• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہودیت کی علامتیں

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142


HANUKKAH

images.jpg
دوسری صدی عیسوی میں یہودیوں نے یونانیوں پر بھر پور فتح حاصل کی اور یروشلم پر قابض ہو گئے ۔ یونانیوں کےتمام نشان مٹا دیئے گئے اور Candelabranایک بار پھر سے روشن ہو گئی ۔
صحرامین مقدس مقام کی تعمیر کےدوران ، خدا نےچند چیزوں menadکی تعمیر کا بھی حکم دیا ۔بائبل میں اس کی وضاحت روشنی والے درخت کےطور پر کی گئی ہے ۔ جو لاثانی ہے اور ازلی روشن ہے ۔
یہودی تاریخ میں ایک مخصوص واقعے کےبعد اس کی اہمیت دوچند ہو گئی ۔
333قبل از مسیح تک Vudeaایرانی غلبے کےزیر اثر رہا اور پھر سکندر اعظم کے ہاتھوں یونانیوں کےپاس چلا گیا ۔ اس کے مرنے کے بعد اس کی ریاست اس کے جرنیلوں میں تقسیم ہو گئی ۔ جو کہ شام اورمصر میں حکومت گر رہے تھے ۔ باہمی جنگ و جدل کےبعد Vudeaشامی سلطنت کےزیر اثر آ گیا ۔ 175قبل از مسیح میں شام کے تخت پر emimanes(جو کہ یہودیوں میں پاگل آدمی کےنام سے جانا جاتا ہے ) جلوہ افرز ہوا ۔ وہ ایک غصیلہ اوریہودیوں کو قابل نفرت سمجھنے والا انسان تھا۔ اس کےتمام سلطنت کو ایک مذہب Hellinsmکے ذریعے جوڑنے کی کوشش کی ۔ یہودیت پر پابندی عائد کردی گئی ۔ یوم سبت ، اور کثرت Kashrantجیسی رسومات کی سزا موت کے سوا کچھ نہ تھی ۔
یہودی تفرقہ بازی کا شکار ہو گئے ۔ اور دو گرہوں Hassiden اور hellinistمیں بٹ گئے ۔
پہلا فرقہ توریت پر کاربند تھا جبکہ دوسرا فرقہ توریت کو ترک کر کےفن اور Eympugamesمیں (جو کہ اس وقت مذہب نوعیت کےتھے ) معروف ہو گیا ۔ ایک اور فرقہ جو کہ تذبذب کا شکار رہا پہلے دونوں فرقوں میں سے کسی کا ساتھ نہ دے سکا ۔
جو دینی کےایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک بزرگ پادری Mathathisرہتا تھا جس کے پانچ بیٹے تھے ۔
Antiochusکے سپاہی ایک روز Modinآئے اورچوک میں ایک قربانی گاہ کو الپستادہ کر دیا۔ انہوں نے یہودیوں کو یونانی دیوتاؤں کےخدا ترس قربانی دینے کے لیے بلایا تو Mathathusنے کہا ’’میری اور میرے بیٹوں کی وفاداری ہمارے پیشواؤں کے ساتھ ہے ۔ ‘‘ اس موقع پر Hellinistuفرقے کے ایک یہودی نے اپنے باپ کو قربانی کےلیے پیش کیا تو Mathathus نے اپنی تلوار کی وار سے اس کو قتل کر دیا یوں بغاوت نے جنم لیا ۔
