• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ہم متقی بن گئے؟؟

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا ہم متقی بن گئے؟؟​



ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی​


الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،أما بعد:

برادران اسلام!

ماہ رمضان کا یہ آخری جمعہ ہے تو اسی مناسبت سے آج کے خطبۂ جمعہ کے لئے جس عنوان کا ہم نے انتخاب کیا ہے وہ ہے کہ ’’ کیا ہم متقی بن گئے؟ ‘‘ جیسا کہ میں نے ابھی یہ بات کہی کہ آج ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے تو آپ دیکھیں گے کہ لوگ آج بعد جمعہ الوداعی نظم پڑھ پڑھ کے خوب دھاڑیں مارمار کر روئیں گے اور یہ کہیں گے کہ الوداع اے ماہ رمضان!الوداع اے ماہ رمضان!بڑےہی نادان ہیں وہ لوگ جو یہ بدعت الوداعی جمعہ مناتے ہیں،ہوناتو یہ چاہئےکہ رمضان کے اختتام پر ایک مسلمان اپنا جائزہ لیں اور اپنا محاسبہ کریں کہ اس نے اس رمضان میں کیا کھویا اور کیا پایا؟کیا اس نے اس رمضان میں عبادتوں کو انجام دیا یا نہیں؟کیا اس نے ماہ رمضان میں تراویح وتلاوت قرآن کا اہتمام کیا یا نہیں؟مگر افسوس صدافسوس مسلمانوں نے رمضان کے آخری جمعہ کے لئے بھی ایک بدعت اورایک نئی خرافات ہی ایجاد کرلی ہے کہ الوداع جمعہ کے دن فلاں فلاں اعمال کو انجام دو اوررمضان کے آخری جمعہ کو روتے ہوئے الوداع کہو،رمضان کے جانے پر رونا یہ تو سراسر حماقت وبیوقوفی ہے کیونکہ رمضان تو یہ تاقیامت باقی رہے گا مگر جو انسان رمضان کے جانے پر رو رہاہے اسے اس بات کی خود گارنٹی نہیں ہوگی کہ وہ اگلے رمضان تک زندہ رہے گا کہ نہیں!یقیناً اگلے سال اور ہرسال رمضان ضروربالضرور لوٹ کرآئے گا مگر ہم تب تک زندہ رہیں گےیا نہیں یہ کوئی نہیں جانتاہےاس لئے میرے دوستو!رمضان کوالوداع نہ سمجھو کیونکہ رمضان تو ہمیشہ آتااور جاتارہے گا بلکہ اپنے آپ کے لئے اس رمضان کو الوداعی رمضان سمجھو،اپنے آپ کی فکرکرو،اپنے نیکیوں کی فکر کرو !اور یہ سوچو کہ اس رمضان میں ہم نے کیا کمایا اور کیا گنوایا؟یہ سوچو کہ کیا اس رمضان میں ہماری مغفرت ہوئی یا نہیں؟یہ سوچو کہ کیا ہماری عبادتیں قبول ہوئیں یا نہیں؟ اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہماری عبادتیں قبول ہوئی یا نہیں تو اس کا جواب بھی سن لیں کہ نیکیوں کوانجام دینے کے بعد نیکیوں پرجمے رہنا یہ نیکیوں کے قبول ہونے کی علامت ونشانی ہے اور نیکیوں کو انجام دینے کے بعد پھر نیکیوں سے دورہوجانا یہ نیکیوں کے مردود اور ناقابل قبول ہونے کی علامت ونشانی ہے،اب فیصلہ آپ خود کرلیں کہ آپ کی نیکیاں قبول ہوئیں یا پھر مردود ہوگئیں؟اسی سلسلے میں امام کعبؒ فرماتے ہیں کہ’’ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَھُوَ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ أنَّہُ اِنْ أفْطَرَ رَمَضَانَ أنْ لَا یَعْصِی اللہَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ مَسْألَۃٍ وَلَا حِسَابٍ وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَھُوَ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ أنَّہُ اِذَاأفْطَرَ عَصَی رَبَّہُ فَصِیَامُہُ عَلَیْہِ مَرْدُوْدٌ ‘‘جس شخص نے رمضان کے روزے اس نیت سے رکھے کہ وہ بعدرمضان اللہ کی نافرمانی نہیں کرے گا تو وہ بغیرحساب وکتاب کے جنت میں داخل ہوگا(ان شاء اللہ)اور جس نےرمضان کے روزے اس نیت وارادے سے رکھے کہ وہ بعد رمضان اللہ کی نافرمانی کرے گا تو ایسے آدمی کا روزہ ناقابل قبول ہے۔(تفسیر ابن رجب حنبلیؒ:1/136)

