ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴿٦﴾ سورة فاطر
یاد رکھو! شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اسے دشمن جانو وه تو اپنے گروه کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وه سب جہنم واصل ہو جائیں (6)
یاد رکھیں !
یہ وہی دشمن ہے جس نے بارگاہِ ربانی مین اعلان اور دعوٰی کیا تھا
قَالَ أَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤﴾ قَالَ إِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ﴿١٥﴾ قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿١٦﴾ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ﴿١٧﴾سورة الأعراف
اس نے کہا کہ مجھ کو مہلت دیجئے قیامت کے دن تک (14) اللہ تعالیٰ نے فرمایا تجھ کو مہلت دی گئی (15) اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھ کو گمراه کیا ہے میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لئے آپ کی سیدھی راه پر بیٹھوں گا (16) پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی اور ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیے گا (17)
اللہ مالک الملک نے ایک جگہ اس انداز سے خبر دار کیا :
يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٧﴾ سورة الأعراف
اے اوﻻد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وه ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔ وه اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو۔ ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں ﻻتے (27)
ہر کوئی اپنے دشمن کے کمزور پہلو تلاش کرتا ہے
آئیے دیکھیں یہ آدم علیہ السلام اور بنی آدم کا دشمن کیسے ذلیل و پریشان ہوتا اور بھاگتا ہے
عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال إذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط حتی لا يسمع التأذين فإذا قضی الندائ أقبل حتی إذا ثوب بالصلاة أدبر حتی إذا قضی التثويب أقبل حتی يخطر بين المرئ ونفسه يقول اذکر کذا اذکر کذا لما لم يکن يذکر حتی يظل الرجل لا يدري کم صلی
سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کی اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے اور مارے خوف کے وہ گوز مارتا جاتا ہے اور اس حد تک بھاگتا چلا جاتا ہے کہ اذان کی آواز نہ سنے جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آجاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے تاکہ آدمی کے دل میں وسوسے ڈالے کہتا ہے کہ فلاں بات کر، فلاں بات یاد کر وہ (تمام) باتیں یاد جو اس کو یاد نہ تھیں یاد دلاتا ہے یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی ۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 586 کتاب الاذان
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إذا قرأ ابن آدم السجدة فسجد اعتزل الشيطان يبکي يقول يا ويله وفي رواية أبي کريب يا ويلي أمر ابن آدم بالسجود فسجد فله الجنة وأمرت بالسجود فأبيت فلي النار
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب ابن آدم یعنی انسان سجدہ والی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا اور ہائے افسوس کہتا ہوا اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور ابی کریب کی روایت میں ہے شیطان کہتا ہے ہائے افسوس ابن آدم کو سجدہ کا حکم کیا گیا تو وہ سجدہ کرکے جنت کا مستحق ہوگیا اور مجھے سجدہ کا حکم دیا گیا تو میں سجدے کا انکار کرکے جہنمی ہوگیا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 245 ایمان کا بیان :
نماز کو چھوڑنے پر کفر کے اطلاق کے بیان میں
عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ ، ثُمَّ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ "
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں : سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما جب تشھد میں بیٹھتے اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور پھر کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
''یہ انگلی شیطان کو لوہے سے زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے''
مسند أحمد بن حنبل [الحكم: إسناده حسن رجاله ثقات عدا كثير بن زيد الأسلمي وهو صدوق يخطئ]
شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اسے صفة الصلاة میں لے کر آئے ہیں
عن طلحة بن عبيد الله بن كريز أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما رئي الشيطان يوما هو فيه أصغر ولا أدحر ولا أحقر ولا أغيظ منه في يوم عرفة وما ذاك إلا لما رأى من تنزل الرحمة وتجاوز الله عن الذنوب العظام إلا ما أري يوم بدر قيل وما رأى يوم بدر يا رسول الله قال أما إنه قد رأى جبريل يزع الملائكة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اور دن میں اپنے آپ کو اتنا چھوٹا ‘حقیر‘ ذلیل اور غضبناک محسوس نہیں کرتا جتنا اس دن کرتا ہے۔ یہ محض اس لیے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ کی رحمت کے نزول اور انسانوں کے گناہوں سے صرفِ نظر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ البتہ بدر کے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی شے دیکھی تھی ‘‘۔ عرض کیا گیا یارسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یومِ بدر اس نے کیا دیکھا؟ فرمایا: ’’جبرئیل کو جو فرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے‘‘۔ (مؤطا امام مالک‘ عبدالرزاق ۔یہ روایت مرسل صحیح ہے)
یاد رکھو! شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اسے دشمن جانو وه تو اپنے گروه کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وه سب جہنم واصل ہو جائیں (6)
یاد رکھیں !