Mathathus اس کے بیٹے اور ساتھی یوانی سپاہیوں پر پِل پڑے جن میں اکثر مارے گئےاور باقی ماندہ بھاگ گئے ۔ یہودیوں نے قربان گاہ کو مسمار کر دیا اور پہاڑوں میں پناہ لے لی۔ جلد ہی وفادار یہودی اور وہ جوتذبذب کا شکار تھا Mathathus کےحامی ہو گئے اور یوں باغیوں کا ایک بہت بڑا جتھا وجود میں آیا جو کم و بیش Vudeaکےتمام باشندوں پر مستمل تھا۔
Mathathus نے مرنے سے پہلے اپنے تمام بیٹوں Vachanan، sinon، Vanathin، Vadah اور Eleazarکو بلایا اور ان کو ہدایت کی کہ وہ اس جنگ کو جاری رکھیں ۔ اس کو Vudahکو اپنی افواج کا سپاہ سالار نامزد کیا جو آگے چل کر Maccabeeیعنی ہتھوڑا کےنام سے مشہور ہوا۔ یہی ہتھوڑا اس کی افواج کےجھنڈوں پر بھی واضح تھا۔ یونانیوں کی فوج اوراس کے جرنیل ایک ایک کر کے پسپا ہوئے گئے ۔
آخر کار Vadahاور اس کے سپاہ یروشلم میں داخل ہوئے اور 165قبل مسیح میں اس کو فتح کر لیا ۔ یروشلم کی عبادت گاہ بتوں سے بھری پڑی تھی جن کو Maccabeeاور اس کی سپاہ نے نیست و نابود کر دیا اور تمام عمارت کو سرے سے تعمیر کیا ۔ اس عقیدت اور والہانہ پن کی وجہ سے Hanukahکا نام ابھرا جس کے معنی عبرانی زبانی میں کے ہیں ۔
عبادت گاہ کو پاکیزہ کرنے کےبعد Maccabeeاس کو سات شاخوں کی روشنیوں سے روشن کرنا چاہتا تھا مگر شام کے یونانی لوگوں نے ان شاخوں کو چرا لیا تھأ ۔ ایک عارضی الدو کا اہتمام کیا گیا مگر اس کو روشن کرنے کے لیے صرف ایک ہی بوتل میں تھوڑا سا تیل میسر تھاجس پر Mathathusکی مہر مثبت تھی ۔ حیران کن طور پر ان معمولی سی مقدار کے باوجود یہ تیل آٹھ روز تک اس الدؤ کوروشن کرتا رہا ۔ Humallahکے موقع پر شمعیں روشن کرنا اسی معجزے کو یاد رکھنا ہے ۔ مگر در اصل معجزہ تو مٹھی بھر یہودیوں کا یونانی افواج پر غلبہ پانا تھا ۔
Cadelababram اور Star of Qaidیہودیت کا Symbolاور اب اسرائیل کا حکومتی نشان بھی ہے ہشت روزہ Hanulchahتہوار میں شمعیں روشن کر کے معجزاتی روشنی کو یاد کیا جاتا ہے ۔ سات کے بجائے آٹھ شاخوں کی روشنی عبادت گاہ میں پائی جانے والی چیزوں سےہٹ کر روایت کا قائم کرنے کی کوشش ہے ۔
حکومتی سطح پر ایک اور تبدیلی ،آٹھ روشنیوں کو ایک ساتھ بلانے کےبجائے ہر روز ایک ایک روشنی جلانے کی ہے ۔ یہ اقدام مسلسل بہتری اور جدت کی خاطر کئے گئے ۔

