محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
یہ بچ نہیں سکتے
آج ایسے کتنے ہی لوگ ہیں جو
آج جو لوگ حرام کاری اور حرام کمائی میں مست ہیں وہی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کئے جا رہے ہیں اور اپنی ترقی پر مست ہیں۔ لیکن اگر وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی پکڑ سے بچ جائیں گے تو یہ ان کی احمکانہ سوچ ہے، جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے:
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ أَن يَسْبِقُونَا ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ (4) سورة العنكبوت
’’ کیا وہ لوگ جو بُرے کام کرتے ہیں یہ سمجھ لیا ہے کہ وہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے؟ (تو یہ) بہت برا ہے (ان کے حق میں) جو وہ سوچ رہے ہیں (4)‘‘۔ سورة العنكبوت
اپنی روز بروز دنیاوی ترقی کی وجہ کر ایسے نافرمان لوگ گناہوں سے توبہ نہیں کرتے، گناہیں نہیں چھوڑتے، گناہ پر گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور غفلت میں پڑے رہتے ہیں اور سمجھتے نہیں کہ اللہ تعالٰی انہیں آہستہ آہستہ ہلاکت (جہنم) کی طرف لے جا رہا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے:
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ (182) سورة الأعراف
’’ اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں (تنبیہ) کو جھٹلایا ہم انہیں بتدریج (آہستہ آہستہ ان کے انجام بد کی طرف) لے جائیں گے کہ انہیں اس کی خبر تک نہ ہوگی (182)‘‘۔ سورة الأعراف
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ:
’’ جب تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو اس کے گناہ و معصیت کے باوجود اس کی محبوب ترین چیزیں (یعنی دنیاوی مال ودولت اور جاہ وحشمت وغیرہ) دے رہا ہے تو سمجھ لو کہ یہ استدراج ہے، (یعنی اسے آہستہ آہستہ ہلاکت کی طرف لے جا رہا ہے)۔
اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ (44) سورة الأنعام
’’ پھر جب وہ اس نصیحت کو بھول گئے جو ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر (دنیاوی نعمتوں کی) چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں (مال، دولت، عزت، شہرت، شان و شوکت، صحت وخوشحالی اور درازیئ عمر اور دیگر نعمتیں) پر خوش ہو گئے جو انہیں دی گئیں تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ ایک دم مایوس ہوکر کر رہ گئے‘‘۔ (44) سورة الأنعام
(رواہ احمد) (مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1127)
لہذا چھوٹے بڑے عہدے پر فائز سرکاری و غیر سرکاری ملازم، سیاست دان، تاجر اور دیگر پیشے سے متعلق لوگ جو لوٹ کھسوٹ اور کرپشن و بدعنوانی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں جن کی بل بوتے پر وہ دنیا میں اپنی شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ اور شان و شوکت پر نازاں ہیں وہ جان لیں کہ ان کی شرکشی و نافرمانی اور زمین میں فساد مچانے پر رب خاموش نہیں ہے بلکہ ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے اور انہیں جہنم کی طرف لے جا رہا ہے۔
اگر ان لوگوں نے توبہ نہیں کیا اور گناہ ترک نہ کئے تو یہ بچ نہیں سکتے، اللہ کا عذاب انہیں ضرور گھیر رہا ہے اور جہنم ہی ان کا مقدر بنے والا ہے۔
لوگو! اللہ سے ڈرو۔ کرپشن و رشوت خوری سے توبہ کرو۔ گناہوں سے توبہ کرو۔ گناہیں چھوڑ دو۔ حرام کمانا اور حرام کھانا ترک کرو۔ ظلم و زیادتی اور حق تلفی سے باز آجاؤ۔ دنیا کی زندگی بہت تھوڑی ہے۔ اس تھوڑی سی زندگی کیلئے اتنی کرپشن اتنی گناہیں آخر کیوں؟
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات
اللہ تعالٰی ہم سبھوں کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تحریر: #محمد_اجمل_خان
نوٹ: احباب سے گزارش ہے کہ ہر پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور صدقۂ جاریہ میں شامل ہوں۔ شکریہ۔ #محمد_اجمل_خان
**
آج ایسے کتنے ہی لوگ ہیں جو
کہنے کو تو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے ہر طرح کی کرپشن میں ملوث ہیں اور رشوت خوری، ٹیکس چوری، چور بازاری، سودی کاروبار، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، اسمگلنگ و بلیک مارکیٹنگ وغیرہ کے ذریعے ناجائز اور حرام کمانے میں لگے ہوئے ہیں۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن سیاست کے نام دوسروں کی عزتیں نیلام کرنا، زمین میں فتنہ فساد کرنا، مختلف جدید طریقوں سے بے حیائی و فحاشی پھیلانا، خود زنا کاری و لواطت کرنا اور ان کے اڈے قائم کرنا، جوا و شراب کو عام کرنا ان کیلئے کوئی شرم و حیا کی بات نہیں۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے عدالتوں میں انصاف کا قتل کرنا، چھوٹی گواہی دے کر کسی کی زندگی تباہ کر دینا ان کیلئے معمولی بات ہے۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے میڈیا کے ذریعے جھوٹ و فحاشی پر مبنی مواد نشر کرنا، دین اسلام کے بارے میں عوام الناس کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنا اور رویبضہ کا کردار ادا کرنا ان کیلئے حرام نہیں۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے اپنے رشتہ داروں اور دوسروں کا حق مارنا اور اپنے سے کمزور غریب و نادار پر ظلم و زیادتی کرنا ان کیلئے کوئی گناہ کی بات نہیں۔
