ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
ہر غیرت مند مومن شخص کے لیے دلی نصیحت
(ویلنٹائن ڈے کے تناظر میں )
از : شیخ عبد اللہ بن عبدالرحمن الجبرین رحمہ اللہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ''واللهِ ما من أحدٍ أغيرُ من اللهِ أن يزني عبدُه أو تزني أمتُه (صحیح بخاری الصفحة او الرقم 1044)
'' اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑا کوئی غیرت مند نہیں کہ وہ دیکھے کہ اس کا بندہ یا لونڈی زنا کر رہے ہیں ''
اس میں شک نہیں کہ تمام انسان اللہ کے بندے اور تمام عورتیں اس کی لونڈیاں ہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : '' أتعجبون من غَيْرَةِ سعدٍ ؟ فواللهِ ! لأنا أغيَرُ منه . واللهُ أغيَرُ مني . من أجلِ غَيْرَةِ اللهِ حرَّمَ الفواحشَ ما ظهرَ منها وما بطنَ '' صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1499
'' کیا تم لوگ سعد رضی اللہ عنہ کی غیرت سے متعجب ہو ، اللہ کی قسم میں اس سے بھی زیادہ غیرت مند ہوں ، اور اللہ توالٰی مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے ، اور اللہ تعالٰی نے اپنی اس غیرت کے باعث ہی ہر پوشیدہ اور ظاہر بے حیائی
کو حرام قرار دیا ہے ۔''
غیرت : خود داری کو کہتے ہیں ۔ اپنی رشتہ دار خواتین کی حفاظت کرنا،ان کی بے حرمتی پر جوش میں آنا ،بےکار نکمے لوگوں اور دیکھنے والوں کی نظروں سے انہیں بچانا اور اس کی فکر میں رہنا غیرت کہلاتا ہے ۔ اور بے غیرت شخص دیوث ہوتا ہے
دیوث : دیوث وہ ہوتا ہے جو اپنے اہل و عیال میں بے حیائی کو بر قرار رکھتا ہے ۔ اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ وہ جنت میں نہیں جائے گا (،مسند احمد، مستدرک حاکم )
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مومن متقی شخص اپنی بیوی، بیٹیوں اور رشتہ داروں پر غیرت مند ہوتا ہے ۔ غیرت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ان کی حفاظت کرتا ہے،ان کی نگرانی کرتا ہے،ان کے حالات اور شغل و اشغال سے باخبر رہتا ہے ، انہیں مردوں کے ساتھ اختلاط اور میل جول سے منع کرتا ہے زیادہ رش اور اژدہام والے اجتماعات سے روکتا ہے کیونکہ ایسی جگہوں پر عموماً غلط کار لوگ ہی ہوتے ہیں ۔
ہنسی مذاق،الٹی سیدھی حرکتیں اور اخلاق باختہ انداز گفتگو چلتا ہے جو کہ جذبات کو ابھارتا اور کمزور ایمان والوں کو برائی اور بے حیائی کی دعوت دیتا ہے۔ ایسے مقامات پر ہی باہمی مکالمے،گفتگوئیں اور آپس میں وعدے وعید ہوتے ہیں،اور سرپرست بھول پن ہی میں اپنے ماتحتوں کے بارے میں حسن ظن کا شکار ہوتا ہے ۔اور ایسے خطرناک حالات میں کوئی دسواں حصہ بھی ان کے دل پر اثرا نداز نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ اس بارے میں کبھی سوچتے ہیں ۔
غیرت مند اور ہشیار شخص وہ ہوتا ہے جو ہمیشہ اپنی خواتین کی حفاظت اور نگرانی کرتا ہے، انہیں گندی او لچر فلمیں اور فتنے و فساد میں ڈال دینے والی تصاویر دیکھنے اور حیا سوز گانے سننے سے روکتا ہے جو کہ جذبات کو برانگیختہ کرتے اور انسان کو حرام کاری کی دعوت دیتے ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ محرم شخص خواتین کے بازار اور ہسپتال وغیرہ جاتے وقت ان کے ساتھ رہے۔