جو شم Hanuchahکی شمعیں روشن کرتی ہے shammashکہلاتی ہیں جس کامطلب ہے ’’خادم‘‘ اس کوباقی شمعوں سے کچھ اونچا رکھا جاتا ہے تاکہ وہ باقی آٹھ شمعوں سے ممتاز نظر آئے
 
Last edited by a moderator:

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142

TU_BI_ SHEVAT

یہ درختوں کا سال نو ہے جس کو پھلوں کو دعوت اور شجر کاری کر کے بنایا جاتا ہے ۔ TUکا لفظ نمبر 15کے مساوی ہے ۔ YU-BI-SHENATکےمعنی ہیں Shenatکا پندرہواں مہینہ جو کہ جنوری /فروری میں آتا ہے ۔
یہودیوں کے چال سال نو کے جشنوں میں سے یہ ایک جشن ہے ۔ یہ خوشی کا تہوار موسم سرما کےاختتام کے لیے بھی منایا جاتا ہے ۔ جشن کی تیاریاں 15مختلف اقسام کے پھلوں سے میز کو سجا کر کی جاتی ہیں ۔ جن میں گندم ، جوا، انگور ، انار ، انجیر، کھجور اور زیتون شامل ہیں ۔ بادام اور Carob treeکے پھل کو خاص اہمیت دی جاتی ہے ۔ بادام کا درخت سال کے اس وقت میں اپنی کونپلوں سے مکمل بہار دکھا رہا ہوتاہے ۔
سات پھلوں سے وابستہ نغمے بھی گائے جاتے ہیں ۔ سفید اور سرخ شراب کو ملا کر چار جام اس ترتیب سے پائے جاتے ہیں پہلا سرخ شراب کا ، دوسرا دو تہائی سرخ اور ایک تہائی سفید ، تیسرا ایک تہائی سرخ اور 2تہائی سفید اور چوتھا سرخ ۔ شراب کے رنگوں کو علامتی طور پر پیش کیا ہے
اسرائیل میں اس تہوار کےموقع پر اسکول کے بچے بڑے پیمانے پر شجر کاری میں حصہ لیتے ہیں ۔ یہ ایک ماحولیاتی جشن ہے جوانسان کو قدرت کےنزدیک لاتا ہے اور انسان کو ایک درخت سے تشبیہ دیتا ہے ۔ جو پھلتا پھولتا ہے دوران جنگ درختوں کو باڑھ اور ہتھیار بنانےکے لیے کاٹنا ممنوع ہے ۔

THE KADDISH


یہ یہودیوں کی مقبول عام عبادت ہے جو غم کے موقع پر ادا کی جاتی ہے ۔ اس کا مقصد ، غم ومصائب میں گھرے ہونےکےباوجود خدا کے نام کو بلند و بالا رکھنا ہے ۔ اپنے کسی عزیز کےدنیا سے چلے جانے پر مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں جیسے کہ آئینوں کو ڈھک دینا ، احتراماً جوتےاتارنا اورزمین پربیٹھنا ۔
Kaddishکی تحریر Aranainزبان میں ہے اور یہ خدا کی لڑائی بیان کرتا ہے ۔ یہ سب سے پہلے عبادات کے آغازاور اختتامیہ کےطور پر پڑھا جاتا تھا۔ بعد ازاں اس کووالدین کی قبروں پر غم کے اظہار کےطور پر بھی پڑھا جانے لگا ۔روایت کےطور پر ،اپنوں کی وفات (رشتہ دار، خاوندوغیرہ) کےبعد دن میں تین بار ، گیارہ ماہ تک متواتر صبح ، دو پہر اورشام کوKaddishعبادت ادا کی جاتی ہے ۔
یہ در اصل حمد یہ گیت ہے جو خدا کی پاکیزگی کوبیان کرتا ہے اورغم کو ہلکا کرتا ہے ۔ فوت شدہ شخص کا سب سے بڑا بیٹا اس گیت کو ایک رسم کی طرح پڑھتا ہے ۔یدش لوگ خاندان کےبڑے بیٹے کو اکثر Kaddishکےنام سے پکارتے ہیں ۔ اوراگر کوئی بے اولاد وفات پائے تو کہا جاتا ہے کہ اس کا کوئی Kaddishنہیں ہے ۔ آجکل نہ صرف مردبلکہ خواتین بھی اس حمدیہ گیت کوعبادتاً پڑھتی ہیں ۔
کسی کے بھی وفات کی پا کر یہ کہا جاتا ہے Banukh Dayer Ha_Ematیعنی ’’رحمت ہو تم پر سے منصف کی ۔‘‘ وفات پانے والے شخص کےرشتہ داروں کو ایک لباس کو پھاڑنا پڑتا ہے اور تدفین کےبعد تمام لوگ عموماً میت کے گھر والوں کے پاس رک جاتے ہیں ۔ ہفت روزہ سوگ میں ابلے ہوئےانڈے اوراناج کی روٹی ، رشتہ داروں میں سے ہی کسی ایک کے ذمے ہوتی ہے ۔