یہ وہی دشمن ہے جس نے بارگاہِ ربانی مین اعلان اور دعوٰی کیا تھا
قَالَ أَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤﴾ قَالَ إِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ﴿١٥﴾ قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿١٦﴾ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ﴿١٧﴾سورة الأعراف
اس نے کہا کہ مجھ کو مہلت دیجئے قیامت کے دن تک (14) اللہ تعالیٰ نے فرمایا تجھ کو مہلت دی گئی (15) اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھ کو گمراه کیا ہے میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لئے آپ کی سیدھی راه پر بیٹھوں گا (16) پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی اور ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیے گا (17)
اللہ مالک الملک نے ایک جگہ اس انداز سے خبر دار کیا :
يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٧﴾ سورة الأعراف
اے اوﻻد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وه ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔ وه اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو۔ ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں ﻻتے (27)
ہر کوئی اپنے دشمن کے کمزور پہلو تلاش کرتا ہے
آئیے دیکھیں یہ آدم علیہ السلام اور بنی آدم کا دشمن کیسے ذلیل و پریشان ہوتا اور بھاگتا ہے
عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال إذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط حتی لا يسمع التأذين فإذا قضی الندائ أقبل حتی إذا ثوب بالصلاة أدبر حتی إذا قضی التثويب أقبل حتی يخطر بين المرئ ونفسه يقول اذکر کذا اذکر کذا لما لم يکن يذکر حتی يظل الرجل لا يدري کم صلی
سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کی اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے اور مارے خوف کے وہ گوز مارتا جاتا ہے اور اس حد تک بھاگتا چلا جاتا ہے کہ اذان کی آواز نہ سنے جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آجاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے تاکہ آدمی کے دل میں وسوسے ڈالے کہتا ہے کہ فلاں بات کر، فلاں بات یاد کر وہ (تمام) باتیں یاد جو اس کو یاد نہ تھیں یاد دلاتا ہے یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی ۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 586 کتاب الاذان
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إذا قرأ ابن آدم السجدة فسجد اعتزل الشيطان يبکي يقول يا ويله وفي رواية أبي کريب يا ويلي أمر ابن آدم بالسجود فسجد فله الجنة وأمرت بالسجود فأبيت فلي النار
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب ابن آدم یعنی انسان سجدہ والی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا اور ہائے افسوس کہتا ہوا اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور ابی کریب کی روایت میں ہے شیطان کہتا ہے ہائے افسوس ابن آدم کو سجدہ کا حکم کیا گیا تو وہ سجدہ کرکے جنت کا مستحق ہوگیا اور مجھے سجدہ کا حکم دیا گیا تو میں سجدے کا انکار کرکے جہنمی ہوگیا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 245 ایمان کا بیان :
نماز کو چھوڑنے پر کفر کے اطلاق کے بیان میں
عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ ، ثُمَّ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ "
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں : سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما جب تشھد میں بیٹھتے اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور پھر کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
''یہ انگلی شیطان کو لوہے سے زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے''
مسند أحمد بن حنبل [الحكم: إسناده حسن رجاله ثقات عدا كثير بن زيد الأسلمي وهو صدوق يخطئ]
شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اسے صفة الصلاة میں لے کر آئے ہیں
عن طلحة بن عبيد الله بن كريز أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما رئي الشيطان يوما هو فيه أصغر ولا أدحر ولا أحقر ولا أغيظ منه في يوم عرفة وما ذاك إلا لما رأى من تنزل الرحمة وتجاوز الله عن الذنوب العظام إلا ما أري يوم بدر قيل وما رأى يوم بدر يا رسول الله قال أما إنه قد رأى جبريل يزع الملائكة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اور دن میں اپنے آپ کو اتنا چھوٹا ‘حقیر‘ ذلیل اور غضبناک محسوس نہیں کرتا جتنا اس دن کرتا ہے۔ یہ محض اس لیے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ کی رحمت کے نزول اور انسانوں کے گناہوں سے صرفِ نظر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ البتہ بدر کے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی شے دیکھی تھی ‘‘۔ عرض کیا گیا یارسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یومِ بدر اس نے کیا دیکھا؟ فرمایا: ’’جبرئیل کو جو فرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے‘‘۔ (مؤطا امام مالک‘ عبدالرزاق ۔یہ روایت مرسل صحیح ہے)