حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
ہم کیا جانے
شاعر:عبد اللہ ثاقب
ہم دینِ مبیں کے رکھوالے دشمن کو بڑھانا کیا جانےہر مومن بھائی بھائی ہے آپس میں لڑانا کیا جانے
ہم صاحبِ دین و دنیا ہیں دونوں میں توازن رکھتے ہیں
ہم امن و اماں کے شیدائی فتنوں کو جگانا کیا جانے
تلوار ہماری اٹھتی ہے اپنوں کی حمایت کے خاطر
جو ظلم و ستم کے رسیا ہیں دل ان سے لگانا کیا جانے
گلشن کے گوشے گوشے کو اپنے ہی لہو سے سینچا ہے
گل ہو کہ خار ہمارا ہے ہم ان کو جلانا کیا جانے
کردار کے ہم جو غازی ہیں تہذیب ہمارا شیوہ ہے
مغرب کی ادا کو اپنا کر کردار گھٹانا کیا جانے
پروانہ ہم بن جاتے ہیں ظلمت سے عداوت رکھتے ہیں
مسلم کا یہ دعویٰ ہے ثاقبؔ ہم شمع بجانا کیا جانے