THE DETARY LOWS

یہودیت کے بنیادی اصولوں میں سے ایک Kashrut(حلال کھانے )ہے یہ اصطلاحی تمام غذائی اصولوں ، قواعد و ضوابط کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔
ہر تہذیب میں تمدن میں کھانے پکانے کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔ یہ نہ صرف انسان کو فطرت کے قریب کرتا ہے بلکہ اس کی سوچ کوجلا بھی بخشتا ہے ۔
کھانے پینے کی رسوم و رواج لوگوں کی تاریخ کی آئینہ دار ہوتی ہیں ۔ اور ان کو آپس میں باہم یگانگت کا احساس دلاتی ہیں ۔
یہودیوں میں کھانے پینے کے ممنوعات میں مخصوص جانوروں کےگوشت کااستعمال ، دودھ اور گوشت کو ملا کر پکانا اوردودھ اور گوشت پر مبنی خوراک کا استعمال شامل ہیں ۔ جن جانوروں کےاستعمال پر پابندی عائد نہیں ان کو ایک خاص عمل سے ذبح کیا جاتا ہے اور ذبح کرنےوالے شخص کےپاس ایک خاص ہتھیار ( چاقو، چھری ) ہوتا ہے جس سےوہ جانور کو ذبح کر کے تمام خون کو بہا دیتا ہے پھر گوشت کو پانی میں بھگو کر نکالا جاتا ہے اور نمک لگا دیا جاتا ہے تاکہ زائد خون گوشت میں باقی نہ رہے ۔ کیونکہ خون کو زندگی کی علامت گردانا جاتاہے ۔ذبح کرنے کے لیے جانوروں کو مخصوص کر لیا جاتا ہے ۔اس کو وہ شخص ذبح کرتا ہے جو مذہبی طور پر ذبح کرنے کا طریقہ جانتا ہے ۔ ذبیحے کے اس عمل کو shekhutaاور ذبح کر نےوالے کو shoketکہتے ہیں ۔
بیت المقدس کی تباہی کے بعد ، مپز کو قربان گاہ کا درجہ دیا گیا اور تمام قربان کی گئی اشیاء بشمول اشیاء خورونی کے اس پر سجائی گئیں ۔لٰہذا طعام سےپہلے پاکی کا خاص خیال کیا جاتا ہے اور ہاتھوں کوایک خاص محلول ’Keli‘ سے دھویا جاتا ہے ۔

The MIKUAH

مکواہ ایک حوض ہےجس میں ایک مخصوص مقدار میں پانی اکٹھا کیاجاتا ہے جوکہ 175گیلن کےبرابر ہے ۔ یہ پانی پاکیزگی حاصل کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے اورقدرتی وسائل سےاکٹھا کیا جاتا ہے ۔ مثلاً بارش، دریا اورسمندر وغیرہ ۔
یہودیت میں ناپاکی کو موت کے نزدیک سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکیزگی کےاس طریقے کو مختلف طریقوں ناپاکی سےنجات کہا جاتا ہے خواتین بھی مخصوص حالت کےبعد پاکیزگی مکواہ کےذریعے حاصل کرتی ہیں ۔یہ عمل عین خاندانی پاکیزگی کےاصولوں (Laus Niddal) کےمطاق ہیں ۔بلاشبہ اس عمل کواس اہتمام سےنہیں کیا جاتا جیسا کہ بیت المقدس کےزمانےمیں تھا مگر اس کی اہمیت کو نظرانداز ہرگز نہیں کیا گیا ۔ خواتین شادی سےپہلے زچگی کےبعد اورماہانہ پاکیزگی کےحصول کے لیے مکواہ ہی کا استعمال کرتی ہیں ۔
یہودیت کواپنانے کےبعدبھی اسی پانی میں نو اموز یہودی کو ابپتسما دیا جاتا ہے ۔
مرد یوم سبت سے پہلے ( یعنی جمعہ ) اور یوم کبیر کی رات کو مکواہ سےياکیزگی حاصل کرتا ہیں مگر یہ فرائض میں شامل نہیں ۔ یہ ایسا ہی ہے جسے اس پانی سےانسان بالکل ایک نو مولود کی طرح معلوم اور پاک ہو کر نکلتا ہے اورخدا کی قربت حاصل کرتا ہے ۔لہٰذا روحانی اور جسمانی دونوں پاکیزگیوں کے لیے مکواہ ناگزیر ہے ۔

