• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ فتویٰ ٹھیک ہے

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جائزوسیلہ کی صرف تین قسمیں ہیں۔
  • اللہ تعالی کی ذات اوراس کے اسماء وصفات کا وسیلہ لینا جیساکہ متعدد آیات واحادیث سے ثابت ہے۔
  • اعمال صالحہ کا وسیلہ لینا جیساکہ بخاری کی حدیث الغارسے ثابت ہے۔
  • زندہ شخصیات کی دعاؤں کا وسیلہ لینا جیساکہ پیش کردہ فتوی میں مذکور حدیث سے ثابت ہے۔

ان تین قسموں کے علاوہ وسیلہ کی کوئی اور قسم جائز نہیں ہے۔
مثلا انبیاء علیھم السلام یا اولیائے کرام کی ذات اوران کے طفیل سے وسیلہ مانگنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس لئے یہ جائز نہیں ۔
فتوی میں جو دو روایات پیش کی گئیں ہیں دونوں کا تعلق زندہ شخصیات کی دعاؤں کے وسیلہ سے ہے نہ کہ ان کی ذات کے وسیلہ سے ۔
اورزندہ شخصیات کی دعاؤں کا وسیلہ لینا یہ جائز وسیلہ ہے۔
 
Top