• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہوا، بارش ، آندھی اور طوفان

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
امریکہ میں آنیوالے سینڈی نامی سمندری طوفان کے پس منظر میں لکھی گئی ایک تحریر


اللہ نے ہوا کی قسم کھائی ہے :

دل خوش کن چلتی ہواؤں کی قسم (1) پھر زور سے جھونکا دینے والیوں کی قسم (2) پھر (ابر کو) ابھار کر پراگنده کرنے والیوں کی قسم (3) سورة المرسلات

یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے :

اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے، اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں، اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو، اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو (46) سورة الروم


کیا تم بے خوف ہو گئے ہو :


أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا ﴿الإسراء: ٦٩﴾

کیا تم اس بات سے بےخوف ہوگئے ہو کہ اللہ تعالیٰ پھر تمہیں دوباره دریا کے سفر میں لے آئے اور تم پر تیز وتند ہواؤں کے جھونکے بھیج دے اور تمہارے کفر کے باعث تمہیں ڈبو دے۔ پھر تم اپنے لئے ہم پر اس کا دعویٰ (پیچھا) کرنے والا کسی کو نہ پاؤ گے (69 )

یہ اللہ کے نیک بندوں کے لیے رحمت ہے :


وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ ﴿الأنبياء: ٨١﴾

ہم نے تند وتیز ہوا کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کر دیا جو اس کے فرمان کے مطابق اس زمین کی طرف چلتی تھی جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی، اور ہم ہر چیز سے باخبر اور دانا ہیں (81)

فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ ﴿ص: ٣٦﴾

پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کر دیا اور آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی (36)

نافرمانوں اور سرکش لوگوں کو اسی ہوا سے نیست ونابود کیا گیا :


اب عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے کہ ہم سے زور آور کون ہے؟ کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وه ان سے (بہت ہی) زیاده زور آور ہے، وه (آخر تک) ہماری آیتوں کا انکار ہی کرتے رہے (15) بالﺂخر ہم نے ان پر ایک تیز و تند آندھی منحوس دنوں میں بھیج دی کہ انہیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کامزه چکھا دیں، اور (یقین مانو) کہ آخرت کا عذاب اس سے بہت زیاده رسوائی واﻻ ہے اور وه مدد نہیں کیے جائیں گے (16)سورة فصلت

اللہ اہل ایمان اسی ہوا سے مدد کرتے ہیں :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءَتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْرِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَكَانَ اللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ﴿الأحزاب: ٩﴾

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز وتند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے (9)

عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلی الله عليه وسلم قال نصرت بالصبا وأهلکت عاد بالدبور

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری مدد پروا ہوا سے ہوئی اور قوم عاد پچھوا ہوا سے ہلاک کئے گئے۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 465 کتاب بدء الخلق


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طرزعمل :

عن عائشة رضي الله عنها قالت کان النبي صلی الله عليه وسلم إذا رأی مخيلة في السمائ أقبل وأدبر ودخل وخرج وتغير وجهه فإذا أمطرت السمائ سري عنه فعرفته عائشة ذلک فقال النبي صلی الله عليه وسلم ما أدري لعله کما قال قوم فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم الآية

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمان پر ابر کا کوئی ٹکڑا دیکھتے تو کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے کو جاتے کبھی پیچھے کو کبھی اندر جاتے اور کبھی باہر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا پھر جب بارش شروع ہوجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت ختم ہو جاتی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس حالت کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں شاید یہ ایسا ہی ابر ہو جیسا ایک قوم (عاد) نے کہا تھا کہ جب انہوں نے بادل کو دیکھا کہ ان کی وادیوں کی طرف رخ کئے ہوئے ہے آخر تک۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 466 کتاب بدء الخلق

(اس آیت کی طرف اشارہ ہے :
فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَـٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿الأحقاف: ٢٤﴾
پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے تو کہنے لگے، یہ ابر ہم پر برسنے واﻻ ہے، (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وه (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے، ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے (24))


ہمارے لیے سبق :

انسان ترقی کی کتنی منازل کیوں نہ طے کر لے

چاند اور مریخ پر کیوں نہ پہنچ جائے

ترقی یافتہ اور پیشگی طوفان کی اطلاع دینے والے آلات سے لیس ہونےکے باوجود

حضرت انسان

اللہ اور اس کے لشکروں کے آگے بے بس ہے

اللہ فرماتے ہیں :
وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا ﴿١٦﴾ سورة الإسراء

اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا اراده کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وه اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب کی) بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے تباه وبرباد کردیتے ہیں (16

ایک جگہ مالک یوں فرماتے ہیں:

وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢١﴾

بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں (21)

ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ ہم اللہ مالک الملک
سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں
اور توبہ کریں
اور گناہوں کی نحوست سے ہمارے دل جو سخت ہوگئے ہیں

اُن کو قرآن اور سنت مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نرم کریں
۔۔۔
 
Top