• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کافر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
918
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
77
احادیث مبارکہ میں امت کا لفظ دو مفہوم ادا کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے۔ کبھی امت کا لفظ بول کر وہ تمام لوگ مراد ہوتے ہیں جن کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ (صحيح مسلم، كتاب الإيمان: 153)
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس اُمت (امّتِ دعوت) کا کوئی ایک بھی فرد، یہودی ہو یا عیسائی، میرے متعلق سن لے، پھر وہ مر جائے اور اُس دین پر ایمان نہ لائے جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا، تو وہ اہل جہنم ہی سے ہوگا۔‘‘

اس حدیث مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائیوں اور یہودیوں کو بھی اپنی امت میں شمار کیا ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بھی نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں۔

کبھی لفظ امت بول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے مسلمان مراد ہوتے ہیں ۔


سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي (صحیح سنن أبي داود، كتاب السنة: 4739، صحیح سنن ترمذي، أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ: 2435)
”میری سفارش میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہو گی جو کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے ہوں گے۔“
 
Top