کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
گوادر مسقط کا حصہ تھا، پاکستان نے برطانیہ سے رابطہ کر کے خریدا: سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی
روزنامہ پاکستان، 14 جنوری 2016
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے بتایا ہے کہ ایران کی سرحد کیساتھ بحیرہ عرب کے جنوبی ساحل پر 45 کلومیٹر دور گوادر بندرگاہ واقع ہے جو2400 مربع میل پر واقع ہے اور یہ علاقہ ایک زمانے میں خان آف قلات کی آزاد ریاست تھی ، کئی صدیاں پہلے اس علاقے میں ایک مسقط کا شہزادہ آیا تھا جس نے 1781ء میں یہاں پناہ لی تھی ، قلات کے حکمران نے اس کے گزراوقات کیلئے یہ جزیرہ بخش دیا اور سالانہ آمد ن 84 روپے تھی ۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘نقطہ نظر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی نے بتایا ہے کہ اس کے بعد وہ شہزادہ واپس چلا گیا اور مسقط کا حکمران بن گیا، گوادر مسقط کا حصہ بن گیا اور گوادر میں مسقط کی حکمرانی قائم ہو گئی، قیام پاکستان کے وقت گوادر مسقط کا ہی حصہ تھا ۔ اس وقت پاکستان کے پاس آپشن تھا کہ بھارت کی طرح گوادر میں اپنی فوجیں داخل کر دیتا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور جب فیروز خان وزیراعظم بنے تواُنہوں نے اپنا مقدمہ تیار کیا اور برطانوی حکومت سے رابطہ کیا جس پر برطانوی حکومت نے سلطان مسقط سے بات چیت کی اور پھر رقم ادا کر کے گوادر پاکستان کا حصہ بنا, اسے حکومت پاکستان نے مسقط کے سلطان سے خرید لیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ فیروز خان نے وعدہ کیا تھا کہ گوادر کی خریداری کا کوئی جشن نہیں منایا جائے گا تاکہ سلطان مسقط کے جذبات مجروح نہ ہوں، آج بھی دیکھیں تو گوادر پاکستان کا حصہ ہے اور وفاقی حکومت نے اس کی ادائیگی کی تھی ۔ 1957ء میں مغربی پاکستان پورا ایک صوبہ تھا اور گوادر بھی اسی صوبے کا حصہ ہو گیا۔ جب یحییٰ خان کی حکومت آئی اور اس وقت یونٹ کو توڑا گیا، مغربی پاکستان کو توڑا گیا تو بلوچستان کا صوبہ وجود میں آیا۔ اس سے پہلے تاریخ میں بلوچستان نام کا کوئی صوبہ موجود نہیں تھا۔ قلات کی ریاست تھی ، اور بلوچستان کا علاقہ تھا جہاں برطانوی حکومت براہ راست تھی ، اور پھر خاران کی مکران کی اور لسبیلہ کی ریاستیں تھیں ، ریاست قلات کو سمندرکا ساحل نہیں لگتا ۔ خریداری کے بعد بلوچستان کے ساتھ انتظامی طور پر منسلک کر دیا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس لہجے میں بات کریں جو لہجہ سردار اختر مینگل اور دیگر نے اپنا رکھا ہے.