وغیرہ وغیرہ
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن سیاست کے نام دوسروں کی عزتیں نیلام کرنا، زمین میں فتنہ فساد کرنا، مختلف جدید طریقوں سے بے حیائی و فحاشی پھیلانا، خود زنا کاری و لواطت کرنا اور ان کے اڈے قائم کرنا، جوا و شراب کو عام کرنا ان کیلئے کوئی شرم و حیا کی بات نہیں۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے عدالتوں میں انصاف کا قتل کرنا، چھوٹی گواہی دے کر کسی کی زندگی تباہ کر دینا ان کیلئے معمولی بات ہے۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے میڈیا کے ذریعے جھوٹ و فحاشی پر مبنی مواد نشر کرنا، دین اسلام کے بارے میں عوام الناس کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنا اور رویبضہ کا کردار ادا کرنا ان کیلئے حرام نہیں۔
کہنے کو مسلمان ہیں لیکن مال بنانے کیلئے اپنے رشتہ داروں اور دوسروں کا حق مارنا اور اپنے سے کمزور غریب و نادار پر ظلم و زیادتی کرنا ان کیلئے کوئی گناہ کی بات نہیں۔
وغیرہ وغیرہ
آج جو لوگ حرام کاری اور حرام کمائی میں مست ہیں وہی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کئے جا رہے ہیں اور اپنی ترقی پر مست ہیں۔ لیکن اگر وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی پکڑ سے بچ جائیں گے تو یہ ان کی احمکانہ سوچ ہے، جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے:
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ أَن يَسْبِقُونَا ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ (4) سورة العنكبوت
’’ کیا وہ لوگ جو بُرے کام کرتے ہیں یہ سمجھ لیا ہے کہ وہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے؟ (تو یہ) بہت برا ہے (ان کے حق میں) جو وہ سوچ رہے ہیں (4)‘‘۔ سورة العنكبوت
اپنی روز بروز دنیاوی ترقی کی وجہ کر ایسے نافرمان لوگ گناہوں سے توبہ نہیں کرتے، گناہیں نہیں چھوڑتے، گناہ پر گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور غفلت میں پڑے رہتے ہیں اور سمجھتے نہیں کہ اللہ تعالٰی انہیں آہستہ آہستہ ہلاکت (جہنم) کی طرف لے جا رہا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے:
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ (182) سورة الأعراف
’’ اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں (تنبیہ) کو جھٹلایا ہم انہیں بتدریج (آہستہ آہستہ ان کے انجام بد کی طرف) لے جائیں گے کہ انہیں اس کی خبر تک نہ ہوگی (182)‘‘۔ سورة الأعراف
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ:
’’ جب تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو اس کے گناہ و معصیت کے باوجود اس کی محبوب ترین چیزیں (یعنی دنیاوی مال ودولت اور جاہ وحشمت وغیرہ) دے رہا ہے تو سمجھ لو کہ یہ استدراج ہے، (یعنی اسے آہستہ آہستہ ہلاکت کی طرف لے جا رہا ہے)۔
اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ (44) سورة الأنعام
’’ پھر جب وہ اس نصیحت کو بھول گئے جو ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر (دنیاوی نعمتوں کی) چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں (مال، دولت، عزت، شہرت، شان و شوکت، صحت وخوشحالی اور درازیئ عمر اور دیگر نعمتیں) پر خوش ہو گئے جو انہیں دی گئیں تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ ایک دم مایوس ہوکر کر رہ گئے‘‘۔ (44) سورة الأنعام
(رواہ احمد) (مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1127)
لہذا چھوٹے بڑے عہدے پر فائز سرکاری و غیر سرکاری ملازم، سیاست دان، تاجر اور دیگر پیشے سے متعلق لوگ جو لوٹ کھسوٹ اور کرپشن و بدعنوانی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں جن کی بل بوتے پر وہ دنیا میں اپنی شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ اور شان و شوکت پر نازاں ہیں وہ جان لیں کہ ان کی شرکشی و نافرمانی اور زمین میں فساد مچانے پر رب خاموش نہیں ہے بلکہ ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے اور انہیں جہنم کی طرف لے جا رہا ہے۔
اگر ان لوگوں نے توبہ نہیں کیا اور گناہ ترک نہ کئے تو یہ بچ نہیں سکتے، اللہ کا عذاب انہیں ضرور گھیر رہا ہے اور جہنم ہی ان کا مقدر بنے والا ہے۔
لوگو! اللہ سے ڈرو۔ کرپشن و رشوت خوری سے توبہ کرو۔ گناہوں سے توبہ کرو۔ گناہیں چھوڑ دو۔ حرام کمانا اور حرام کھانا ترک کرو۔ ظلم و زیادتی اور حق تلفی سے باز آجاؤ۔ دنیا کی زندگی بہت تھوڑی ہے۔ اس تھوڑی سی زندگی کیلئے اتنی کرپشن اتنی گناہیں آخر کیوں؟
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات
اللہ تعالٰی ہم سبھوں کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تحریر: #محمد_اجمل_خان
نوٹ: احباب سے گزارش ہے کہ ہر پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور صدقۂ جاریہ میں شامل ہوں۔ شکریہ۔ #محمد_اجمل_خان
**