میرے دینی وملی بھائیو اور بہنو!سوچو!ذرا غور کروکہ کہیں ہم نے اپنی نیکیوں کو برباد تو نہیں کرلیا ؟یہ رمضان کا مہینہ تو اللہ نے ہمیں اسی لئے دیاتھا کہ ہم متقی بن کر اپنی نیکیوں کو شرف قبولیت سے بخشوا لیں کیونکہ اللہ رب العزت نے یہ اعلان کردیا ہے کہ میں صرف متقیوں کے ہی نیکیوں کو شرف قبولیت سے بخشتاہوں جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ‘‘الله تقوي والوں ہی کا عمل قبول کرتاہے۔(المائدۃ:27)سنا آپ نے کہ اللہ تقوی والوں کےعملوں کوہی شرف قبولیت سے بخشتاہے،کسی نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ ’’ أَلتَّقْویٰ مِفْتَاحُ الْقَبُوْلِ فِیْ کُلِّ عَمَلٍ ‘‘ کہ تقوی ہرعمل کے قبولیت کی کنجی ہے۔(دقائق تفسیریہ از علامہ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ:ص149) اور متقی بنانے کے لئے ہی تو رب العزت نے ہمارے اوپررمضان کے روزے فرض کئے جیسا کہ ماہ رمضان میں آپ نےیہ آیت بارہا سنی ہوگی بلکہ آپ کو یاد بھی ہوگئی ہوگی کہ’’ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‘‘ اے ایمان والو!تم پر روزے رکھنا فرض کیاگیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیاگیاتھا،تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔(البقرۃ:183)سنا آپ نے کہ روزے کا مقصد و اصل یہی تقوی ہے،الحمدللہ ہم سب نے رمضان کے مہینے میں 29/30 روزے رکھے،اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا ہم متقی بن گئے ہیں؟کیا رب العزت نے جس مقصد کے لئے ہمارے اوپر روزے کو فرض کیا تھا، کیاہم نے روزے کے اس مقصد کوحاصل کرلیا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب جاننا ہم سب کے لئے بہت ہی زیادہ ضروری ہے!تو آئیےاس سوال کے جواب کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور سب سے پہلے ہم یہ جانتے ہیں کہ روزے کا مقصد تقوی ہے تویہ تقوی ہے کیا ؟ اور تقوی کس چیز کا نام ہے؟ تواس تقوی کی تعریف کرتے ہوئے سیدنا علیؓ نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ ’’ التَّقوَى هِيَ الخَوفُ مِنَ الجَلِيلِ وَالعَمَلُ بِالتَّنزِيلِ وَالقَنَاعَةُ بِالقَلِيلِ وَالاِستِعدَادُ لِيَومِ الرَّحِيلِ ‘‘ تقوی اللہ سے ڈرنے ، قرآن کے مطابق زندگی گذارنے ،تھوڑے پر راضی برضارہنے اور آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ تیاری کرنے کا نام ہے۔(دروس عائض القرنی:14/3)سیدنا علیؓ نے کہا کہ اگر یہ چار چیزیں تمہارے اندر ہیں تو تم متقی ہو ۔(دروس الشیخ سعید بن مسفر:70/14)تواب آپ یہ خود فیصلہ کرلیں کہ کیا آپ کے اندر یہ چارچیزیں پائی جارہی ہیں؟

اسی طرح سے سیدنا ابن مسعودؓ نے اس تقوی کی کچھ اس طرح سے تعریف کی کہ ’’ أَنْ يُّطَاعَ سُبحَانَهُ وَتَعَالَى فَلَا يُعْصٰى وَأَنْ يُّذْكَرَ فَلَا يُنْسٰى وَأَنْ يُّشْكَرَ فَلَا يُكْفَر ‘‘تقوی یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ کی جائے،اللہ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے اور اسے بھولا نہ جائے اور اللہ کاشکربجالایاجائے اور ناشکری نہ کی جائے۔(دروس عائض القرنی:32/15)سنا آپ نے کہ تقوی کیا ہے؟اصل تقوی تو یہ ہے کہ انسان رب کو ہمیشہ یاد رکھے ،اب جو انسان رمضان میں اپنے رب کی عبادت وبندگی کرتاتھا مگر بعدرمضان اپنے رب کو بھول گیا توکائنات کی رب کی قسم!وہ انسان متقی نہیں ہے اور نہ ہی رمضان سے اسے کچھ فائدہ حاصل ہوا۔

اسی طرح سےعلامہ ابن رجبؒ کہتے ہیں کہ بعض علماء نے تقوی کی یہ تعریف کی ہے کہ تقوی تمام کبیرہ وصغیرہ گناہوں کو چھوڑ دینے کا نام ہے۔(دروس عائض القرنی:14/3)اسی بارے میں کسی عربی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے :

