محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
ہمارے گاؤں میں عسائیوں کا ایک ہی گھر تھا ------
ہمارے گاؤں میں عسائیوں کا ایک ہی گھر تھا۔ اس گھر کی ایک ادھیڑ عمر عورت کا وقت نزاع قریب آیا تو گاؤں کے ایک معزز اور دیندار بزرگ چند نمازیوں سمیت مسجد سے ہی انکی عیادت کیلۓ تشریف لے گۓ۔ (کیونکہ دیہاتوں میں اس چیز کا ذیادہ خیال رکھا جاتا ہے) وہاں پہنچ کر اسکی حال خیر دریافت کرنے کے بعد کہا کہ بی بی: آپ نے اتنی عمر گزاری ہے، کیا آپ نہیں سمجھتیں کی اسلام ہی واحد مذہب برحق ہے جس میں دونوں جہانوں کی فلاح ہے۔
وہ بولی تمہارا مطلب ہے میں تمہارا کلمہ پڑھ لوں؟ بزرگ کہنے لگے جی ہاں ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی آخرت سنور جاۓ۔ اور اسلیۓ بھی کہ گاؤں میں آپکا ایک ہی گھر ہے تو کلمہ پڑھ لیں اللہ پاک اسکی برکت سے پورے گاؤں پہ رحمت فرمایئں گے۔
وہ کہنے لگی: پڑھ لیتے ہیں کلمہ مگر ہمیں کس نبی کا کلمہ پڑھاؤ گے؟ نوری کا یا بشری کا؟
میں نے اپنی ہوش سے لیکر آج تک یہی دیکھا ہے کہ تم لوگوں نے اپنے نبی کو اختلافات کا محور ہی بناۓ رکھا ہے۔ نوری یا بشری کا اختلاف، زندہ یا فوت کا اختلاف، غیب جاننے یا نہ جاننے کا اختلاف۔ تم لوگ جب کسی ایک بات پہ متفق ہو کے آجاؤ تو پڑھ لونگی کلمہ۔
لیکن پھر ایک مسئلہ ہوگا، کلمہ پڑھنے کے بعد آدھا گاؤں کہے گا سنی ہو جا آدھا کہے گا وھابی ہو جا، پھر میں کدھر جاؤں گی؟ تم لوگوں نے تو دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ اور جس کے پاس جتنا ٹکڑا آیا وہ پہلے تو اسے باپ دادا کا فرقہ، پھر انا کا مسئلہ بنا کر اتنے سے دین کی ہی پرستش کرتا چلا گیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خواتین و حضرات یہ تو تھے فرقہ واریت کے معاشرتی بگاڑ، اور آخرت میں خواری علیحدہ ہوگی۔
کیونکہ آج ہم اتنا دفاع اپنے مذہب کا نہیں کر رہے جتنا اپنے اپنے فرقے کا کر رہے ہیں۔
اللہ پاک سے ہمیشہ صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق مانگتے رہیۓ۔
وہ سننے والا ہے مہربان ہے۔
ہمارے گاؤں میں عسائیوں کا ایک ہی گھر تھا۔ اس گھر کی ایک ادھیڑ عمر عورت کا وقت نزاع قریب آیا تو گاؤں کے ایک معزز اور دیندار بزرگ چند نمازیوں سمیت مسجد سے ہی انکی عیادت کیلۓ تشریف لے گۓ۔ (کیونکہ دیہاتوں میں اس چیز کا ذیادہ خیال رکھا جاتا ہے) وہاں پہنچ کر اسکی حال خیر دریافت کرنے کے بعد کہا کہ بی بی: آپ نے اتنی عمر گزاری ہے، کیا آپ نہیں سمجھتیں کی اسلام ہی واحد مذہب برحق ہے جس میں دونوں جہانوں کی فلاح ہے۔
وہ بولی تمہارا مطلب ہے میں تمہارا کلمہ پڑھ لوں؟ بزرگ کہنے لگے جی ہاں ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی آخرت سنور جاۓ۔ اور اسلیۓ بھی کہ گاؤں میں آپکا ایک ہی گھر ہے تو کلمہ پڑھ لیں اللہ پاک اسکی برکت سے پورے گاؤں پہ رحمت فرمایئں گے۔
وہ کہنے لگی: پڑھ لیتے ہیں کلمہ مگر ہمیں کس نبی کا کلمہ پڑھاؤ گے؟ نوری کا یا بشری کا؟
میں نے اپنی ہوش سے لیکر آج تک یہی دیکھا ہے کہ تم لوگوں نے اپنے نبی کو اختلافات کا محور ہی بناۓ رکھا ہے۔ نوری یا بشری کا اختلاف، زندہ یا فوت کا اختلاف، غیب جاننے یا نہ جاننے کا اختلاف۔ تم لوگ جب کسی ایک بات پہ متفق ہو کے آجاؤ تو پڑھ لونگی کلمہ۔
لیکن پھر ایک مسئلہ ہوگا، کلمہ پڑھنے کے بعد آدھا گاؤں کہے گا سنی ہو جا آدھا کہے گا وھابی ہو جا، پھر میں کدھر جاؤں گی؟ تم لوگوں نے تو دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ اور جس کے پاس جتنا ٹکڑا آیا وہ پہلے تو اسے باپ دادا کا فرقہ، پھر انا کا مسئلہ بنا کر اتنے سے دین کی ہی پرستش کرتا چلا گیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خواتین و حضرات یہ تو تھے فرقہ واریت کے معاشرتی بگاڑ، اور آخرت میں خواری علیحدہ ہوگی۔
کیونکہ آج ہم اتنا دفاع اپنے مذہب کا نہیں کر رہے جتنا اپنے اپنے فرقے کا کر رہے ہیں۔
اللہ پاک سے ہمیشہ صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق مانگتے رہیۓ۔
وہ سننے والا ہے مہربان ہے۔