• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گستاخ کون؟؟

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85


گستاخ کون؟؟
اس عبارت کو اخیر تک بغور پڑھیے ثبوت کے ساتھ بریلویوں کی تمام کتابوں کے نام اور صفحہ نمبر بھی ساتھ دیے گئے ہیں۔۔
مرزا غلام احمد قادیانی مردود لکھتا ہے۔۔ یعنی جبکہ میں بروزی طور پرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں تو پھر کونسا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعوی کیا؟ ﴿ایک غلطی کا ازالہ ص8﴾
اس عبارت سے ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی کا ایک دعوی یہ بھی تھا کہ اس کذاب دجال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تما کمالات متجلی و منعکس ہیں ،،نعوذ باللہ،،
لیکن بہت افسوس کی بات ہے کہ فرقہ بریلویہ کا شیخ عبدالقادر جیلانی رح کے لیے بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں بطور ثبوت حاضر ہے۔۔
احمد رضا بریلوی نے لکھا۔۔
حضور پرنور سیدنا غوث اعظم، حضور اقدس و انور سید عا لم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث کامل و نائب تام و آئینہ ذات ہیں کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم مع اپنی جمیع صفات جمال و جلال وکمال و افضال کے ان میں متجلی ہیں۔۔۔۔ تعظیم غوثیت عین تعظیم سرکار رسالت ہے ﴿السنیة الانیفہ فی فتاوی افریقہ ص97﴾

اب اس عبارت پر ذراغور فرمائیں جمعیع صفات سے مراد بہت ساری صفتیں یعنی خوبیاں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھیں وہ غوث پاک میں ہیں نعوذباللہ
جمال وجلال سے مراد حسن و رعب یعنی غوث پاک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت جھلکتی تھی متجلی تھی نعوذباللہ،

کمال سے مراد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں معجزات تھے جو آپ کے برکات تھیں وہ سب غوث پاک میں متجلی تھیں نعوذباللہ،

افضال سے مراد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل تھے،جو فضیلت یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کائنات میں سب سے افضل تھے وہی فضیلت غوث پاک کو دی جارہی ہے نعوذباللہ۔۔

پتا چلا کہ جس طرح مرزا قادیانی مردود کا اپنے متعلق کفریہ دعوی تھا با لکل وہی جھوٹا کفریہ دعوی احمد رضا بریلوی کا عبدالقادر جیلانی رح کے متعلق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام صفات کیساتھ غوث پاک میں متجلی ہیں۔۔
ہوسکتا ہے کوئی اس پر بیہودہ تاویل کرنے کی کوشش کرے کہ قادیانی نے تو یہ دعوی اپنے متعلق کیا مگر احمد رضا نے یہ دعوی اپنے لیے نہیں بلکہ غوث پاک کے لیے کیا ہے،
تو عرض ہے کہ جو بات مرزا کے لیے کفر تھی وہ غوث پاک کے لیے ماننا کس طرح عین تعظیم رسالت ہوگئی؟ جس طرح مرزا قادیانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس ماننا کفر ہے اور ماننے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اسی طرح یہی عقیدہ عبدالقادر جیلانی رح کے لیے رکھنا بھی کفر عین ہے۔۔

بریلویوں کے محقق العصر مفتی محمد خان قادری کا فتوی۔۔ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، ان کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی نبی نہیں آ سکتا۔ جو شخص اس کے خلاف عقیدہ رکھے اور یہ کہے اور مانے کہ آپ کے بعد نیا طبی آسکتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا ﴿ مجلہ انوار رضا تاجدار بریلی نمبر 2003 ص 69﴾
عبارت آپکی سمجھ میں آگئی ہوگی اب انہی کے فتوی کے پیش نظر انہی کے اعلی حضرت کا عقیدہ ملاحظہ ہو۔۔
احمد رضا لکھتے ہیں۔۔ یہ قول کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ نبی ہوتے، اگرچہ اپنے مفہوم شرطی پر صحیح و جائز اطلاق ہے کے بےشک مرتبہ علیہ رفعیہ حضور پرنور رضی اللہ تعالی عنہ ظل مرتبہ نبوت ہے ﴿عرفان شریعت ص 84﴾
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ احمد رضا کے نزدیک عبدالقادر جیلانی رح کا مقام مرتبہ نبوت کا ظل ہے۔ ذرا غور سے پڑھیں اور سمجھیں کہ ایک ہے مرتبہ نبوت اور ایک ہی ظل مرتبہ نبوت، جو مرتبہ نبوت پر ہو وہ نبی کہلاتا ہے اور جو ظل مرتبہ نبوت پر ہو وہ ظلی نبی ٹھہرا، گویا احمد رضا کے مطابق جیلانی رح ظلی نبی تھے نعوذباللہ۔۔ اس کے عقیدہ کے مطابق انہی کا اپنا فتوی بھی آپ اوپر پڑھ چکے ہیں یہ فتوی بریلوں کے اور بھی محققین کا بھی ہے لکین افسوس کہ یہ فتوی اپنے اعلی حضرت پہ لاگو نہیں ہوتا شاید ان کو استسنیٰ حاصل ہے اس فتوی سے۔۔