خَلِّ الذُّنُوْبَ صَغِيْرَهَا ... وَكَبِيْرَهَا ذَاكَ التُّقَى

وَاصْنَعْ كَمَاشٍ فَوْقَ أَرْضِ ... الشَّوْكِ يَحْذَرُ مَا يَرَى

تم ہرچھوٹے بڑے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ یہی اصل تقوی ہے،اور دنیا میں اس طرح سے رہو جس طرح سے کانٹوں کی راہوں پر چلنے والاشخص اپنا قدم پھونک پھونک کر رکھتاہے۔(دلیل الواعظ الی ادلۃ المواعظ:1/546) سبحان اللہ! تقوی کی کیا بہترین تعریف کی گئی ہے ،اب آپ خود یہ فیصلہ کرلیں کہ کیا ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد آپ نے گناہوں کو چھوڑ دیاہے؟اگرچھوڑدیا ہے تو الحمدللہ آپ کے اندر تقوی کی صفت پیداہوگئ ہے اوراگربعد رمضان آپ نے گناہوں کوانجام دینا نہیں چھوڑا ہے توپھرنہ تو آپ متقی ہیں اور نہ ہی اس ماہ رمضان سے آپ کو کچھ ملاہے۔

اسی طرح سے تقوی کی تعریف کرتے ہوئے امام حسن بصری کہتے ہیں کہ متقی وہ ہے جو اللہ کے حرام کردہ چیزوں سے بچے اور فرائض پر عمل کرے۔(دروس للشیخ سعید بن مسفر:70/14)اب آپ خود یہ فیصلہ کرلیں کہ رمضان کے بعد آپ فرض نمازوں کو ادا کررہے ہیں یا نہیں!اگربعد رمضان آپ مسلسل نمازوں کے پابندرہیں تو الحمدللہ آپ متقی ہیں ورنہ بھوک وپیاس کی شدت کو برداشت کرکے بھی آپ کو کچھ نہ ملا۔

اسی طرح سےخلیفہ عمربن عبدالعزیزؒ نےتو تقوی کی کیا ہی خوب تعریف کی ہے وہ کہتے ہیں کہ تقوی یہ صرف روزہ رکھنے اور قیام اللیل ودیگر نیکیوں کو انجام دینے کا نام نہیں ہے بلکہ تقوی تو یہ ہے کہ اللہ نے جن جن چیزوں کو حرام کیا ہے اس کو چھوڑ دیا جائے اور اللہ نے جن جن چیزوں کو فرض کیا ہے اس کو بجالایا جائے،تقوی اس چیز کا نام نہیں ہے کہ انسان نماز بھی پڑھے اور چھوڑے بھی ، انسان روزے بھی رکھے اور چھوڑے بھی،یعنی کبھی نیکی کرے اور کبھی نہ کرے، وہ کہتے ہیں کہ تقوی اس چیز کا نام نہیں ہے کہ تم بیڑی وسگریٹ بھی پیو، ڈاڑھی بھی منڈاؤ اور عورتوں کو بھی گھورو اور نماز وروزے کی بھی پابندی کروبلکہ تقوی تو یہ ہے کہ تم ہروقت اللہ کی اطاعت وبندگی میں زندگی گذارو اور ہرطرح کی اللہ کی نافرمانی کو چھوڑ دو۔(دروس الشیخ سعید بن مسفر:70/14)میرے دوستو!تقوی کی تعریفوں کو سننے کے بعد ذرا سوچئے کہ کیا رمضان کے روزوں ونمازوں کو اداکرنے کے بعد ہم ایسے بن پائے ہیں؟کیا ہمارے اندر یہ سب صفتیں پیدا ہوئیں ؟اگر ہم ایسے بن گئے ہیں اور ایسی صفتیں ہمارے اندر پیداہوگئیں تو الحمدللہ بہت اچھی بات ہے ،اس پر آپ اللہ کا شکر بجالائیں اور اگرہم ایسے نہ بن سکے ہیں تو پھر یہ ہمارے روزے ونماز کسی کام کے نہیں ہیں! کسی کام کے نہیں ہیں!انہیں باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حبیب کائنات ومحبوب خداﷺ نے کہا کہ ’’ رُبَّ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الْجُوعُ ‘‘کتنے ایسے روزے دار ہیں جنہیں بھوک وپیاس کی شدت وتکلیف کو برداشت کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہ ملے گا۔(ابن ماجہ:1690،صحیح الجامع للألبانیؒ:3488)اللہ کی پناہ! اللہ ہم سب کو ایسے لوگوں میں شامل ہونے سے محفوظ رکھے۔آمین۔

میرے دوستو!اب آئیے ہم اس بات پرغوروخوض کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے روزے کا مقصد تقوی ہی کیوں رکھا ہے؟اور اس تقوی کو اپنانے سے ہمیں کیا کیا فائدہ حاصل ہوسکتاہے؟تو دیکھئے اللہ نے ہمارے اوپر روزے فرض کئے تاکہ ہم متقی بن جائیں :