کپاہ The Kippah
کپاہ ٹوپی کی شکل اور سائز معاشرے کےلحاظ سے ہوتی ہے براسلیو یہود کے ہاں ٹوپی بہت بڑی ہوتی ہے اور پورے سر کوڈھانپتی ہے۔ سفید رنگ کی کڑھائی کے ساتھ ایک چھوٹی سی پھمنی ہوتی ہے ۔ کڑ سیفارڈگ میں جو تعیین اور پرتگال سےیہ ٹوپی ایک بڑی کالی ہیٹ کے نیچے پہنتے ہیں اور یہ واضح طور پر پرامکیو یہودیوں کی ٹوپی سے چھوٹی ہوتی ہے یہ ٹوپی کالے رنگ کی ہوتی ہے ۔
کٹراشکینزک فرقے میں جو جرمنی اور مشرقی یورپ کےہیں ۔ ٹوپی کالی ہیٹ کے پہنے ہی پہنتے ہیں مگر وہ کالی رنگ کی ہوتی ہے جو کٹر نہیں ہیں انہوں ماڈرنزم کو قبول کر لیا ہے اور عام طور پر قانون اور مرکز اسرائیل کو پہچان لیا ہے ان کی ٹوپی پر کڑھائی ہوتی ہے اور کسی بھی رنگ کی ہو سکتی ہے اصل میں تورات میں ٹوپی کے پہننے میں کوئی واضح حکم نہیں تھا بلکہ یہ ایک رواج ہے جو کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ لازم ہوتا گیا ۔ سپفارڈک یہودی میں 18صدی سے ’’ٹوپی‘‘ جوکہ پگڑی کی متبادل بن گئی ہے ۔اور بڑی ہیٹ کے متبادل اشکنزم یہود میں یہ ٹوپی رائج ہوچلی ہے ۔ یہ پرہیزگاری اور یہودی شناخت کی علامت بن گئی ہے ۔ یہ اس کپاہ ٹوپی کا اصل مطلب تو اب تک معلوم نہیں ہے لیکن یہ خدا کے سامنے انسان کے عجز کی نشانی ہے آدمی اپنی نیک نیت دکھانے کے لیے سر کے اوپر کوئی علامت رکھ سکتا ہے لیکن کپاہ ٹوپی بھی ایک حد تک نفس پر قابو پانے کے لیے اوراس سے بھی آگے جانے کے لیے اوپر رکھ کر ایک ضرورت کےطور پر استعمال کی جا سکتی ہے ۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
شوفر The SHOFAR
یہ ایک بھیڑ کا سینگ نما ہوتا ہے جو کہ ان کے مقدس تقریبات پر موسیقی بجانے کے کام آتا ہے ۔
جب ابراہیم﷤ اپنے بیٹے اسحاق کی قربانی اللہ کے حکم سے کر رہے تھے ایک فرشتے نےایک مینڈھے کے ساتھ آ کر اس قربانی سے روک دیا ۔ اس طرح اسحاق کی قربانی مینڈھے کی قربانی میں بدل گئی۔ اس طرح انسانوں کی سنت جار ی نہ ہوئی ۔یہودیوں کی تقریبات میں مینڈھے کے سینگ سے موسیقی بجائی جاتی ہے جو دراصل اس جانور کی عزت افزائی کےطور پر ہوتی ہے جس نے اسحاق کی جان بچائی نئے سال کےدن ، یوم کپور کے تہوار اور یوم حساب اور یوم توبہ کےدن شوفر کو حاصل اہمیت دی جاتی ہے ۔
