیں۔
سیدنا جبیر بن مطعم ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کسی کو منع مت کرو جس وقت بھی کوئی اس گھر کا طواف کرنا چاہے اور نماز پڑھنا چاہے (تو پڑھنے دو۔) دن ہو یا رات، خواہ کوئی وقت ہو۔“ فضل بن یعقوب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے (خطاب کرتے ہوئے فرمایا) ”اے بنی عبدمناف! کسی کو منع مت کرو۔“ (سنن ابی داود: 1894)

  • فوت شدہ فرضی نمازوں اور سنن رواتب کی قضائی ممنوعہ اوقات میں دینا جائز ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کوئی نماز بھول گیا یا اسے ادا کرنے کے وقت سويا رہ گیا تو اس (نماز) کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے وہ اس نماز کو پڑھے۔‘‘(صحيح مسلم: 684)

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان سویا رہ جائے یا بھول جائے تو جب بھی نیند سے بیدار ہو یا جب اسے یاد آئے فوراً نماز ادا کرے، اس حدیث میں نماز کے ممنوعہ اوقات کو مستثنی نہیں کیا گیا، ایسےہی اگر کسی عذر کی بنا پر سنتیں چھوٹ جائیں تو ان کی قضائی بھی دی جا سکتی ہے۔

سیدنا قیس بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”صبح کی نماز دو رکعتیں ہیں۔“ تو اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے پہلی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں، جو اب پڑھی ہیں۔ تب رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔ (سنن ابی داود: 1267)

  • علماء کا اجماع ہے کہ نماز جنازہ فجر اور عصر کے بعد پڑھایا جا سکتا ہے، لیکن بقیہ تین اوقات میں نماز جنازہ نہیں ادا کی جائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین اوقات میں جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں، رسول اللہ ﷺ ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں: جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا (سایہ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج (آگے کو) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ (پوری طرح) غروب ہو جائے۔ (صحیح مسلم: 831)

  • ایسی نماز جس کا کوئی سبب ہو، جیسے تحیۃ المسجد، وضو کی دو رکعتیں، سورج گرہن کی نماز وغیرہ، ان کے بارے میں بھی صحیح بات یہی ہے کہ انہیں ممنوعہ اوقات میں ادا کرناجائز ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز فجر کے بعد حضرت بلال ؓ سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے وہ عمل بتاؤ جو تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہو اور تمہارے ہاں وہ زیادہ امید والا ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا: میں نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو میرے نزدیک زیادہ پرامید ہو، البتہ میں رات اور دن میں جب وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے جو نماز میرے مقدر میں ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں۔ (صحیح بخاری: 1149)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج اور چاند گرہن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں بایں حالت دیکھو تو اللہ سے التجا کرتے ہوئے نماز کی طرف آ جاؤ۔‘‘ (صحیح بخاری: 1046)

سورج او رچاند ممنوعہ اوقات کے وقت میں بھی گرہن ہو سکتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب بھی تم سورج یا چاند گرہن دیکھو فوری نماز پڑھو۔


خلاصہ:
ممنوعہ اوقات میں مطلقا نوافل پڑھنا جن کا کوئی سبب نہ ہو منع ہیں (جیسے کوئی شخص مسجد میں بیٹھا ہوتو اس کے لیےان اوقات میں نوافل پڑھنا منع ہے) اور قصدا ان اوقات میں نماز پڑھنا منع ہے۔
 
Top