• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا وتر کی نماز ایک رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
کیا وتر کی نماز ایک رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں؟

Mar 03,2014
Answer: 51443
Fatwa ID: 585-477/B=5/1435-U

حدیث شریف میں ہے ”نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن البُتَیراء“ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تنہا ایک رکعت نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ اس حدیث کی وجہ سے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کوئی نماز حتی کہ وتر کی نماز بھی ایک رکعت پڑھنے سے منع فرمایا۔ ان کے نزدیک وتر ایک سلام سے تین رکعت ہے جیسا کہ متعدد احادیث میں آیا ہے، تفصیل کے لیے بذل المجہود اور اعلاء السنن دیکھئے، اگر آپ حنفی مذہب رکھتے ہیں تو آپ کے لیے صرف ایک رکعت وتر علیحدہ پڑھنا جائز نہیں۔ تین رکعت وتر ایک سلام سے پڑھنا ضروری ہے۔


واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=51443&limit=29&idxpg=0&qry=<c>PAD</c><s>SAL</s><l>ur</l>
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
شیخ @اسحاق سلفی بھائی اس حدیث کی تحقیق درکار ہے


حدیث شریف میں ہے ”نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن البُتَیراء“

یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تنہا ایک رکعت نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔


بغیر حوالہ سے ہے :
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
شیخ @اسحاق سلفی بھائی اس حدیث کی تحقیق درکار ہے
حدیث شریف میں ہے ”نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن البُتَیراء“
یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تنہا ایک رکعت نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔
بغیر حوالہ سے ہے :
یہ روایت علامہ ابن عبد البر نے ’’ التمہید ‘‘ میں اور وہاں سے مشہور حنفی عالم ( أبو محمد عبد الله بن يوسف بن محمد الزيلعي (المتوفى: 762هـ))نے ’’ نصب الرایہ ‘‘
میں نقل کی ہے ، زیلعی لکھتے ہیں :
حديث النهي عن البتيراء:
أخرجه ابن عبد البر في "كتاب التمهيد" عن عثمان بن محمد بن ربيعة بن أبي عبد الرحمن1 ثنا عبد العزيز الدراوردي عن عمرو بن يحيى عن أبيه عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن البتيراء، أن يصلي الرجل واحدة يوتر بها، انتهى.
وذكره عبد الحق في "أحكامه"، وقال: الغالب على حديث عثمان بن محمد هذا الوهم، انتهى. وسيأتي في "باب سجود السهو"، وقال ابن القطان في "كتابه": هذا حديث شاذ، لا يعرج على رواية، وذكره ابن الجوزي في "التحقيق"، ثم قال: والمروي عن ابن عمر أنه فسر البتيراء أن يصلي بركوع ناقص وسجود ناقص،،

ترجمہ :
ابن عبدالبر نے ’’ التمہید ‘‘ میں روایت نقل کی کہ : ابو سعید کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ۔البتیراء ۔سے منع کیا ،اور بتیراء یہ ہے کہ آدمی ایک رکعت وتر تنہا پڑھے ‘‘
لیکن علامہ عبد الحق ’’ الاحکام ‘‘ میں فرماتے ہیں :کہ اس روایت کے راوی ’’ عثمان بن محمد ‘‘ کی اکثر روایات پر وہم غالب ہے ،(یعنی وہ روایات میں وہم کا شکار ہے )
اور ابن قطان کہتے ہیں :یہ حدیث شاذ ہے (یعنی صحیح روایات کے خلاف ہے )
اور ابن عمر سے مروی ہے کہ وہ ’’ بتیراء ‘‘ سے مراد (ایک رکعت نہیں بلکہ ) نماز ناقص رکوع اور ناقص سجود سے پڑھنا مراد لیتے تھے ‘‘
’’ نصب الرایہ لاحادیث الھدایہ ‘‘ جلد دوم صفحہ ۱۲۰ )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
فتاویٰ جات: نوافل وسنن
فتویٰ نمبر : 8357

نماز وتر کا مسنون طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز وتر کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ ایک وتر اور تین وتر دونوں میں کونسی سورت پڑھنی چاہیے ۔ ؟ عشاء کی نماز میں ایک وتر پڑھنا چاہیے یا تین؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وتر کے معنی طاق (Odd Number) کے ہیں۔ احادیث نبویہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفروحضر ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرما یا کرتے تھے۔

آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ وتر ثابت ہے۔

ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

«الوتر حق علی کل مسلم فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل ومن أحب أن یوتر بثلاث فلیفعل،ومن أحب أن یوتر بواحدۃ فلیفعل »صحیح ابوداود:۱۲۶۰
’’وتر ہر مسلمان پر حق ہے جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے وہ ایک پڑھ لے۔‘‘

ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

«کان رسول اﷲ یوتر بسبع أو بخمس… الخ»صحیح ابن ماجہ:۹۸۰
1-تین وتر پڑھنے کے لئے دو نفل پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھ لیا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : کان یوتر برکعۃ وکان یتکلم بین الرکعتین والرکعۃ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت کے ساتھ وتر بناتے جبکہ دو رکعت اور ایک کے درمیان کلام کرتے۔ مزید ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ:«صلی رکعتین ثم سلم ثم قال أدخلو إلیّ ناقتي فلانة ثم قام فأوتر برکعة»(مصنف ابن ابی شیبہ)

’’انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیاپھر کہا کہ فلاں کی اونٹنی کو میرے پاس لے آؤ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت کے ساتھ وتر بنایا۔‘‘

2- پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«کان رسول اﷲ! یصلي من اللیل ثلاث عشرۃ رکعة یوتر من ذلک بخمس لا یجلس فی شیئ إلا فی آخرها»(صحیح مسلم:۷۳۷)

3- سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے۔ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
« کان رسول اﷲ! یوتر بسبع أو بخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام» (صحیح ابن ماجہ :۹۸۰)
’’نبی سات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘

4- نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں: «ویصلي تسع رکعات لایجلس فیھا الا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة»

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔‘‘ (صحیح مسلم:۷۴۶)

(آخری رکعت میں) رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔

دلیل:ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

«أن رسول اﷲ کان یوتر فیقنت قبل الرکوع»(صحیح ابن ماجہ:۹۷۰)
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے قنوت کرتے تھے۔‘‘

«اَللّٰھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِيْ شَرَّ مَاقَضَیْتَ فَإنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ إنَّہٗ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ»(صحیح ترمذی:۳۸۳،بیہقی :)
’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے ہدایت دی، مجھے عافیت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے عافیت دی، مجھ کو دوست بنا ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے دوست بنایا۔ جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے اس چیز کے شر سے بچا جو تو نے مقدر کردی ہے، اس لئے کہ تو حکم کرتا ہے، تجھ پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا ۔جس کو تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا۔ اے ہمارے رب! تو برکت والا ہے، بلند و بالا ہے۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی
 
Top