٭بریلوں کے مستند پیر ومرشد خواجہ غلام فرید چشتی نے بھی یہی کفریہ عقیدہ اپنی اس عبارت سے ظاہر کیا ہے ملاحظہ ہو
کہتا ہے۔۔ حضرت قبلہ عا لم مہاروی بھی اتقاء میں یگانہ روزگار تھے۔ جس طرح ایک نبی مرسل صاحب مذہب ہوتا ہے آپ بھی نبی مرسل کی طرح مبعوث کیے گئے تھے نعوذباللہ ﴿ اشارات فریدی ترجمہ مقابیس المجالس ص871-872﴾
عرض ہے کہ نبی، پیغمبر کے سوا اس دنیا میں کوئی ہستی نہیں جو نبی مرسل یعنی رسالت کے ساتھ مبعوث ہو سکے یہ عقیدہ بھی ختم نبوت کے برعکس ہے کفر ہے،

٭خواجہ غلام فرید چشتی کا ایک اور کفریہ بیان۔۔ لکھتا ہے حضرت مولانا فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے حضرت شیخ کے تما م مریدین برگزیدہ تھے اور محبت شیخ میں اس قدر محو تھے کہ کلمہ طیبہ میں محمد رسول اللہ حضرت کے ڈر سے کہتے تھے ورنہ ان کا جی چاہتا تھا کہ شیخ کا کلمہ پڑھیں۔۔ ﴿اشارات فریدی ترجمہ مقابیس المجالس ص 671﴾
عرض ہے کہ کلمہ طیبہ کے اندر تبدیلی اس طرح کا تو وہم بھی دل میں رکھنا کفر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک کی جگہ کسی اور کانام لیا جائے، مگر یہاں تو حالت یہ ہے کہ صرف شیخ کے ڈر سے محمد رسول اللہ پڑھتے ہیں ورنہ۔۔۔۔۔

٭کلمہ طیبہ۔۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ نیا کلمہ پڑھوانے کی کوئی کسر رہ گئی ہے، ان لوگوں نے اپنی مستند کتابوں میں کیا لکھا ہے ثبوت کے ساتھ حاضر خدمت ہے۔۔

بریلوں کے سلطان المشائخ محبوب الہی خواجہ نظام الدین اولیا نے فرمایا۔۔ ایک شخص شیخ شبلی رح کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ میں آپ کا مرید ہوتا ہوں۔۔ حضرت شیخ شبلی رح نے پوچھا تو کلمہ طیبہ کس طرح پڑھتا ہے؟ مرید نے جواب دیا کہ میں اس طرح پڑھتا ہوں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔۔ شبلی بولے اس طرح پڑھ لا الہ الا اللہ شبلی رسول اللہ مریدنے فوراً اسی طرح پڑھ دیا نعوذباللہ۔۔ اس کے بعد شبلی نے فرمایا کہ شبلی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چاکروں میں سے ایک ہے میں تو تیرے اعتقاد کا امتحان لے رہا تھا ﴿فوائد الفوائد جلد5 مجلس8 ص399﴾

بریلویوں کے امام پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا۔۔ شیخ شبلی کے پاس دو شخص آئے بیعت کے لیے۔ ایک مولوی وضع کا تھا اور دوسرا زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا کہ پڑھ لا الہ الا اللہ شبلی رسول اللہ اس پر مولوی نے لاحول پڑھا اور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی آپ نے اس کو بھی اسی طرح فرمایا وہ خاموش رہا آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں؟ تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو؟ زمیندار بولا کہ میں تو آپ کو خدا تعالی کے مقام پر سمجھ کے آیا تھا آپ ابھی تک مقام نبی کا ہی ذکر فرما رہے ہیں۔۔ ﴿منازل الا برار ص106﴾
اسی صفحہ پر مزید کیا لکھتا ہے کہ الغرض یہ چیزیں رموز ہیں اور درست ہیں عوام نہیں سمجھ سکتے، خواص اور سالکان طریقت کو ان چیزوں کو سمجھ کر عمل پیرا ہونا لازمی اور ضروری ہے استغفر اللہ نعوذ باللہ ﴿منازل الاابرار 160﴾