سکول و کالج،یونیورسٹی اور تفریحی مقامات پر انہیں اکیلے بھیجنے کی بجائے انہیں لیجانے اور واپس لانے کا خود اہتمام کرے۔
اس طرح کوئی ان پر زیادتی نہ کر پائے گا ۔ اس طرح وہ گفتگو یا کسی اور اندازسے سستی نہیں کریں گی ،اس لیے کہ وہ کمزور ہوتی ہیں اور خواہش زیادہ ہوتی ہے جب وہ مردوں کو دیکھتی ہیں یا جذبات بھڑکانے والی بات سن لیتی ہیں تو کمزور ہونے کے باعث وہ کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہیں ۔ اور فساد کا خطرہ انتہائی حد تک بڑھ جاتا ہے ۔
لہذا ان کی نگہداشت اور نگرانی ہر حال میں بہت ضروری ہے خاص طور پر اس دور میں جب فساد عام ہوچکا ہے ،زنا بڑھ گیا ہے اور بہت سے لوگوں میں دینی جذبہ کمزور پڑ گیا ہے ، خواہشات کو پوار کرنے کے لیے اسباب و وسائل آسان ہوگئے ہیں ۔
اس لیے خواتین کے سرپرستوں پر ان کی حفاظت اور ذمہ داری زیادہ بڑھ گئی ہے وہ اپنے بچوں اور بچیوں کو ایسی چیزوں کے دیکھنے اور سننے سے بچائیں جو ان کو حرام کاری کی طرف مائل کریں یا اس کی خواہش پیدا کریں ۔ اللہ تعالٰی نافرمان اور بے حیائی کا ارتکاب کرنے والے بندوں پر ناراض ہوتا ہے ،اس کی غیرت جوش میں آتی ہے اور پھر جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے عام لوگ بھی اللہ کے عذاب کی لپیٹ میں آجاتے ہیں ۔ زنا خطرناک بیماریاں پیلانے کا سبب بنتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے اور عام لوگوں کے لیے بھلائی اور مال سے محروم ہوجانے کا سبب بنتا ہے ۔
واللہ المستعان و صلی اللہ علی محمد وآله وسلم
(ویلنٹائن ڈے کے تناظر میں )
از : شیخ عبد اللہ بن عبدالرحمن الجبرین رحمہ اللہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ''واللهِ ما من أحدٍ أغيرُ من اللهِ أن يزني عبدُه أو تزني أمتُه (صحیح بخاری الصفحة او الرقم 1044)
'' اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑا کوئی غیرت مند نہیں کہ وہ دیکھے کہ اس کا بندہ یا لونڈی زنا کر رہے ہیں ''
اس میں شک نہیں کہ تمام انسان اللہ کے بندے اور تمام عورتیں اس کی لونڈیاں ہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : '' أتعجبون من غَيْرَةِ سعدٍ ؟ فواللهِ ! لأنا أغيَرُ منه . واللهُ أغيَرُ مني . من أجلِ غَيْرَةِ اللهِ حرَّمَ الفواحشَ ما ظهرَ منها وما بطنَ '' صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1499
'' کیا تم لوگ سعد رضی اللہ عنہ کی غیرت سے متعجب ہو ، اللہ کی قسم میں اس سے بھی زیادہ غیرت مند ہوں ، اور اللہ توالٰی مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے ، اور اللہ تعالٰی نے اپنی اس غیرت کے باعث ہی ہر پوشیدہ اور ظاہر بے حیائی
کو حرام قرار دیا ہے ۔''
غیرت : خود داری کو کہتے ہیں ۔ اپنی رشتہ دار خواتین کی حفاظت کرنا،ان کی بے حرمتی پر جوش میں آنا ،بےکار نکمے لوگوں اور دیکھنے والوں کی نظروں سے انہیں بچانا اور اس کی فکر میں رہنا غیرت کہلاتا ہے ۔ اور بے غیرت شخص دیوث ہوتا ہے
دیوث : دیوث وہ ہوتا ہے جو اپنے اہل و عیال میں بے حیائی کو بر قرار رکھتا ہے ۔ اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ وہ جنت میں نہیں جائے گا (،مسند احمد، مستدرک حاکم )
