• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گزارش برائےمعزز علمائےکرام و اہل علم

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
معزز محترم علماء کرام اور خالص دین اسلام کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں میرے محترم مسلمان بھائیوں اسلام علیکم
گزارش عرض یہ کہ دین اسلام پر ہر طرف سے جتنے وار آج کے دور میں ہورہے ہیں شاید ہی کسی دور میں ہوئے ہوں۔۔ نعوز باللہ کہیں پر اس دین کی پہچان ایک شدت پسند دین،،کہیں پر اس دین کی پہچان ایک دہشتگرد دین،، تو کہیں پر اس دین کو نعوزباللہ 1500 سو سال پرانی ایک تہذیب قرار دے کر اس سے جان چھوڑانے کی بات کی جاتی ہے دین اسلام کے خلاف شدت سے جو گروہ خلاف ہے وہ یہودی گروہ ہے ۔۔ صلیبی جنگیں اور دوسری جنگیں لڑھ کر یہودی اور عیسائیوں نے دیکھ لیا کہ ہم مسلمانوں کو طاقت کے زور پر ختم نہیں کر سکتے ۔ پھر ان ظالموں نے پے در پےسازشوں کے جال بچھائے ۔ پہلے مسلمانوں کو رفتہ رفتہ انکے دین اسلام سے دور کیا عریانی وفحاشی پھلا کر جدید تہذیب کے نام پر ، ماڈرن ازم کے نام پر-رفتہ رفتہ جب مسلمان دین اسلام سے دور ہوتا گیا اور صرف اسلامی نام ، اسلامی نکاح ، اسلامی جنازہ اورمسجد کو صرف اللہ کا گھر تصور کرنے کی حد تک ہی رہ گیا تو ان ظالموں نے نام نہاد مسلمانوں کی نسل سے ہی ایسے جاہل ملا،مفکر،اسکالر،اور دین سے بے بہرہ مولویوں کی ایک ایسی فصل تیار کی جو لوگوں کو اصل دین اسلام کی بجائے قبر پرستی ، بدعت اور ایسے اعمال کی طرف لے گئے کہ لوگ جسکو نیک اعمال سمجھ کر ادا کررہے ہیں حقیقت میں وہ ہی سب سے بڑا گناہ اور شرک ہے
آج کل نیٹ پر انہی نام نہاد اسلام کے ٹھیکداروں نے ایک اودھم مچا رکھا ہے ۔۔ اور نئی نسل کو ایک ایسے دین اسلام سے روشناس کروایا جارہا ہے جسمیں نعوزبااللہ حد درجہ گستاخیاں کی جارہی ہے اور دین اسلام کا حلیہ ایسا بگاڑ کے پیش کیا جارہا ہے کہ ایک عام مسلمان جو تھوڑی بھت بھی توحید اور حق کی سمجھ رکھتا ہو گا انکے باطل نظریات پڑھ کراسکا دل خون کے آنسو روتا ہے
کتنی ڈھٹائی اور حوصلے سے اسلام کی نفی اسلام کے ٹھیکدار کے روپ میں ہی کر رہے ہیں کس طرح یہ لوگ قرآن کی اپنی ہی خودساختہ تشریح کرکے عام لوگوں کو اصل دین اسلام سے دور اور احادیث مبارکہ کو 200/300 سال بعد لکھی ہوئی ایک عام تاریخ کی کتاب کہہ کر رد کررہے ہیں
اور تواور ان لوگوں نے کلمہ توحید کا بھی انکار کردیا
،،، لنک،،،

آرم اسٹرانگ کا انتقال اور غیر مسلموں کا جنت میں جانا - صفحہ 3 - پاکستان کی آواز

2:62 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابی جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے



اوپرقرآن کی ایک آیات کا اپنی طرف سے خود ساختہ ترجمہ وتشریح کر کے یہودی، عیسائی ،صابی وغیرہ کو مسلمانوں کی ہی صف میں شامل کردیا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بارے میں بھی انکے اتنے باطل نظریات ہے کہ مجھھ جیسا کم علم اپنی زباں سے انکے نظریات بیان کرنے سے قاصر ہے کہیں کوئی گستاخی سرزد نہ ہو جائے خود ہی اس تھریڈ کا مطالعہ کر لیں