کیونکہ یہ تقوی ہی پورے دین اورساری عبادتوں کا خلاصہ و ماحصل ہےجیسا کہ سیدنا ابوسعیدخدریؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آپﷺ سے کہا کہ آپ مجھے کچھ وصیت کیجئے تو آپﷺ نے مجھے وصیت کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ فَإِنَّهُ رَأْسُ كُلِّ شَيْ ‘‘ میں تمہیں تقوی اپنانے کی وصیت کرتاہوں کیونکہ یہی تقوی ہرچیز کی اصل وبنیاد ہے۔(احمد:11774،الصحیحۃ:555)سنا آپ نے کہ یہ تقوی ہی ہرچیز کی اصل ہے یعنی دین کا خلاصہ یہ تقوی ہے،تمام عبادتوں کا ماحصل یہ تقوی ہے،نمازوروزے،زکاۃ وصدقات اورحج وقربانی وغیرہ ان تمام عبادتوں کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ ہم متقی بن جائیں مگر افسوس صد افسوس برسوں سے ہم ان تمام عبادتوں کو بجالاتے ہوئے زندگی گذاررہے ہیں مگر ہمارے اندر نہ تو تقوی کی صفت پیداہوپاتی ہے اور نہ ہی ہم کبھی متقی بن پاتے ہیں؟آخرکیوں؟ہرانسان اس سوال کا جواب اپنے آپ سے حاصل کرے کہ آخروہ اتنی ساری عبادتوں کو انجام دینے کے بعد بھی متقی کیوں نہیں بن پارہاہے!!؟؟

میرے دوستو! اللہ نے ہمارے اوپر روزے فرض کئے تاکہ ہم متقی بن جائیں :

کیونکہ اللہ کی محبت ومعیت اور نصرت ورحمت یہ صرف متقیوں کے لئے ہی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہےکہ’’ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ ‘‘ یقین مانوکہ اللہ پرہیزگاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔(النحل:128)کہیں اللہ نے فرمایا کہ ’’ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ‘‘اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(البقرۃ:194) کہیں اللہ نے فرمایا کہ ’’ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ ‘‘بلاشبہ اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتاہے۔(التوبۃ:4)کہیں اللہ نے فرمایا کہ ’’ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ ‘‘ اورمیری رحمت ہرچیز پرچھائی ہوئی ہے تومیں وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔(الاعراف:156)کہیں اللہ نے فرمایا کہ ’’ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِينَ ‘‘اورپرہیزگاروں کا رفیق اللہ ہے۔(الجاثیۃ:19)صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اللہ رب العزت نے یہ اعلان کردیاہے کہ میری نظر میں باعزت ومکرم شخص بھی متقی ہی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ‘‘اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والاہے۔ (الحجرات:13)سنا آپ نے کہ نصرت الٰہی کا حقدار بھی متقی،محبوب الٰہی اور رحمت الٰہی کا حقدار بھی متقی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ کی ولایت ودوستی کا حقدار بھی متقی۔سبحان اللہ۔اور انہیں سب چیزوں کو عطاکرنے کے لئےتو اس ذات باری تعالی نے ہمیں رمضان کامہینہ عطاکیا تاکہ ہم متقی بن جائیں !اب اگر رمضان کا مہینہ پانے اور روزہ رکھنے کے بعد بھی ہم متقی نہ بن سکے تو سوچئے کہ ہم کتنے بڑے بدنصیب وبدبخت ہیں!

میرے پیارے پیارے بھائیو اور بہنو! اللہ نے ہمارے اوپر روزے فرض کئے تاکہ ہم متقی بن جائیں :

کیونکہ جنت یہ صرف متقیوں کے لئے ہی تیارکی گئی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ‘‘ اوراپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابرہے،جو پرہیزگاروں کے لئے تیارکی گئی ہے۔(اٰل عمران:133)جنت بھی اور جنت کے تمام حوروغلمان اوردیگرناز ونعمت بھی یہ صرف متقیوں کے لئے ہی رکھی گئی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا،حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا،وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا،وَكَأْسًا دِهَاقًا،لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا،جَزَاءً مِنْ رَبِّكَ عَطَاءً حِسَابًا ‘‘یقیناً پرہیزگارلوگوں کے لئے کامیابی ہے،باغات ہیں اورانگورہیں،اورنوجوان کنواری ہم عمرعورتیں ہیں،اورچھلکتے ہوئے جام(شراب)ہیں،وہاں نہ تو وہ بے ہودہ باتیں سنیں گے اور نہ ہی جھوٹ سنیں گے،(ان کو)تیرے رب کی طرف سے (ان کے نیک اعمال کا)یہ بدلہ ملے گا جو کافی انعام ہوگا۔(النبا؛31-36)کہیں اللہ نے فرمایا کہ اے لوگو ں سن لو!قیامت کے دن اعزاز وتکریم کے ساتھ صرف اور صرف متقیوں کو ہی جمع کیا جائے گا اور بدكاروں ،فاسقوں وفاجروں اور بے نمازیوں کو تو بس جانوروں کی طرح ہانکتے ہوئے جمع کیا جائے گا، فرمان باری تعالی ہے’’ يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا،وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْدًا ‘‘جس دن ہم پرہیزگاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان کے جمع کریں گے، اور گناہگاروں کو سخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے۔(مریم:85-86)اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ متقیوں کے ساتھ کیسی عزت وتکریم ہوگی تو سنئے اس کا بھی اعلان اللہ رب العزت نے اپنے کلام پاک میں کردیا ہے کہ ’’ وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ ، وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ ‘‘ اور جولوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے،یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اوروہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے :تم پرسلام ہو،تم پاکیزہ ہو ،تم اس میں ہمیشہ کے لئے چلے جاؤ ،یہ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمیں کا وارث بنادیا کہ جنت میں جہاں چاہیں رہیں،پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔(الزمر:73-74)سنا آپ نے کہ متقیوں کو کتنی عزت وتکریم کے ساتھ رب کےحضور پیش کیاجائے گا اور ان کوکتنے بڑے اعزاز واکرام سے نوازا جائے گا کہ فرشتے انہیں سلام عرض کریں گے اور اسی کے برعکس آپ نے یہ بھی سنا کہ بدکاروفاسق وفاجر اور بے نمازیوں کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا جائے گا،اب فیصلہ واختیارہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم متقی بن کر اس دنیا میں زندگی گذاریں اور پھر بروزقیامت رب کے حضور عزت وتکریم کے ساتھ پورے آن وبان اور شان کے ساتھ حاضرکئے جائیں یا پھر فسق وفجور سے بھری اللہ کی نافرمانی میں زندگی گذاریں اور پھر بروز قیامت ذلت ورسوائی کے ساتھ جانوروں کی طرح جمع کئے جائیں!

