ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
قال اللہ تبارك و تعالٰی
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّـهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴿٣٠﴾
جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے (30)
سورة آل عمران
قال علیہ الصلاة والسلام
عن عاشة قالت قال لي رسول الله صلی الله عليه وسلم يا عاشة إياک ومحقرات الأعمال فإن لها من الله طالبا
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا تو ان گناہوں سے بچی رہ جن کو لوگ حقیر جانتے ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان کا بھی مواخذہ کرے گا۔
الراوي: سیدہ عائشة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 3440
خلاصة حكم المحدث: صحيح
قال ابن القيم - رحمه الله
إن العبد لايزال يرتكب الذنوب
حتى تهون عليه وتصغر في قلبه
وذلك من علامة الهلاك
ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :
انسان گناہوں کا ارتکاب کرتا رہتا ہے
حتٰی کہ وہ انہیں حقیر اور معمولی سمجھنا شروع کر دیتا ہے
یہی ہلاکت اور بربادی کی نشانی ہے
[ الجواب الكافي ]
اس سے بڑی نحوست اور ہلاکت اور خسارہ کیا ہوگا کہ
اھل معاصی اور گناہ گاروں کو اللہ کا دیدار نصیب نہیں ہوگا
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کےاعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (14) ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سےاوٹ میں رکھے جائیں گے (15)
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّـهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴿٣٠﴾
جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے (30)
سورة آل عمران
قال علیہ الصلاة والسلام
عن عاشة قالت قال لي رسول الله صلی الله عليه وسلم يا عاشة إياک ومحقرات الأعمال فإن لها من الله طالبا
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا تو ان گناہوں سے بچی رہ جن کو لوگ حقیر جانتے ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان کا بھی مواخذہ کرے گا۔
الراوي: سیدہ عائشة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 3440
خلاصة حكم المحدث: صحيح
قال ابن القيم - رحمه الله
إن العبد لايزال يرتكب الذنوب
حتى تهون عليه وتصغر في قلبه
وذلك من علامة الهلاك
ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :
انسان گناہوں کا ارتکاب کرتا رہتا ہے
حتٰی کہ وہ انہیں حقیر اور معمولی سمجھنا شروع کر دیتا ہے
یہی ہلاکت اور بربادی کی نشانی ہے
[ الجواب الكافي ]
اس سے بڑی نحوست اور ہلاکت اور خسارہ کیا ہوگا کہ
اھل معاصی اور گناہ گاروں کو اللہ کا دیدار نصیب نہیں ہوگا
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کےاعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (14) ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سےاوٹ میں رکھے جائیں گے (15)