آرم اسٹرانگ کا انتقال اور غیر مسلموں کا جنت میں جانا - پاکستان کی آواز

میری علماء کرام سے اور اہل علم سے ایک گزارش ہے کہ مجھے بھی 100 فیصد یقین ہے یہ حدیث کے منکر لوگ انکوقرآن سے بھی دلیل دے تو شاید پھر بھی یہ حق کو نہ مانے مگر ایک عام سادہ لو مسلمان جب صرف انکی ہی پوسٹیں پڑھے گا اور اسکے رد میں کوئی علماء حق کا تبصرہ یا تحریر نہ ہو گی تو ایسے عام لوگوں کا یہ کتنی آسانی سے برین واش کرنے میں مصروف ہے
ایک مشورہ اور ایک رائے ہے کیوں نہ ہم ان منکروں کا وہاں وہاں تک پیچھا اور رد کریں جہاں جہاں تک ہماری پہنچ اور ہمت ہے اگر یہ کوئی باطل نظریا نیٹ پر پیش کریں تو اسکی رپلائی میں حق اور سچ بھی تو اسی جگہ پر تحریر ہوتاکہ کوئی قاری صرف انہی کے باطل نظریات پڑھ کر برین واش ہونے سے بچ جائے
 

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
میں نے یہ مضمون تو کافی دن سے تیار کر رکھا تھا مگر بجلی نے آج ہی ساتھ دیا ۔۔۔سو میں نے آپ تک اپنے دل کی بات پہنچائی اور میری پرزور اپیل ہے کہ انکا ہر جگہ پر محاسبہ کیا جائے اور انکی عقل کو قرآن کے صحیح ترجمہ سے فیل کیا جائے ،،اور یہ کام تو اہل علم اور عربی گرامر کے ماہر سرانجام دے سکتے ہیں
جزاک االلہ
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
جزاک اللہ خیرا علی بھائی!
آپ نے صیح وقت پر اس اہم مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے. میں تو یہی کہوں گا کے ہم سب کو آپس کے اختلافات کوچھوڑ کر منکرین حدیث کا قرآن حدیث کے دلائل سے منہ توڑ جواب دینا چاہئیے. اس کے لئے ہمارے محترم علما کرام کو آگے آنا ھوگا.

حدیث مصطفے کو جو مانتا نہیں
رب کی بارگاہ میں وہ ریجیکٹ ھوگیا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حمید الدین فراہی اور امین احسن اصلاحی اگر آج زندہ ہوتے۔۔!

