السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ
@اسحاق سلفی صاحب!
کیا صحیح احادیث سے یوم الجمعہ کو جمعۃ المبارک کہنا ثابت ہے؟
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلامورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جمعہ کا دن بہت افضل و اہم اور مبارک دن ہے ،
عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ» قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ - يَقُولُونَ: بَلِيتَ -؟
فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ»(سنن ابی داود )
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تمہارے سب سے بہتر دنوں میں سے جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کئے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا اسی دن چیخ ہو گی ۱؎ اس لیے تم لوگ اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے“۔
اوس بن اوس کہتے ہیں: لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ (فوت ہونے کے بعد) بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے زمین پر پیغمبروں کے بدن کو حرام کر دیا ہے“۔
تخریج : سنن النسائی/الجمعة ۵ (۱۳۷۵)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۶۵ (۱۶۳۶) وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۸)، سنن الدارمی/الصلاة ۲۰۶ (۱۶۱۳) علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے اس حدیث شریف کو صحیح کہا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُسِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، مِنْ حِينَ تُصْبِحُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ، إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ،
ترجمہ :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر دن جس میں سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا لیے گئے، اسی دن وہ زمین پر اتارے گئے، اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی دن ان کا انتقال ہوا، اور اسی دن قیامت برپا ہو گی، انس و جن کے علاوہ سبھی جاندار جمعہ کے دن قیامت برپا ہونے کے ڈر سے صبح سے سورج نکلنے تک کان لگائے رہتے ہیں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الی آخرہ
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الجمعة ۲ (۴۹۱)، سنن النسائی/الجمعة ۴۴ (۱۴۳۱)، (تحفة الأشراف: ۲۰۲۵، ۱۵۰۰۰)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة ۳۷ (۹۳۵)، والطلاق ۲۴ (۵۲۹۴)، والدعوات ۶۱ (۶۴۰۰)، (في جمیع المواضع مقتصراً علی قولہ: فیہ الساعة …) صحیح مسلم/الجمعة ۴ (۸۵۲)، ۵ (۸۵۴ ببعضہ)، سنن النسائی/الجمعة ۴ (۱۳۷۴)، ۴۵ (۱۴۳۱)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۹۹ (۱۱۳۷)، موطا امام مالک/صلاة الجمعة ۷ (۱۶)، مسند احمد (۲/۲۳۰، ۲۵۵، ۲۵۷، ۲۷۲، ۲۸۰، ۲۸۴، ۴۰۱، ۴۰۳، ۴۵۷، ۴۶۹، ۴۸۱، ۴۸۹)، سنن الدارمی/الصلاة ۲۰۴ (۱۶۱۰)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دیگر بے شمار احادیث صحیحہ میں جمعہ کے دن کی فضیلت و برکات کو بیان کیا گیا ہے ،
اسلئے یہ بات صحیح ہے کہ : جمعہ مبارک ‘‘ ہے ۔اور اس لئے جمعہ مبارک کہنا صحیح ہے ،
لیکن یاد رہے قرآن و احادیث نبویہ میں صرف ’’ جمعہ ‘‘ نام وارد ہے ، اسلئے ’’ جمعہ مبارک ‘‘ کی ترکیب کو محض مرکب مستفاد ہی سمجھا جائے ،
اور دوسری بات یہ ایکدوسرے کو جمعہ کے دن ’’ جمعہ مبارک ‘‘ کے لفظ سے تہنیت ( یعنی مبارکباد ) نہ کہا جائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