میرے دوستو!صرف اتناہی نہیں بلکہ حبیب کائنات ومحبوب خداﷺ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ اے میری امت کے لوگوں سن لو جنت میں سب سے زیادہ لوگ اسی تقوی کی وجہ سے ہی جائیں گے جیسا کہ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ’’ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الجَنَّةَ ‘‘آپﷺ سے یہ سوال کیا گیا کہ کس بنیادپرلوگ سب سے زیادہ جنت میں جائیں گےتو آپﷺ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ’’ تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الخُلُقِ ‘‘ تقوی اور عمدہ اخلاق ،(ترمذی:2004،الصحیحۃ:977)انہیں دو چیزوں کی وجہ سے ہی تولوگ سب سے زیادہ جنت میں جائیں گے۔اللہ اکبر!!سنا آپ نے کہ جنت بھی متقیوں کے لئے اورجنت کی ناز ونعمت بھی متقیوں کے لئے اور جنت میں بھی لوگ سب سے زیادہ اسی تقوی کی وجہ سے ہی جائیں گے ،صرف یہی نہیں بلکہ پل صراط جیسے کٹھن مرحلے سے آسان گذرنا بھی متقیوں کے نصیب میں ہی ہوگا جیسا کہ وعدۂ الٰہی ہے ’’ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا،ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا ‘‘تم میں سے ہرایک وہاں ضروروارد ہونے والاہے،یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی فیصل شدہ امرہے،پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گراہوا چھوڑدیں گے۔(مریم:71-72)اللہ کی پناہ!! میرے دوستو! یہ پل صراط کے معاملے کو آپ ہلکا اور آسان نہ سمجھیں ،یہ کتنا کٹھن مرحلہ ہوگا اس کا اندازہ آپ صرف اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جب جہنم کے اوپر پل صراط کو رکھا جائے گا تو اس وقت سارے کے سارے انبیاء ورسل یہی کہہ رہے ہوں گے کہ ’’ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ،اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ‘‘ اے اللہ! تو مجھے بچالے،اے اللہ! تو مجھے بچالے (احمد:7927) تواتنے کٹھن مرحلے میں بھی اللہ متقیوں کی حفاظت فرمائے گا۔اے اللہ تو ہم سب کو اپنے فضل وکرم سے متقی بنادے۔آمین۔

میرے پیارے پیارے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اور بہنو!اللہ نے ہمارے اوپر روزے فرض کئے تاکہ ہم متقی بن جائیں :

کیونکہ دنیاوجہاں یعنی اِس جہاں اور اُس جہاں کی کامیابی اسی تقوے سے ہی حاصل ہوسکتی ہےجیساکہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ‘‘ جوبھی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کریں،خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں ،وہی نجات پانے والے ہیں۔(النور:52)اور تو اور ہے متقیوں کے لئے اللہ رب العزت کا یہ وعدہ بھی ذرا سن لیں کہ ’’ أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ، الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ، لَهُمُ الْبُشْرى فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِماتِ اللَّهِ ذلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ‘‘یادرکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں،یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے،ان کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے،اللہ کی باتوں میں کچھ فرق ہوا نہیں کرتا یہ بڑی کامیابی ہے۔(یونس:62-64)سنا آپ نے کہ جومتقی بن جائے گا وہ اللہ کا ولی ہے اور ایسے ہی لوگ دنیا وآخرت میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔

میرے دوستو!آج کل ہم اورآپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ پورے عالَم میں آج مسلمانوں کی کیا حالت اور درگت بنی ہوئی ہے، آج پوری دنیا میں ہرکس وناکس اور ہرظالم وجابرحکمراں کے نشانے پر صرف اور صرف مسلمان ہے ،اورنوبت بایں جارسید کہ ہرکوئی مسلمان ہی کو مشق ستم بنا رہا ہے،ہرآئے دن مسلمانوں کے دین وایمان اورمسلمانوں کے عزت وناموس کے ساتھ کھیلواڑ کیا جارہاہے،جگہ جگہ پر مسلمان آلو اور گاجرکی طرح کاٹے اور مارے جارہے ہیں اورآج کل توآپ نے فلسطین کے بارے میں تو سنااور دیکھا ہی ہوگا کہ کس طرح سے ملعون ومردود نتن یاہو بے قصور فلسطینی مسلمانوں ،عورتوں اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتارتاجارہاہےاوردنیا خاموش تماشا دیکھ رہی ہے،الغرض آج ہرچہارجانب سے مسلمان کس مپرسی کی حالت میں خوف وہراس اور مایوسی وقنوطیت کے ساتھ زندگی گذارنے پرمجبورہوچکاہے،اور ایسا صرف اور صرف مسلمانوں کے خود کرتوت واعمال کی وجہ سے ہورہاہے ورنہ اللہ رب العزت کی ہرگز ہرگز یہ منشا نہیں ہے کہ مسلمان اس طرح سے ذلیل ورسوا ہو بلکہ اللہ رب العزت تو ہماری جان ومال اور عزتوں کی حفاظت کرناچاہتاہے ،تبھی تو اس ذات باری تعالی نے ہمیں ماہ رمضان عطا کیااور ماہ رمضان عطا کرکے اللہ رب العزت نے ہمیں یہ پیغام دے دیا تھا کہ اے مسلمانو! دیکھو ہم نے تمہارے اوپر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ اور جب تم متقی بن جاؤگے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت تمہیں آنکھ نہیں دکھا سکے گی ،کیونکہ اس وقت میری خاص مدد اور میرا خاص پروٹوکول تمہیں حاصل ہوجائے گا اور تمہاری نصرت ومد د کے لئے فرشتے حاضر ہوجایا کریں گے پھر کوئی بھی طاقت وقوت تمہارا بال بھی بیکا نہ کرسکے گی ،فرمایا ’’ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ‘‘ تم اگر صبرکرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا۔(اٰل عمران:120)پھر آگے اسی سورہ میں چندآیتوں کے بعد رب العزت نے غزوۂ بد رکےضمن میں یہ وعدہ کیا کہ اے مسلمانوں سن لو! ’’ بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ ‘‘ کیوں نہیں،بلکہ اگر تم صبروپرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آجائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا۔(اٰل عمران:125) سنا آپ نے اللہ کا وعدہ کہ تم متقی بن جاؤ تمہاری مدد کے لئے آسمان سے میں فرشتوں کو نازل کروں گا۔سبحان اللہ۔۔کتنا رحیم وکریم ہے ہمارا رب کہ وہ ہمیں دشمنوں کے حملوں اور نرغوں سے نکلنے کے راستے تو واضح اور دوٹوک الفاظ میں بتارہاہے مگر آج کا یہ بدبخت مسلمان ہے جہاں ایک طرف رمضان کے مہینے میں بھی روزہ نہیں رکھتاہے بلکہ کچھ لوگ تو روزے کا مذاق اڑاتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں کھاتا پیتا روزہ ہوں۔استغفراللہ۔ وہیں دوسری طرف اکثر لوگ رمضان میں روزہ رکھ کراور نمازیں ادا کرکے پھر سے بے نمازی اور پاپی بن جاتے ہیں تو اللہ کا عذاب نہیں آئے گا تو کیا آئے گا؟اللہ مسلمانوں کے اوپر دشمنوں کو مسلط نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟اللہ مسلمانوں کو ڈر وخوف میں مبتلا نہیں کرےگا تو کیا کرے گا؟آج ہم مسلمان اپنے اعمال وکرتوت سے ہی اپنے رب کو ناراض کرچکے ہیں جس کا نتیجہ ہم اور آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ورنہ کسی کی کیا مجال کہ وہ مسلمانوں کو آنکھ بھی دکھا سکے،تو اے دنیا کے مسلمانوں!!اگر تمہیں اپنے زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ کی نصرت ومعیت ، اس كي رحمت اور فرشتوں کی مدد چاہئے تو پھر متقی بن جاؤ،رب کی رحمتیں وعنایات تم پر نچھاور ہوجائیں گی جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَهَذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ‘‘اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجابڑی خیروبرکت والی،سو اس کا اتباع کرو اورڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔(الانعام:155)۔اللہ سے دعا کرلیں کے اے بارالٰہ تو ہم سب کو اپنے فضل وکرم سے متقی بنا دے اور ہم پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔آمین

میرے دوستو!

