محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
یہ لوٹا کس مٹی کا ہے:
مقلد میر واجد علی قنوجی فرماتے ہیں کہ میرے مرشد حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے مجھ سے بیان فرمایا کہ میں ایک مرتبہ گنگوہ گیا خانقاہ میں ایک کورا بندھنا رکھا ہوا تھا میں اس کو اٹھا کر کنوئیں میں سے پانی کھینچا اور اس میں پانی
بھر کے پیا تو پانی کڑوا تھا ظہر کی نماز کےوقت حضرت سے ملا اور یہ قصہ بھی عرض کیا آپ نے فرمایا کنوئیں کاپانی
تو میٹھا ہےکڑوا نہیں ہے میں نے وہ کورا بندھنا پیش کیا جس میں پانی بھرا ہوا تھا حضرت نے بھی چکھا تو بدستور تلخ تھا
آپ نے فرمایا اچھا اس کو رکھ دو یہ فرما کر ظہر کی نماز میں مشغول ہوگئے سلام پھیرنے کے بعد حضرت نےنمازیوں سے فرمایا کہ کلمہ طیبہ جس قدر پڑھا جائے پڑھو اور خود بھی حضرت نےپڑھنا شروع کیا تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے
دعا کےلئے ہاتھ اٹھائے اور نہایت خشوع و خصوع کے ساتھ دعا مانگ کر ہاتھ منہ پر پھیر لئے اس کے بعد بندھنا اٹھا
کر پانی پیا تو شیریں تھا اس وقت مسجد میں جتنے نمازی تھے سب نے چکھا کسی قسم کی تلخی اور کڑواہٹ نہ تھی تب حضرت نے فرمایا اس بندھنے کی مٹی اس قبر کی ہے جس پر عذاب ہو رہا تھا الحمداللہ کلمہ کی برکت سے عذاب رفع ہو گیا۔ ( تذکرۃ الرشید ص 212 ج 2 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
مقلد میر واجد علی قنوجی فرماتے ہیں کہ میرے مرشد حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے مجھ سے بیان فرمایا کہ میں ایک مرتبہ گنگوہ گیا خانقاہ میں ایک کورا بندھنا رکھا ہوا تھا میں اس کو اٹھا کر کنوئیں میں سے پانی کھینچا اور اس میں پانی
بھر کے پیا تو پانی کڑوا تھا ظہر کی نماز کےوقت حضرت سے ملا اور یہ قصہ بھی عرض کیا آپ نے فرمایا کنوئیں کاپانی
تو میٹھا ہےکڑوا نہیں ہے میں نے وہ کورا بندھنا پیش کیا جس میں پانی بھرا ہوا تھا حضرت نے بھی چکھا تو بدستور تلخ تھا
آپ نے فرمایا اچھا اس کو رکھ دو یہ فرما کر ظہر کی نماز میں مشغول ہوگئے سلام پھیرنے کے بعد حضرت نےنمازیوں سے فرمایا کہ کلمہ طیبہ جس قدر پڑھا جائے پڑھو اور خود بھی حضرت نےپڑھنا شروع کیا تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے
دعا کےلئے ہاتھ اٹھائے اور نہایت خشوع و خصوع کے ساتھ دعا مانگ کر ہاتھ منہ پر پھیر لئے اس کے بعد بندھنا اٹھا
کر پانی پیا تو شیریں تھا اس وقت مسجد میں جتنے نمازی تھے سب نے چکھا کسی قسم کی تلخی اور کڑواہٹ نہ تھی تب حضرت نے فرمایا اس بندھنے کی مٹی اس قبر کی ہے جس پر عذاب ہو رہا تھا الحمداللہ کلمہ کی برکت سے عذاب رفع ہو گیا۔ ( تذکرۃ الرشید ص 212 ج 2 )
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html