• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"ہم آپ کا حج بدل کریں گے" .... مگر رقم کتنی دیں گے؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
"ہم آپ کا حج بدل کریں گے" .... مگر رقم کتنی دیں گے؟
پیر 5 ستمبر 2016م
جدہ – حسن الجابر

"ہم آپ یا آپ کے متوفی رشتے داروں کے بدلے میں حج کریں گے"، یہ جملہ کچھ عرصے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر ان افراد کی جانب سے پھیلایا گیا ہے جو مخصوص رقم کے عوض دوسروں کی طرف سے مناسک حج کی ادائیگی کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ حج کے سیزن کے قریب آنے کے ساتھ ہی اس رجحان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مطلوبہ حج کی نوعیت کے مطابق اس کا خرچ 4 سے 6 ہزار سعودی ریال ہے۔


فقہاء کے نزدیک حج بدل درحقیقت "کسی کی طرف سے وکیل بنائے جانے کے بعد اس کے لیے مناسک ادا کرنا ہے۔ یہ صرف ایسے مریض جس کے رُو بہ صحت ہونے کی امید نہ ہو، یا جسمانی طور پر معذور شخص، اس دنیا سے رخصت ہو جانے والے شخص کی جانب سے ادا کیا جا سکتا ہے۔ تاہم حج بدل کے بروکروں نے ہر جگہ اپنے اشتہار پھیلا کر اور اپنے نرخ 5000 ریال تک پہنچا کر اس کو ایک کاروبار میں بدل ڈالا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ رکن اپنی معنویت اور روحانیت سے خالی ہو گیا ہے اور یہ اجر کی طلب سے دور موسمی آمدنی کا ایک موقع بن چکا ہے۔

خالد الزہرانی ساٹھ کی دہائی کی عمر کے ایک مقامی سعودی شہری ہیں۔ انہوں عدم قدرت کے باعث اپنے متوفی بھائی کے لیے حج بدل کی ادائیگی کے سلسلے میں متعدد افراد سے رابطہ کیا تاہم وہ کسی کا بھی اعتماد حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ یہ معاملہ عبادت کے بجائے ایک کاروباری ڈیل کی طرح نظر آتی ہے جس کے مختلف نرخ مقرر ہیں۔ حج "افراد" یعنی عمرے کے بغیر 4000 ريال،
حج "اقران" یعنی عمرے کے ساتھ 5000 ريال اور
حج "تمتع" یعنی دو علاحدہ احراموں کے ساتھ حج اور عمرہ کے 6000 ريال ہیں۔

الزہرانی کے مطابق حج بدل کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ فریضے کی ادائیگی ثابت کرنے کے لیے مقامات مقدسہ سے تصاویر اور وڈیو بھی بھیجیں گے تاہم ان کا اعتبار کرنا دشوار ہے بالخصوص جب کہ ان میں بعض افراد ایک ہی وقت میں کئی لوگوں سے ڈیل کر لیتے ہیں۔ وزارت حج کے زیر انتظام کوئی سرکاری سوسائٹی یا ادارہ نہ ہونے کے پیش نظر بعض لوگ ان افراد کا سہارا لیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں حج بدل ایک مروجہ کاروبار بن گیا ہے جس میں مجبور لوگوں کے حالات کا استحصال کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب شرعی امور کے محقق ڈاکٹر علی الشریف کا کہنا ہے کہ سلف صالحین سے یہ عمل ثابت نہیں ہے ، اگر یہ کوئی نیکی کا عمل ہوتا تو وہ ضرور اس جانب راغب ہوتے اور ویسے بھی نیکی کے کام میں پیسوں کا لین دین یہ نیکو کاروں کا شیوہ نہیں رہا۔ انہوں نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ اگر اس سے مقصود "پیسہ کمانا ہے" تو یہ جائز نہیں ، اس لیے کہ یہ عمل کمانے اور تجارت کا ذریعہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر شریف نے واضح کیا کہ دو لوگوں کے سوا یہ امر مستحب نہیں کہ انسان مال لے کر کسی غیر کے لیے حج ادا کرے۔ ایک شخص تو وہ جس کو حج کو حج ادا کرنے کی شدید خواہش ہو اور وہ ادائیگی سے قاصر ہو تو ایسا شخص مال لے کر اپنی نیک نیت کو پورا کرتے ہوئے اپنے بھائی کی طرف سے فریضہ حج ادا کرے۔ دوسرا وہ شخص جو کسی مرحوم شخص سے تعلق یا رشتے کی بنا پر مرحوم کے ذمے حج کی ادائیگی چاہتا ہو، ایسا شخص مال لے کر اس کو ادا کر سکتا ہے۔ ان دو صورتوں کے علاوہ یہ عمل مستحب نہیں۔ اس لیے کہ اس طرح بعض لوگ خود سے فریضہ ادا کرنے کے بجائے دوسروں پر تکیہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔

