ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
یونیورسٹیوں میں تجوید وقراء ات پر لکھے گئے مقالات
(ایم۔اے، ایم فل،پی ایچ ڈی)
محمد شفیق کوکب
کسی قوم یا ملک کی ترقی میں تعلیم وتحقیق کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔مسلمان ہونے کے ناطے قرآن کریم ہماری روحانی زندگی کی بنیاد ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قومی وبین الاقوامی یونیورسٹیوں میں ’علوم قرآن‘ کے حوالے سے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر بے شمار تحقیقی موضوعات پر کام کیا جا چکا ہے۔یونیورسٹیوں میں علم وتحقیق کے حوالے سے عموما جو کام کروایا جاتا ہے، وہ کسی ملک اور قوم کے تحقیقی معیار کی عکاسی کرتا ہے، لیکن افسوس جامعات میں مقالات کی جامع فہرست منظم نہ ہونے کی وجہ سے مختلف جگہوں پرملتے جلتے موضوعات پر ہی مقالات لکھوائے جارہے ہیں، جس سے تحقیق کے نئے پہلو سامنے نہیں آرہے۔اس ضرورت کی تکمیل کے لیے علوم وفنون کے تمام شعبہ جات میں مقالات کی جامع کتابیات مرتب کرنے کی ضرورت ہے، جس میں نگران، مقالہ، سن تکمیل اور دیگر معلومات کی نشاندہی وغیرہ اُمور کی پابندی کی جانی چاہیے۔
سردست ہم نے ماہنامہ رشد قراء ات نمبر کے موضوع کی مناسبت سے کتابیات کے اہم باب ’علوم القراء ات‘ کے ضمن میں کوشش کی ہے کہ متعدد جامعات میں اِدارہ علوم اسلامیہ کے اساتذہ کی زیرنگرانی ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے جو تحقیقی مقالہ جات علم تجوید وقراء ات، علم رسم وضبط، علم فواصل ووقف وغیرہ کے حوالے سے لکھوائے جاچکے ہیں، ان کی ایک جامع فہرست شائع کی جائے، تاکہ اس موضوع پر ہماری دانش گاہوں میں جو کام اب تک ہو چکا ہے اس سے عام قارئین بھی واقفیت حاصل کریں اور ان موضوعات پر کام کرنے والے سکالرز بھی جامعات میں ہونے والی اِس تحقیق سے آگاہ ہوسکیں۔ یاد رہے کہ اس کام کی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے اس سے قبل مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے آرگن ماہنامہ ’محدث‘ میں شمارہ مارچ ۲۰۰۸ء میں’ علوم حدیث‘ پر اور شمارہ اپریل ۲۰۰۹ء میں’ سیرت النبیﷺ‘ پر کیے گئے تحقیقی کام کی دو جامع رپورٹس پیش کی جا چکی ہیں اور یہ اس سلسلہ کی تیسری کاوش ہے۔ علم تجوید وقراء ات سے متعلقہ اس ’کتابیات‘ میں مرتب شدہ رپورٹ کو ہم اہل علم کی آسانی کے لئے حروف تہجی کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے اور کام میں درج ذیل اُمور کالحاظ رکھا ہے :
الف :ایم فل کے مقالات کے ساتھ ٭کا نشان لگایا ہے۔
ب:پی ایچ ڈی کے مقالات کے ساتھPلکھا ہے۔
ج: دیگر مقالات کو قارئین ایم اے کی تحقیقات شمار کریں۔ (ادارہ)