• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم کون ہیں (از: وسعت اللہ خان)

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
يا أيها الناس إنا خلقنكم من ذكر و أنثى و جعلنكم شعوبا و قبائل لتعارفوا إن أكرمكم عند الله أتقاكم ، إن الله عليم خبير ۔
اے لوگو ہم نے تمہیں مذکر و مونث سے پیدا کرکے ، نسلوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا ہے ، تاکہ پہچان آسان رہے ، بیشک اللہ کے ہاں قابل عزت وہی ہے جو اللہ سے ڈرنے والا ہے ، بیشک اللہ خوب جاننے والا ، خبر رکھنے والا ہے ۔
گویا مسلمانوں کی اجتماعیت کا مرکز ’’ تعلق باللہ ‘‘ یعنی ’’ اسلام ‘‘ اور ایمان ہے ، کہاں پیدا ہوئے ، کہاں مرے ، کہاں رہے ، یہ ہمارے جذبات تو ہوسکتے ہیں لیکن اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔
اب نسلی ، قبائلی ، ملکی ، عصبیتیں موجود ہیں تو یہ ’’ مسلمانوں ‘‘ کے اندر ہیں ’’ اسلام ‘‘ کے اندر نہیں ، اسلام کے اندر ’’ عرب و عجم ‘‘ کی بھی کوئی تقسیم نہیں ہے ، اگر مسلمانوں نے کر رکہی ہے تو اس خامی کو دور کرنا چاہیے ۔
وسعت اللہ صاحب ہزاروں سال پیچھے جاکر ، محنت و مشقت کرکے جس نتیجے پر پہنچے ہیں ، اگر قرآن مجید میں مذکور بالا ایک آیت ہی پڑھ لیتے تو کم از کم اتنی محنت کے بعد اتنا سطحی نتیجہ نہ نکالتے ۔
اور پھر یہ ساری محنت کیوں کی ہے ، تاکہ پاکستانیوں کے حرمین شریفین (یا کچھ لوگوں کے ایران ) سے تعلق پر طنز اور تنقید کرسکیں ، حالانکہ یہی نتیجہ اگر آج کل کے پڑھے لکھے ، یا بالفاظ دیگر روشن خیالوں پر منطبق کیا جائے تو یہ ننگے بھی ہوجائیں گے ، گونگے بھی ہوجائیں گے ، کیونکہ نہ تو انہیں اپنے ملک کا لباس پسند ہے ، نہ یہ اپنے ملک کی زبان میں بات کرنا قابل فخر سمجھتے ہیں ۔
 
Top