جائزوسیلہ کی صرف تین قسمیں ہیں۔
- اللہ تعالی کی ذات اوراس کے اسماء وصفات کا وسیلہ لینا جیساکہ متعدد آیات واحادیث سے ثابت ہے۔
- اعمال صالحہ کا وسیلہ لینا جیساکہ بخاری کی حدیث الغارسے ثابت ہے۔
- زندہ شخصیات کی دعاؤں کا وسیلہ لینا جیساکہ پیش کردہ فتوی میں مذکور حدیث سے ثابت ہے۔
ان تین قسموں کے علاوہ وسیلہ کی کوئی اور قسم جائز نہیں ہے۔
مثلا انبیاء علیھم السلام یا اولیائے کرام کی ذات اوران کے طفیل سے وسیلہ مانگنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس لئے یہ جائز نہیں ۔
فتوی میں جو دو روایات پیش کی گئیں ہیں دونوں کا تعلق زندہ شخصیات کی دعاؤں کے وسیلہ سے ہے نہ کہ ان کی ذات کے وسیلہ سے ۔
اورزندہ شخصیات کی دعاؤں کا وسیلہ لینا یہ جائز وسیلہ ہے۔