قرآن کا مطالعہ کرنے سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جولوگ متقی ہوتے ہیں توانہیں اللہ رب العزت اس وقت بھی بچالیتاہے جس وقت پوری قوم وملت عذاب سے دوچارہوتی ہے،اگر آپ کو میری اس بات پر یقین نہ ہو رہاہوتو پھر ذرا سورہ نمل کوترجمہ کے ساتھ پڑھئے،آپ کو اس سورہ کے اندر قوم ثمودکی ہلاکت وبربادی کے واقعے کے ضمن میں یہ بات ضرور بالضرور لکھی ہوئی ملے گی کہ اللہ نے قوم ثمودکو تہس نہس کرکے ہلاک وبرباد کردیا،فرمایا ’’ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ،فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خَاوِيَةً بِمَا ظَلَمُوا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ‘‘ کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو غارت کردیا،یہ ہیں ان کے مکانات جو ان کے ظلم کی وجہ سے اجڑے پڑے ہیں، جو لوگ علم رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں بڑا نشان عبرت ہے،اب ذرا بغورسماعت فرمائیں کہ اللہ رب العزت نے تو ان سب قوم کو ہلاک وبرباد تو کردیا مگر اسی قوم کے بیچ میں حضرت صالح اور دیگر مومنین بھی تھے جنہیں اللہ نے ہرطرح کے جانی ومالی نقصان اور عذاب سے محفوظ رکھا،اور کیوں رکھا اس کی وجہ کا اعلان کرتے ہوئے رب نے فرمایا کہ ’’ وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ‘‘ ہم نے ان کو جوایمان لائے تھے او رپرہیزگار تھے بال بال بچالیا۔(النمل:51-53)۔اللہ اکبر۔سنا آپ نے کہ اللہ نے کس طرح سے متقیوں کی حفاظت کی تو ذرا آپ ہی مجھے بتائیں کہ جب اللہ نے حضرت صالح علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ دیگر مومنوں کی حفاظت کی تو کیا اللہ اپنے محبوب کے امتیوں کی حفاظت نہیں کرے گا،ضرور بالضرور کرے گا مگر اس کے لئے ایمان وتقوی شرط ہے جو آج کل اکثر مسلمانوں کے پاس نہیں ہے توبھلا آپ مجھے یہ بتائیں کہ اللہ کی نصرت ومدد کیسے آئے گی؟؟اس لئے میرے دوستو!کان کھول کرسن لو!صرف ایک مہینہ اللہ کی عبادت وبندگی کرنے سے نہ تو ہم متقی بن سکتے ہیں اور نہ ہی اللہ ہم سے راضی ہوگا اور نہ ہی اللہ کی مدد ونصرت ومددملے گی،اگر ہمیں اللہ مدد چاہئے تو پھر اس کے لئے متقی بننا پڑے گا اور متقیوں کی سب سے اہم صفت وپہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ نمازوں کی پابندی کرنے والے ہوتے ہیں،جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ ‘‘ کہ متقی وہ لوگ ہیں جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہیں۔(البقرۃ:3)اب آپ یہ خود فیصلہ کرلیں کہ ایک مہینہ روزہ رکھ کر،ایک مہینہ فرض ونفل نماز (تراویح )وغیرہ پڑھنےکے بعد کیا آپ عید کے بعد بھی مسلسل نمازی ہیں ؟اگر ہیں تو الحمدللہ آپ متقی ہیں اوراگر آپ رمضان میں نمازی تھے اور عید کے بعد بے نمازی ہیں توپھرآپ متقی نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے باغی ودشمن ہیں اور جولوگ اللہ اور اس کے رسول کے باغی ودشمن ہوتے ہیں ان کی کوئی مدد نہیں کی جاتی ہے،اور ایسے ہی لوگوں کےبارے میں حضرت بشرحافیؒ نے کہاتھا کہ ایسے لوگ بہت ہی برے ہیں جو اللہ رب العزت کو صرف رمضان کے مہینے میں پہچانتے ہیں۔

