السلام عليكم ورحمۃ اللہ.
محترم اور معزز علمائے کرام.
کیا یہ حدیث ہے یا سلف صالح میں سے کسی قول ہے ؟
عربی متن معلوم نہیں مجھے
اپنے اہل میں محبوب اور پڑوسیوں میں ممدوح مجاھد فی سبیل اللہ کی طرح ہوتا ہے.
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انہی الفاظ سے تو کوئی مرفوع حدیث نہ مل سکی ۔
تاہم درج تین احادیث پیش ہیں :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ، وَخَيْرُ الجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ» سنن الترمذی ، علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے بہتر دوست وہ ہے جو لوگوں میں اپنے دوست کے لیے بہتر ہے، اور اللہ کے نزدیک سب سے بہتر پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے“۔
(رواه الترمذي (1 / 353) والدارمي (2 / 215) والحاكم (4 / 164)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عن أبي هريرة قال: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ طلع شاب من
الثنية، فلما رأيناه رميناه بأبصارنا، فقلنا: لو أن هذا الشاب جعل شبابه ونشاطه وقوته في سبيل الله! فسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم مقالتنا فقال: " وما سبيل الله إلا من قتل؟! من سعى على والديه ففي سبيل الله ومن سعى على
عياله ففي سبيل الله (ومن سعى على نفسه ليعفها فهو في سبيل الله) ومن سعى
مكاثرا ففي سبيل الطاغوت وفي رواية: سبيل الشيطان ".
سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم جناب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھے ، کہ ایک نوجوان آتا دکھائی دیا ،
ہم سب کی نظریں اس پر لگ گئیں ، اور ہم کہنے لگے کاش یہ نوجوان اپنی جوانی اور قوت اللہ کی راہ میں استعمال کرے ، تو نبی مکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا :
کیا ( تم سمجھتے ہو کہ اللہ کی راہ ) صرف جہاد و قتال ہی ہے ؟
بلکہ جو بھی اپنے والدین کی خدمت کرتا ہو وہ فی سبیل اللہ مجاھد ہے
اور اسی طرح جو اپنے اہل وعیال کیلئے کوشاں ہو ،وہ بھی اللہ کے رستے کا مجاہد ہے ،
اور جو دوسروں کو دیکھ کر زیادہ سے زیادہ اسباب دنیا سمیٹنے میں مگن ہو ،تو وہ طاغوت اور شیطان کی راہ کا راہی ہے ؛
سلسلة الأحاديث الصحيحة وقال الالبانی : وإسناده جيد، رجاله ثقات رجال الشيخين، غير رياح بن عمرو - وهو
القيسي - وهو صدوق كما قال أبو زرعة.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری حدیث بہت اعلی درجہ کی ہے ، یہ صحیح البخاری اور صحیح مسلم اور صحاح ستہ کی دگر کتب کے ساتھ ساتھ دوسری کئی کتب میں مروی ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ - وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَكَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ، وَكَالصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ»
سیدنا ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیواؤں اور مسکینوں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے ، اوراس شخص کی طرح ہے جو اور مسلسل رات کو عبادت کرتا ہے اور ہمیشہ روزے رکھتا ہے۔