ح
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ایک شخص تو وہ جس کو حج کو حج ادا کرنے کی شدید خواہش ہو اور وہ ادائیگی سے قاصر ہو تو ایسا شخص مال لے کر اپنی نیک نیت کو پورا کرتے ہوئے اپنے بھائی کی طرف سے فریضہ حج ادا کرے
کیا حج بدل کرنے والے کا پہلے سے اپنا حج کیا ہوا ہونا لازمی نہیں ہے؟

@اسحاق سلفی
@خضر حیات
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کیا حج بدل کرنے والے کا پہلے سے اپنا حج کیا ہوا ہونا لازمی نہیں ہے؟
@اسحاق سلفی
@خضر حیات
جی بالکل ۔
بخاری شریف کی اس حوالے سے معروف حدیث ہے ، ایک شخص کسی کی طرف سے تلبیہ کہہ رہا تھا ، آپ نے پوچھا ، خود حج کیا ہے ، کہا نہیں ، فرمایا ، پہلے اپنا حج کرو ، پھر کسی کی طرف سے کرنا ۔
یہ روایت شبرمہ والی حدیث کے ساتھ مشہور ہے ۔
اس لیے یہاں سعودیہ میں لوگ ’ حج بدل ‘ کو ’ شبرمہ ‘ بھی کہتے ہیں :)
حج بدل کے حوالے سے اوپر جو صورت حال بیان ہوئی ہے ، تحریر لکھنے والا لگتا ہے، درست صورت حال سے واقف نہیں ۔ حج بدل کی قیمت 6 ہزار لکھی ہے ، حالانکہ اگر سعودیہ میں حج کا اجازت نامہ ذرا بہتر سہولیات کے ساتھ لیا جائے، تو وہی پانچ چھ ہزار یا اس سے بھی مہنگا ملے گا ۔ اس لیے جو لوگ واقعتا ایک رسم کی بجائے صحیح حج کروانا چاہتے ہیں ، وہ اس سے زیادہ خرچہ کرتے ہیں ۔
رہا تصریح کے بغیر حج کرنا ، تو یہ بہت مشکل ہے ، جان جوکھوں میں ڈالنا پڑتی ہے ، جس مسافت کا کرایہ 50 ریال ہو ، اس کا گاڑیوں والے پانچ پانچ سو ریال لیتے ہیں ۔ ایسی صورت حال میں اگر آپ چاہیں کہ کوئی فری میں یا تھوڑے بہت پیسے لے کر حج بدل کے لیے راضی ہوجائے تو سوائے حماقت کچھ نہیں ۔
حج بدل کی بات کر رہے ہیں ، یہ حج بدل کروانے والی ( ممی ڈیڈی ) قوم ، اگر خود حج کریں ، تو کم از کم نو دس ہزار ریال تک خرچہ ضرور کرتے ہیں ، کیونکہ انہیں اندازہ ہے ، اگر ہم بغیر کسی تیاری حج کو نکل کھڑے ہوئے ، تو کسی جگہ گرمی یا رش میں ہارٹ اٹیک ہو جائے گا ۔
ویسے یہ بات میں نے محسوس کی ہے کہ جس طرح کچھ معاشروں میں قرآن خوانی کا رواج ہے ، اسی طرح یہاں حج و عمرہ کروانے کا رواج پیدا ہو رہا ہے ۔ اس طرح حج کرنے والوں میں عبادت کی بجائے مادیت پسندی اور کروانے والوں میں ان عبادات کا احترام اور ہیبت ختم ہورہی ہے ۔
 
Top