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مومن متقی شخص اپنی بیوی، بیٹیوں اور رشتہ داروں پر غیرت مند ہوتا ہے ۔ غیرت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ان کی حفاظت کرتا ہے،ان کی نگرانی کرتا ہے،ان کے حالات اور شغل و اشغال سے باخبر رہتا ہے ، انہیں مردوں کے ساتھ اختلاط اور میل جول سے منع کرتا ہے زیادہ رش اور اژدہام والے اجتماعات سے روکتا ہے کیونکہ ایسی جگہوں پر عموماً غلط کار لوگ ہی ہوتے ہیں ۔
ہنسی مذاق،الٹی سیدھی حرکتیں اور اخلاق باختہ انداز گفتگو چلتا ہے جو کہ جذبات کو ابھارتا اور کمزور ایمان والوں کو برائی اور بے حیائی کی دعوت دیتا ہے۔ ایسے مقامات پر ہی باہمی مکالمے،گفتگوئیں اور آپس میں وعدے وعید ہوتے ہیں،اور سرپرست بھول پن ہی میں اپنے ماتحتوں کے بارے میں حسن ظن کا شکار ہوتا ہے ۔اور ایسے خطرناک حالات میں کوئی دسواں حصہ بھی ان کے دل پر اثرا نداز نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ اس بارے میں کبھی سوچتے ہیں ۔
غیرت مند اور ہشیار شخص وہ ہوتا ہے جو ہمیشہ اپنی خواتین کی حفاظت اور نگرانی کرتا ہے، انہیں گندی او لچر فلمیں اور فتنے و فساد میں ڈال دینے والی تصاویر دیکھنے اور حیا سوز گانے سننے سے روکتا ہے جو کہ جذبات کو برانگیختہ کرتے اور انسان کو حرام کاری کی دعوت دیتے ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ محرم شخص خواتین کے بازار اور ہسپتال وغیرہ جاتے وقت ان کے ساتھ رہے۔
سکول و کالج،یونیورسٹی اور تفریحی مقامات پر انہیں اکیلے بھیجنے کی بجائے انہیں لیجانے اور واپس لانے کا خود اہتمام کرے۔
اس طرح کوئی ان پر زیادتی نہ کر پائے گا ۔ اس طرح وہ گفتگو یا کسی اور اندازسے سستی نہیں کریں گی ،اس لیے کہ وہ کمزور ہوتی ہیں اور خواہش زیادہ ہوتی ہے جب وہ مردوں کو دیکھتی ہیں یا جذبات بھڑکانے والی بات سن لیتی ہیں تو کمزور ہونے کے باعث وہ کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہیں ۔ اور فساد کا خطرہ انتہائی حد تک بڑھ جاتا ہے ۔
لہذا ان کی نگہداشت اور نگرانی ہر حال میں بہت ضروری ہے خاص طور پر اس دور میں جب فساد عام ہوچکا ہے ،زنا بڑھ گیا ہے اور بہت سے لوگوں میں دینی جذبہ کمزور پڑ گیا ہے ، خواہشات کو پوار کرنے کے لیے اسباب و وسائل آسان ہوگئے ہیں ۔
اس لیے خواتین کے سرپرستوں پر ان کی حفاظت اور ذمہ داری زیادہ بڑھ گئی ہے وہ اپنے بچوں اور بچیوں کو ایسی چیزوں کے دیکھنے اور سننے سے بچائیں جو ان کو حرام کاری کی طرف مائل کریں یا اس کی خواہش پیدا کریں ۔ اللہ تعالٰی نافرمان اور بے حیائی کا ارتکاب کرنے والے بندوں پر ناراض ہوتا ہے ،اس کی غیرت جوش میں آتی ہے اور پھر جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے عام لوگ بھی اللہ کے عذاب کی لپیٹ میں آجاتے ہیں ۔ زنا خطرناک بیماریاں پیلانے کا سبب بنتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے اور عام لوگوں کے لیے بھلائی اور مال سے محروم ہوجانے کا سبب بنتا ہے ۔
واللہ المستعان و صلی اللہ علی محمد وآله وسلم