اور آپ کوامام صاحب سے کون سی نسبت ہے
فقط والسلام
مفتی صاحب ! بحث برائے بحث کو گولی ماریں ۔ ذرا غور کریں کہ تلمیذ صاحب نے شکایت کیا کی تھی ؟
پھر دیکھیں کہ ہم عذر پیش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ نہیں ؟
رہا امام صاحب کے بارے میں ہمارا رویہ تو چاہے کچھ لوگ ہمیں ان کا دشمن سمجھتے ہیں لیکن یقین مانیے ہم نادانی سے حتی الوسع پرہیز کرتے ہیں ۔
چنانچہ جب امام صاحب کا قول حدیث کے خلاف ہو تو ہم منجملہ اعذار میں سے ایک عذر یہ بھی سمجھتے ہیں کہ شاید ان کو متعلقہ حدیث نہ پہنچ سکی ہو ۔
لیکن ہمارے بھائی اس بات کو سن کر سیخ پا ہو جاتے ہیں ۔
تلمیذ بھائی نے کہا کہ امام صاحب کی غلطی کو اجتہادی خطاء سے تعبیر کیوں نہیں کیا جاتا ؟ تو وہ مفتی صاحب سے ہی پوچھ لیں کہ امام صاحب کے اجتہاد کو خطاء قرار دینا جائز ہے ؟
مفتی صاحب کہتے ہیں کہ کل احادیث کے حاملین کون کون ہیں ؟
اس سوال کے جواب سے بہتر ہےکہ مفتی صاحب ذرا امام ابو حنیفہ کا امام مالک ، شافعی اور احمد رحم اللہ الجمیع سے موازنہ کر لیں ۔ ان کی اپنی تصانیف میں نے نہ پڑیں زیادہ مشکل ہو گی ذرا کتب ستہ کے راویوں میں یہ چار نام تلاش کر لیں ۔ ( محدثین امام صاحب سے دشمنی رکھتے تھے اس کے سوا کوئی اور نتیجہ نکالنا زیادہ قرین قیاس اور قریب انصاف ہوگا ۔)
اگر یہ ذرا مشکل ہے تو مروجہ مذاہب کی امہات الکتب کا آپس میں موازنہ کر لیں اور ان میں موجود احادیث کی نسبت نکال لیں پتہ چل جائے گا کس کا کتنا شغف ہے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ؟