lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
اشماریہ
محمد ارسلان
(الجمعیہ شیخ الاسلام نمبر) (اکابر کا تقویٰ صفحہ نمبر 77)۔
حنفی مذہب میں اگر جسم پر نجاست لگ جائے تو تین مرتبہ زبان سے چاٹ کر اسے پاک کیا جاسکتا ہے۔یہ بھی صد شکر ہے کہ شیخ الاسلام صاحب نے اپنے مذہب پر عمل فرماتے ہوئے اپنی زبان سے پائخانہ کی صفائی نہیں فرمائی بلکہ اس مقصد کے لئے صرف اپنے ہاتھوں ہی کو گندہ فرمایا ورنہ اگر وہ اپنی زبان سے پائخانہ کی نجاست چاٹ لیتے تو ہم کیا کرسکتے تھے سوائے یہ کہنے کے ، حنفی جانیں انکا مذہب جانے۔
جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ مولانا محمد زکریاصاحب نے صرف تقویٰ سے متعلق اپنے سلسلے کے اکابرین کے واقعات زکر کئے ہیں۔ اس بات کی وضاحت اس کتاب کے صفحہ نمبر ۱۱۶پربھی موجود ہے جہاں صوفی محمد اقبال صاحب اپنے مرشد مولانا محمد زکریا صاحب کے حوالے سے اس کتاب کا مقصد بیان کرتے ہیں
بندہ نے مرشد پاک دام مجدہ کی تعمیل ارشاد میں اکابر کے تقویٰ کے چند واقعات حضرت ہی کی کتب سے نقل کردیئے ہیں۔ اور اس کے ساتھ حضرت کی بلا اجازت فصل پنجم میں حضرت کے کچھ واقعات اپنی یاد سے لکھ دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ لکھنے والے، پڑھنے والوں میں تقویٰ کے جذبات پیدا فرمائیں۔
(اکابر کا تقویٰ ، ص۱۱۶)۔
اب ہمیں کوئی بتائے کہ پائخانہ کی صفائی کے اس واقعہ کاتعلق تقویٰ سے کس طرح بنتا ہے؟ کیا یہ تقویٰ کے کی کوئی نئی قسم دریافت ہوئی ہے؟! بہت ممکن ہے کہ مولانا محمد زکریاصاحب کے نزدیک یہ بھی تقویٰ ہی ہو کیونکہ ان کی دماغی حالت جو صحیح نہیں تھی (فضائل اعمال کا مقدمہ دیکھئے) لیکن دوسرے دیوبندیوں کی عقل تو ٹھکانے پر ہے۔ ان واقعات کومرتب کرکے کتابی شکل دینے والے صوفی محمد اقبال اور اس کتاب کو چھاپنے والے لوگ ہی اپنی عقل استعمال کرتے ہوئے اس واقعہ کو اس کتاب سے نکال دیتے کیونکہ کتاب کے موضوع یعنی تقویٰ سے اس کا کوئی تعلق نہیں بنتا۔اور اگر بنتا ہے تو ہم دلیل کے منتظر ہیں۔
محمد ارسلان
کیا یہ تقویٰ ہے؟
مولانا اسماعیل صاحب سنبھلی جو حضرت شیخ الاسلام کی خلافت سے بھی مشرف ہیں۔ اس مشہور واقعہ کے راوی ہیں کہ ایک مرتبہ ٹرین میں حضرت والا فرسٹ کلاس میں سفر کر رہے تھے۔ ایک ہندو صاحب بہادر بھی اس ڈبہ میں سوار تھے۔ وہ قضا حاجت کے لئے پائخانہ میں گئے اور فوراً واپس آگئے۔ حضرت شیخ نے بھانپ لیا تھوڑی دیر کے بعد خاموشی سے اٹھے پائخانہ میں گئے وہ نہایت ہی گندہ ہو رہا تھا اس کو صاف کیا پھر واپس تشریف لے آئے۔ تھوڑی دیر بعد صاحب بہادر سے دریافت فرمایا کہ آپ پائخانہ سے کیوں واپس آگئے تھے؟ صاحب بہادر نے جواب دیا کہ وہ بہت گندہ ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ وہ تو صاف ہے جاکر ملاحظہ فرمائیں، صاحب بہادر بے حد متاثر ہوئے۔(الجمعیہ شیخ الاسلام نمبر) (اکابر کا تقویٰ صفحہ نمبر 77)۔
حنفی مذہب میں اگر جسم پر نجاست لگ جائے تو تین مرتبہ زبان سے چاٹ کر اسے پاک کیا جاسکتا ہے۔یہ بھی صد شکر ہے کہ شیخ الاسلام صاحب نے اپنے مذہب پر عمل فرماتے ہوئے اپنی زبان سے پائخانہ کی صفائی نہیں فرمائی بلکہ اس مقصد کے لئے صرف اپنے ہاتھوں ہی کو گندہ فرمایا ورنہ اگر وہ اپنی زبان سے پائخانہ کی نجاست چاٹ لیتے تو ہم کیا کرسکتے تھے سوائے یہ کہنے کے ، حنفی جانیں انکا مذہب جانے۔
جیسا کہ کتاب کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ مولانا محمد زکریاصاحب نے صرف تقویٰ سے متعلق اپنے سلسلے کے اکابرین کے واقعات زکر کئے ہیں۔ اس بات کی وضاحت اس کتاب کے صفحہ نمبر ۱۱۶پربھی موجود ہے جہاں صوفی محمد اقبال صاحب اپنے مرشد مولانا محمد زکریا صاحب کے حوالے سے اس کتاب کا مقصد بیان کرتے ہیں
بندہ نے مرشد پاک دام مجدہ کی تعمیل ارشاد میں اکابر کے تقویٰ کے چند واقعات حضرت ہی کی کتب سے نقل کردیئے ہیں۔ اور اس کے ساتھ حضرت کی بلا اجازت فصل پنجم میں حضرت کے کچھ واقعات اپنی یاد سے لکھ دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ لکھنے والے، پڑھنے والوں میں تقویٰ کے جذبات پیدا فرمائیں۔
(اکابر کا تقویٰ ، ص۱۱۶)۔
اب ہمیں کوئی بتائے کہ پائخانہ کی صفائی کے اس واقعہ کاتعلق تقویٰ سے کس طرح بنتا ہے؟ کیا یہ تقویٰ کے کی کوئی نئی قسم دریافت ہوئی ہے؟! بہت ممکن ہے کہ مولانا محمد زکریاصاحب کے نزدیک یہ بھی تقویٰ ہی ہو کیونکہ ان کی دماغی حالت جو صحیح نہیں تھی (فضائل اعمال کا مقدمہ دیکھئے) لیکن دوسرے دیوبندیوں کی عقل تو ٹھکانے پر ہے۔ ان واقعات کومرتب کرکے کتابی شکل دینے والے صوفی محمد اقبال اور اس کتاب کو چھاپنے والے لوگ ہی اپنی عقل استعمال کرتے ہوئے اس واقعہ کو اس کتاب سے نکال دیتے کیونکہ کتاب کے موضوع یعنی تقویٰ سے اس کا کوئی تعلق نہیں بنتا۔اور اگر بنتا ہے تو ہم دلیل کے منتظر ہیں۔