عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
کیا ہمارے لیے دین اسلام کافی نہیں؟
کچھ ایسے ھی سوال میرے ذہن و دماغ کو جھنجوڑ کر رکھ دیتے ہیں.
کیا ہمارے لۓ اسلام کافی نہیں؟
یہ ایک چبھتا ہوا سوال ہے.
اگر آپ کسی مسلمان سے یہی سوال کرتے ہیں تو وہ یہی جواب دیتا ہے کہ بالکل ہمارے لیے اسلام کافی ہے.
پھر اسے اگر آپ پوچھتے ہیں کہ جب ہمارے لیے اسلام کافی ہے تو پھر کیوں دوسروں کی تہذیب اپناتے ہو تو جواب سن کر پیروں تلے زمین کھسک جاتی ہے.
انکا جواب صرف دو ٹوک ہوتا ہے کہ ہمارے لیے اسلام کافی تو ہے لیکن ماڈرن دور کا تقاضہ ہے.
افسوس ہے ایسے لوگوں پر جو یہ بہانہ کرتے ہیں کہ جدید دور کا تقاضہ ہے اسلئے کرنا پڑتا ہے.
ہائے افسوس گویا کہ دین اسلام مکمل نہیں؟؟؟
یا دین اسلام کی تعلیمات دقیانوسی ہیں؟؟؟
یا دین اسلام کی روشن تعلیمات اپنانے میں انکو شرم محسوس ہوتی ہے؟؟؟
نعوذ باللہ! اپنے آپ کو مسلمان کہنے والوں ذرا رب ذو الجلال کا فرمان تو سن لو:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا.
(سورۃ المائدۃ: ٣)
اس آیت سے ہمیں دو باتیں معلوم ہوتی ہیں:
- ایک تو یہ کہ دین مکمل ہو چکا ہے اور اب اس میں اضافہ کی کوئ گنجائش نہیں.
- دوسری بات یہ معلوم ہوئ کہ اللہ تعالی نے دین اسلام کو دین كے طور پر پسند کر لیا ہے اور دین اسلام سے راضی ہو گیا ہے.
ذرا سوچو مسلمانوں کیا ہمارے لیے اسلام کی تہذیب کافی نہیں جو ہم دوسروں کی تہذیب کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں؟؟؟
تم مغربی تہذیب کو اپنانے کی کوشش کرتے ہو؟؟؟
تم کیوں سالگرہ، نیا سال اور ویلنٹائن ڈے وغیرہ مناتے ہو؟؟؟
ایک وقت تھا کہ لوگ ہماری تہذیب کو اپناتے تھے لیکن آج یہ ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ ہم غیروں کی تہذیب کو اپنا رہے ہیں؟؟؟
افسوس کا مقام ہے کہ آج کتنے ہی مسلمان ایسے ہیں جن میں اسلامی تہذیب ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی بلکہ وہ مغربی تہذیب كے دیوانے ہو گئے ہیں اور انکی کوشش یہی رہتی ہے کہ مغربی تہذیب كے رنگ میں رنگ جائیں اور اسکی بھرپور کوشش اب بھی جاری ہے. اور اسی کوشش کے نتیجے میں روشن خیالی جنم لیتی ہے اور اسلام کی مقدس تعلیمات پر اعتراضات وارد ہوتے ہیں.
یاد رکھو اسلام اسکی اجازت بالکل نہیں دیتا ہے کہ تم اسلامی تہذیب کو بھلا کر مغربی تہذیب كے رنگ میں رنگ جاؤ. اسلام تو صاف طور سے اس سے روکتا ہے:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے۔
(ابو داؤد: ٤۰٣١ صححہ الالبانی)
اسلئے مسلمانوں! اللہ كے واسطے اللہ سے ڈرو اور اللہ كے دشمنوں کی تہذیب کو نہ اپناؤ. اور اپنے کان کھول کر سن لو مسلمانوں اللہ تم سے کیا کہ رہا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِين
ترجمہ: مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواه) وه ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔
(سورۃ المائدۃ: ٥٧)
یاد رکھو مسلمانوں اسلام كے اپنے طور طریقے ہیں اسکی اپنی تہذیب ہے.
اور قرآن نے اعلان کر دیا ہے کہ جو واقعی ایمانی غیرت رکھنے والا اور حقیقی ایمان کی دولت سے مالامال ہے اس كے دل میں غیروں کی دوستی اور محبت پروان نہیں چڑھ سکتی:
لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ
ترجمہ: اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وه ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے.
(سورۃ المجادلة: ٢٢)
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلامی تہذیب کو عام کیا جائے اور مغربی تہذیب سے اپنا رشتہ بالکل بند کر دیا جائے اور یہ اسی وقت ھوگا جب ہم اپنے اندر ایسے عمدہ اور اچھے اخلاق و صفات پیدا کریں گے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضى الله عنهم، تابعین عظام رحمھم اللہ اور سلف صالحین كے اندر تھے.
آخر میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کیلہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اندر ایمانی جذبہ پیدا کر اور ہمیں اسلامی تہذیب كے رنگ میں رنگنے کی توفیق عطا فرما.
آمین.
عمر اثری (ابن اثر)