٭استغفراللہ نعوذ باللہ، لاحول ولا قوة۔۔ بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے کیا لکھا ہے ذرا دیکھیے اور غور کیجیے۔۔ لکھتا ہے سالک کا وجو بعینہ مظہر حقیقت محمدیہ ہو کر ۛ لا الہ الا اللہ چشتی سالک رسول اللہ ً کے ترنم میں آتا ہے ﴿تحقیق الحق ص127﴾
٭استغفراللہ نعوذ باللہ، خواجہ غلام فرید چشتی لکھتا ہے۔۔ ایک شخص خواجہ معین الدین چشتی کے پاس آیا عرض کیا مجھے اپنا مرید بنائیں تو فرمایا اس طرح کہہ لا الہ الا اللہ چشتی رسول اللہ یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں چشتی اللہ کا رسول ہے ﴿فوائد فریدیہ ص 83﴾
اسی بات کا حوالہ ایک اور کتاب ﴿ فوائد السالکین ص27﴾ پر بھی ملاحظہ کریں۔
اسی بات کا تیسرا ثبوت دیکھیں ﴿ تحقیق الحق ص 127﴾
اسی بات کا چوتھا ثبوت دیکھیں ﴿ سبع سنابل ص 278-279﴾
ہوبہو اسی طرح کا ایک اور کفر دیکھیں ﴿انقلاب الحقیقت ص31﴾
یہی کفر دیکھیں ﴿احوال مقدسہ ص50﴾
یہی کر دیکھیں ﴿منبع انوار ص81﴾
عقلمند کے لیے تو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے مگر ہم نے چند ایک ثبوت دیے ہیں ابھی بہت سے باقی ہیں جو کہ اگلے مواد میں آپکو مل جائیں گے۔۔ بھا ئیو خدا کے لیے تحقیق کرو حق کی مولویوں کی باتوں میں مت آو، قرآن و حدیث سے علم لو۔۔
عقیدہ ختم نبوت اسلا م و ایمان کا انتہائی اہم اور بنیاد عقیدہ ہے، اور ایسے عقیدہ کا حامل خواہ وہ مستند عالم ہو یا ان پڑھ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مگر فرقہ بریلویہ کی انتہائی معتبر و مستند کتب میں اس کے صریح مخالف و معارض عقائد و نظریات کی ایک سنگین تعداد پائی جاتی ہے۔ جس کے ثبوت مع حوالہ جات پیش کر دیے گئے ہیں۔۔ یاد رہے اس طرح کے کلمات خواہ دیوانگی کے عالم میں کہے ہوں، غصے میں، یا آزمانے کے لیے، الغرض کسی بھی صورت میں شرعی طور پر جائز نہیں اور دائرہ اسلام سے خارج کردیتے ہیں۔۔

اسی متعلق ان کے اپنے عالم کا فتوی سن لیں کہتا ہے۔ گستاخانہ کلمات بولنے والا جو مراد بھی بیان کرے اس سے حکم کفر ٹل نہیں سکتا۔۔ ﴿عبارات اکابر جائزہ جلد1 ص 365﴾

اسی متعلق اسی بریلوی کا دوسرا فتوی۔۔ کہتا ہے نیز یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جب ایک آدمی کفریہ کلمہ بولے اور کچھ لوگ اس کی تائید کریں، اور اس کو کفر نہ سمجھیں تو وہ کفریہ کلمہ سب کی طرف منسوب ہوگا اور یہی سمجھا جائے گا کہ سب کا یہی عقیدہ ہے۔۔﴿عبارات اکابر جائزہ جلد 2 ص50﴾

فتوی احمد رضا بریلوی۔۔ نشہ کی بیہوشی میں اگر کسی سے کفر کی کوئی بات نکل جائے اسے بوجہ بیہوشی کافر نہ کہیں گے نہ سزا دیں گے، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی وہ کفر ہے کہ نشہ کی بیہوشی میں بھی صادر ہوا تو اسے معافی نہ دیں گے۔۔ ﴿فتاوی رضویہ جلد 4 ص301﴾
 
Top