شوفر میں مختلف دھنیں بنائی جاتی ہیں ۔
پہلی دھن لمبی ہوتی اسے تکیہ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے ’’قائم کر دینا اور زمین پر چلانا ۔‘‘
دوسرانمونہ تین برابر کی لمبائی .....
اس کوشوارم Shevarimکہتے ہیں جس کا مطلب ’’ٹوٹا ہوا ‘‘ ہے
تیسری قسم نو برابر کی لمبائی کے چھوٹے چھوٹے جوڑوں سےبنتاہے اس نمونہ کو tervahکہتے ہیں جس کا مطلب ہے ’’حرت کے لیے ہلنا ‘‘
جب ان تینوں کو بجایا جاتا ہے ترتیب میں آخری دوبارہ Tekiaہی آتا ہے ۔
Tekiah…………………..
Shevarim…………….
Tervah……………..
Tekia………………
شوفر کی رسم اخلاقی آدمی کی مخصوص علامت ہے ۔ shevarimکےٹوٹے ہوئے نوٹس اس بات کی یاد دہانی ہے کہ انسان خود کی بند تعریف میں قید سے بھاگنا ہے ؍فرار ہوسکتا ہے ۔
یہ اس کی آزادی کہ ایک صورت ہے جو کہ اسے تیار شدہ اشیاء اور جانوروں سےعلیحدہ اور ممتاز بنانا ہے اشیاء تووضاحت شدہ چیزیں ہیں جبکہ انسان ( ایک جانچ ہے) واضح نہیں وہ قابل شناخت یانمائندہ نہیں ہے وہ ٹوٹے ہوئے نوٹس کوبرداشت کرتا ہے اور اس کے جواہر کو کوالیفائی کرنے سےانکار کرتا ہے تاکہ اپنے آپ کو کسی تاریخی یا قدرتی تعریف میں ملفوف کر سکے ۔
Hibrewمیں جس لفظ کامطلب میں ہے اس کا معنی کچھ نہیں بھی ہے Zoharکے مطابق یہ آدمی کی صلاحیت کو سکھانے کے لیے نہ کہ اس کے جوہر کی ٹھوس تعریف کرنے کےلیے ۔
Zoharمزید کہتے ہیں لفظ آدم اورماہ کےدرمیان عددی اتفاق پر زور دیتا ہے ۔انسان بنیادی طور پر ماہ ہے جو اپنے آپ سے سوال کرتا ہے تاکہ اپنےآپ کوایک خاص شناخت کے ساتھ خود فکسنگ کے کسی بھی ولوے کوختم کرے ۔
دلچسپی کی بات یہ بھی ہےکہ shoyerکامطلب اشیاء کاممالیاتی پہلو بھی ہےجو خود کو بہتر بنانے کے عمل میں ہی سجاوٹ میں تانمود کے ماہرین کےاخلاقی سجاوٹ کوکچھ اس طرح سے تجزیہ کیا کہ انسان مستقل تعیر بذیر ہے ۔
شوفر کا ایک اور مطلب تفسیر بھی ہے یعنی perush
لفظ اور متن کی تفسیر میں توڑنے جوڑنے کاعمل بنیادی حیثیت رکھتا ہے اخلاق کاتفسیر کے ساتھ تعلق صرف الفاظ اور متن کا ہی نہیں بلکہ بنیادی وجود کی رویہ ہے جواپنے آپ کا اختراع ممکن بناتا ہے ۔