میرے دوستو اور پیارے پیارے میٹھے میٹھے بھائیو اور بہنو!رمضان کا مہینہ تو اب جارہاہے مگر مسجدیں کھلی رہیں گی اور نماز واذان ہوتی رہیں گی،یقیناًرمضان اپنے خیروبرکت کے ساتھ تو اب ہم سے جدا ہورہاہے مگر رمضان کے مہینے کاجو رب ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا اور ہمارے رب کی شان وعظمت یہ ہے اور ہمارا رب اس لائق ہےکہ ہم اس کی تادم حیات عبادت وبندگی کریں اور یہی حکم ہمارے نام ہمارے رب کا ہے کہ ہم تادم حیات اس کی عبادت وبندگی کریں جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ ‘‘ اوراپنے رب کی عبات کرتے رہویہاں تک کہ تم کو موت آ جائے۔(الحجر:99)تو ہم کو اورآپ کو اپنی موت تک نماز کی پابندی کرنی ہے،اوراگر ہم اپنی موت تک اللہ کی عبادت وبندگی کریں گےتو اس میں صرف اور صرف ہمارا بھلاہےاور اگر بعدرمضان عبادتوں سے او رمسجدوں سے دورہوجائیں گے تو اس میں صرف اورصرف ہمارا ہی نقصان ہوگا،وہ اللہ رب العزت کی ذات اقدس ومقدس ہماری ہرطرح کی عبادتوں سے بے نیاز ہے،فرمان باری تعالی ہے ’’ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ ‘‘ جوشخص نيك كام كرے گا تو اپنے نفع کے لئے اور جوبرا کام کرے گا (تو)اس کا وبال بھی اسی پر ہے اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔(فصلت:46)اے ماہ رمضان میں نمازوں کا اہتمام کرکے بعدرمضان نمازوں سے دورہونے والویہ بات اچھی طرح سے جان لو کہ اللہ ہماری عبادتوں کا محتاج نہیں ہے،اس کی عبادت وبندگی کرنے کے لئے تو ساری کائنات کی مخلوق ،شجروحجر،چرند وپرند ،جمادات ونباتات اوربے شمار ولاتعداد اور ان گنت فرشتے موجود ہے،ہماری عبادت وبندگی کرنے اور نہ کرنے سےاس کی بادشاہت میں کمی وبیشی نہیں ہوسکتی ہے اور اس بات کا اعلان خود اس ذات باری تعالی نے اپنے محبوب جناب محمدعربیﷺ کے ذریعے حدیث قدسی میں کردیا ہے کہ اے دنیا کے لوگوں سن لو! ’’ یَاعِبَادِیْ اِنَّکُمْ لَنْ تَبْلُغُوْا ضَرِّیْ فَتَضُرُّوْنِیْ وَلَنْ تَبْلُغُوْا نَفْعِیْ فَتَنْفَعُوْنِیْ یَاعِبَادِیْ لَوْ أنَّ أوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَاِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوْاعَلَی أتْقَی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْکُمْ مَازَادَ ذَالِکَ فِیْ مُلْکِیْ شَیْئًا یَاعِبَادِیْ لَوْ أنَّ أوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَاِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوْاعَلَی أفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَانَقَصَ ذَالِکَ مِنْ مُلْکِیْ شَیْئًا ‘‘یعنی اللہ رب العزت فرماتاہے کہ اے میرے بندو!(تم میں اتنی طاقت وقوت نہیں کہ)تم مجھے نفع و نقصان پہنچاسکواورنہ ہی تم مجھے نفع ونقصان پہنچاسکتے ہو!اے میرے بندو!اگرتمہارے اول وآخر،انس وجن سب مل کراس ایک شخص کی طرح ہوجائیں جس کے دل میں سب سے زیادہ اللہ کاڈرہوتویہ بات بھی میری بادشاہت وسلطنت میں کوئی اضافہ نہیں کرسکتی،اے میرے بندو!اوراگرتمہارے اول وآخر،انس وجن سب کے سب اس ایک شخص کی طرح ہوجائیں جوکائنات کا سب سے زیادہ فاسق وفاجرہوتاہے تویہ بات بھی میری بادشاہی وفرمانروائی میں کوئی کمی نہیں کرسکتی۔ ۔۔۔۔الحدیث۔(مسلم:2577)اس لئے میرے بھائیو اور بہنو !اگرہم اورآپ اپنی بھلا چاہتے ہیں اور دنیا وآخرت کی ہرذلت ورسوائی سے اپنے آپ کو بچاناچاہتے ہیں توپھر ہمیشہ اللہ کی عبادت وبندگی کرتے رہیں۔

میرے دوستو!جیسا کہ آپ نے بارہا یہ سنا کہ روزہ فرض کئے جانے کا مقصد ہی ہے تقوی تو آئیے آخر میں ہم آپ کو دوایسی دعا ئیں بتادیتے ہیں جس میں آپﷺ نے ہمیں اسی بات کی تعلیم دی ہے کہ ہم اللہ سےاپنے لئے تقوے کا سوال کریں اور یہ دعاکریں کہ اے اللہ تو ہم سب کو متقی بنادیں،سب سے پہلی دعا ’’ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى‘‘اے اللہ! میں تجھ سے اپنی ہدایت اوراپنی پرھیزگاری اوراپنی پاکدامنی اوراپنی بے نیازی کا سوال کرتاہوں۔(مسلم،صحیح ابن ماجہ للألبانی:3832) اور دوسری دعا یہ ہے کہ ’’ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا‘‘اے اللہ!میرے نفس کو تقوی وپرہیزگاری عطافرمااوراسے پاک کردے،توہی سب سے بہتراسے پاک کرنے والاہے،توہی اس کاولی اورمالک ہے۔(مسلم:2722)آپ ان دونوں دعاؤں کا ہمیشہ اہتمام کرتے رہاکریں اوراگرآپ کی دعا قبول ہوگئی تو یقیناً آپ متقی بن جائیں گےاورجب آپ متقی بن جائیں گے تو رب کی تمام رحمتوں وبرکتوں اور عنایات کے آپ حقدار ہوجائیں گے۔

اب آخر میں اللہ رب العزت سے دعا گوہوں کہ اے بارالٰہ تو اپنے فضل وکرم سےہم سب کو متقی بنادے،آمین اور اس ماہ رمضان میں ہم نے جو کچھ بھی ٹوٹی پھوٹی نیکیاں کی ہیں تو ان تمام نیکیوں کو شرف قبولیت سے بخش دے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔



کتبہ

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

 

اٹیچمنٹس

Top