حذیفہ عبد الرحمن - کراچی


موجودہ دور میں سائنسی تحقیقات جس برق رفتاری سے منظر عام پر آرہی ہیں، وہیں ’دینی تحقیق‘ کا فنامنا بھی تیزی سے ابھرنے لگا ہے۔ البتہ مذہب کے نام پر کی جانے والی یہ ”تحقیقات“ دراصل محققین کے ’تفردات‘ کا پیش خیمہ بنتی رہی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہماری اس داد کے مستحق وہ ’مخصوص‘ طبقے ہیں جو قدامت پسندی کے ’مہلک‘ جراثیم سے امت مسلمہ کو صحت یاب کرنے کے لئے ’مسیحائی‘ کا کام دے رہے ہیں۔
گو کہ اس طبقہ کے ’علمی شہ پارے‘ جا بجا ان کی تحریرا ت میں بکھرے دکھائی دیتے ہیں مگر اس ضمن میں منصہ شہود پر آنے والی ’نئی دریافت‘ کا ذکر دلچسپی سے خالی نہ ہوگا۔ حالیہ تحقیق کا ’بلا تکلف ‘ خلاصہ یہ ہے کہ ” رسالتِ محمدﷺ پر ایمان اخروی نجات و سعادت کے لئے شرط نہیں ہے“۔ جیو ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرام میں جاوید احمد غامدی صاحب اپنا یہ موقف پوری قوت سے پیش کر چکے ہیں۔ کتاب ’استفہام‘ صفحہ 87 (مؤلفہ طالب محسن) پربھی سورہ مائدہ کی ایک آیت کے حوالے سے کسی سائل کے جواب میں اسی بات کو کچھ ’گول مول‘ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
ویسے تو مولانا مودودی نے تفہیمات جزءاول میں ’قرآن پر سب سے بڑا بہتان‘ کے عنوان سے (ص218 تا237) اس مسئلہ پر سیر حاصل بحث کی ہے بلکہ یوں کہئے کہ ایضاحِ مسئلہ کا حق ادا کر دیا ہے۔ مگر سید مودودی کا ذکر جانے دیجئے، خود غامدی صاحب کے ’استاذ امام‘ مولانا امین احسن اصلاحی نے سورہ بقرہ آیت 62 کے تحت اپنی تفسیر کے تقریباً چھ صفحات پر اس ’تحقیق جدید‘ کے بخئے ادھیڑ کر رکھ دئیے ہیں ۔ (تدبر قرآن۔ جلد اول۔ ص 231 تا236 )
اصلاحی صاحب کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔
”اس زمانے کے بعض متکلمین اور منکرین سنت اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ جو اہل کتاب اپنے اپنے صحیفوں کی تعلیمات پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کر رہے ہیں، قرآن مجید ان کی نجات کے لئے رسول اﷲﷺ پر ایمان لانا ضروری نہیں ٹھہراتا۔ ان کے خیال میں ایسے اہل کتاب کی نجات کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے اپنے صحیفوں اور نبیوں کی تعلیم پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کریں۔ ان لوگوں نے اپنے اس خیال کی تائید میں جن چیزوں سے استدلال کیا ہے ان میں بقرہ کی یہ آیت بھی شامل ہے، اس وجہ سے ضروری ہے کہ ہم اس آیت کا سیاق و سباق اچھی طرح واضح کر دیں تاکہ جو لوگ قصداً غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہوئے ان کی غلط فہمی دور ہو جائے“۔ (ص 231)
صلاحی صاحب نے سارا زور خصوصی طور سے اہل کتاب کے حوالے سے صرف کیا ہے مگر یہاں تو ’ہندوؤں ‘ تک کے لئے ’گنجائش ‘ ڈھونڈی جا رہی ہے اور راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔!!!
مولانا اصلاحی اگر آج زندہ ہوتے اور ان کے علم میں ہوتا کہ جس گمراہ کن عقیدے کی بیخ کنی کے لئے وہ کوشاں ہیں اور اس سعی پر اﷲ سے اجر کے امید وار ہیں، ایسے متکلمین تو خود ان کے اپنے ’فیض یافتگان ِ تربیت‘میں سے ہی سر اٹھا رہے ہیں، تو نہ صرف یہ کہ وہ اپنی قسمت پر نوحہ کناں ہوتے بلکہ شاید زبان حال سے کہہ رہے ہوتے :
غالب! ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کئے ہوئے

اصلاحی صاحب کی ’تدبر‘ ہو یا حمید الدین فراہی صاحب کی ’مجموعہ تفاسیر‘ ، اس قسم کی ’دریافت‘ کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں۔ اگر کوئی صاحب دبستانِ شبلی کے ’ائمہ‘ میں سے کوئی ایک حوالہ ہی پیش کر سکیں تو ہمارے علم میں اضافہ ہوگا۔ ’سبیل المومنین‘ سے انحراف ایسی ہی گوہر افشانیوں کا باعث ہوا کرتا ہے۔!!
امت کے عظیم الشان تاریخی تسلسل سے مستغنی ہو کر جب نت نئی تحقیقات(بزعم خود) شروع ہو جائیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ بلا تمیز ’اصول ‘ و ’فروع‘ سب پر طبع آزمائی شروع کر دی جائے توپھر اس طرح کی دور ازکار تاویلات کے لئے کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
’سنتوں‘ کی فہرست میں ’کمی بیشی‘ کے ساتھ ساتھ ’ایمانیات‘ کی فہرست میں ’کمی‘ بھی شاید کسی ’ارتقاء‘ ہی کا نتیجہ ہو!!!

حذیفہ عبد الرحمن - کراچی
حمید الدین فراہی اور امین احسن اصلاحی اگر &#15
 
Top