بار مٹزوا Bar- Mitzvah

یہودی لڑکے کو 13سال کی عمر میں مذہب میں داخل کرنےکی تقریب ۔
یہودیوں کےہاں دائرہ مذہب میں داخل ہونے کی عمر لڑکوں کی 13سال ہے اور لڑکیوں کی 12سال ہے بالغوں کے لیے یہ ایک بہت دلچسپ اور اہم تقریب ہوتی ہے ۔
13سال کی عمر میں یہودی لڑکا ایک مذہبی لحاظ سے ذمہ دار بالغ کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے ۔اس تقریب کے بعد لڑکا تمام مردانہ ذمہ دار ہوتا ہے اور اپنے اچھے برے اعمال کا ذمہ دار ہو جاتا ہے ۔
یہ تقریب 13ویں سالگرہ کے عبرانی کیلنڈر کےمطابق قریب ترین سوموار یا جمعرات کے دن ہوتی ہے ۔ اس عظیم تقریب کے دن جوان لڑکا پہلی دفعہ زندگی میں مذہبی رسومات ادا کرتا ہے ۔
سب سے پہلے لڑکا چمڑے کا تعویدی تورات لے کر سینا گاگ جاتا ہے اور پہلی دفعہ عبادت کرتا ہے ۔ اب جب لڑکا بالغ ہو جاتا ہے تو وہ منیان کا رکن بن سکتا ہے جو کہ دس یہودیوں کا ایک قوام ہوتا ہے جو اکٹھے عبادت کرتے ہیں ۔
ہر ہفتے کے دن لڑکا صبح و شام سارے لوگوں کے سامنے تورات پڑھتا ہے ۔ اور یہ ضروری ہوتا ہے کہ پوری تورات پڑھے یا اس کا کچھ حصہ پڑھ لے ۔
کھانے ؍’’عمارتوں ‘‘ کی تقریب ہفتے کےدن ہوتی ہے یا پورے ہفتے میں کسی بھی دن ہو سکتی ہے ۔ اس مذہبی رسمی کھانے کے دوران یہ جوان لڑکا ایک تقریر کر تا ہے ۔ تاکہ رواہی قدیم الفاظ (تورات) پر اپنا عبور ظاہر کر سکا۔
لڑکیوں کے لیے ’’باٹ مٹزوا‘‘ کی تقریب ہوتی ہے ۔

لباس کے رسم و رواج

ٹالث اور ٹافلن کے علاوہ جو کہ ضروری ہیں لباس کےرسم و رواج ہر ملک کےمختلف ہیں ۔
مشرقی یورپ کے کچھ یہودی جسے سیدم 18ویں صدی کے رواج اپناتے ہیں اس میں لمبے کالے کوٹ ، لمبی جرابیں اور بڑی سی ہیٹ (شٹریمل) شامل ہیں ۔
باقی یہود جو کہ اسی خطہ کے رہنے والے ہیں مگر وہ کچھ معاملات ہر اختلاف کرتے ہیں وہ ہمیشہ کالی جیکٹ ٹراؤزرز ، سفید شرٹ اور سبن اور بڑیگالی ہیٹ پہنتے ہیں ۔ کچھ خاص لباس کچھ خاص تقاریب میں پہنتے ہیں مثلاً لمبی سفید روب جوکہ یوم کیپور کو مسٹر پہتا ہے اور ٹمپل میں بڑے پادری کی یاد دلاتا ہے ۔
داڑھی اور پیوٹ (SIDE LOCHU) کا آغاز الہامی ممانعت سے ہوا جس میں کسی بھی قسم کی کٹنگ او رکاٹنے سے منع کیا گیا ہے ۔ استعاراً یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تشدد نہیں کرنا چاہیے خاص طور پر آدمی کی انسانیت کو تشدد کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے ۔
عورتوں کے لئے زیادہ نور ’’حیا‘‘ پر دیا جاتا ہے عورت کو باحیا اور باشرم لباس پہننا چاہیے ۔ مگر اس سب سے اوپر اگر وہ شادی شدہ ہے تو اسے سر ڈھانپنا پڑے گا ۔

سر ایک سکارف سے بھی ڈھانپا جا سکتا ہے جسے شمالی افریقہ کی عورتیں کرتی یہں ۔ وگ سے بھی جسے یورپ کی عورتیں کرتی ہیں یا چھوٹی ٹوپی جسے ڈھانپ سکتے ہیں جسے آج کل کی ماڈرن جوان لڑکیاں کرتی ہیں ۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
یہ مضمون ایک ساتھی کے لیے لکھا تھا یعنی اس کی اسائمنٹ تھی جس کے اس کو آٹھ نمبر مل چکےہیں اس بعد اس کی اجازت کےساتھ فورم چڑھا دیا ہے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

آپ کی لگائ ھوئ تصویریں ظاہر ھی نہیں ھو رھی ھیں.
والسلام
 
Top