1۔محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ
لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے(ایضاح الادلہ ص۲۷۴)
2۔محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ
دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بہی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاھیئے ( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
3۔ احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ھیں کہ
اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں ہماری اصل دلیل تو ابو حنیفہ امام اعظم کا فرمان ہے ۔ ( جآء الحق ۲/۹۱ )
4۔رشید احمد لدہیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ
غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے (ارشاد القاری ۴۱۲)
5۔عامر عثمانی دیو بندی (ایڈیٹر ماھنامہ ،، تجلی جو دیو بند سے جاری ہوتا ہے ) سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
یہ تو جواب ہوا اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہ دیں جو آپ (سائل ) نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی حدیث رسولﷺ سے جواب دیں،،اس نوع کا مطا لبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں یہ در اصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجھ ہے کہ مقلدین کے لیئے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ آئمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ھے ( ماہنامہ تجلی ص ۹ شمارہ نمبر ۱۱ ماہ جنوری فروری ۱۹۶۷ ص ۴۷)
6۔ ۵/۲۷۷ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ھے کہ
’’ طلب الا حادیث حرفۃ المفالیس،، یعنی کہ حدیث کو طلب کرنا مفلسوں کا کام ہے۔
7۔محمد تقی عثمانی دیو بندی لکھتے ہیں کہ
اور آئمہ مجتھدین کے بارے میں تمام مقلدین کا عقیدہ یہ ہے کہ انکے ہر اجتھاد میں خطا ء کا احتمال ہے (تقلید کی شرعی حیثیت ص ۱۲۵)
8۔تذکرۃ الرشید (۲/۱۷میں رشید احمد گنگوھی کے متعلق لکھا ہوا ہے کہ
’’ آپ نے کئی مرتبہ بحیثیت تبلیغ یہ الفاظ زبان فیض ترجمان سے فرمائے ، سن لو حق وہی ہے جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے اور بقسم کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں مگر اس زمانے میں ہدایت و نجات موقوف میری اتباع پر...‘‘
9۔محمودالحسن ایک مسئلہ میں شافعی کے موقف کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ
’’ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ ‘‘ یعنی ’’ اور ہم مقلد ہیں ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے ‘‘ ( تقریرالترمزی ص۳۶ مع ترمزی )
10۔محمود الحسن دیوبندی نے کہا کہ
’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول اللہ ﷺ ہی شمار ھوتا ہے ‘‘ ( تقاریر حضرت شیخ الہند : ۲۴ )
11۔محمود الحسن دیوبندی نے اہلحدیث عالم محمد حسین بٹالوی کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ
’’ آپ ہم سے وجوب تقلید کے طالب ہیں ، ہم آپ سے وجوب اتباع محمدی ﷺ و وجوب اتباع قرآنی کی سند کے طالب ہیں ‘‘ ( ادلہ کاملہ : ص ۷۸)
12۔مفتی محمد دیوبندی سوال کا جواب لکھتے ہیں کہ
عوام کا دلائل طلب کرنا جائز نہیں نہ آپس میں مسائل شرعیہ پر بحث کرنا جائز ہے بلکہ کسی مستند مفتی سے مسئلہ معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ( ہفت روزہ ضرب مومن کراچی جلد ۳ شمارہ ۱۵ص ۶)
13۔مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ
تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہ مقلد نہیں ،، ( احسن الفتاوی ۳/۵۰)
14۔قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں کہ
حالانکہ ہر مقلد کے لیئے آخری دلیل مجتھد کا قول ہے۔جیسا کہ مسلّم الثبوت میں ہے ،، اما المقلد فمستندھ قول المجتھد،، اب ایک شخص امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ وہ امام ابو حنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیحدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور رہنما کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا (مقدمہ کتاب ،،دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی صفحہ ۲۶)
15۔احمد سرہندی لکھتے ہیں کہ
مقلد کو لائق نہیں مجتھد کی رائے کے بر خلاف کتاب وسنت سے احکام اخذ کرے اور ان پر عمل کرے (مکتوبات امام ربانی،، مستند اردو و ترجمہ ۱/۶۰۱مکتوب ۲۸۶)
16۔ابو الحسن الکرخی الحنفی نے کہا ہے کہ
’’ الاصل ان کل آیۃ تخالف اصحابنا فانھا تحمل علی النسخ أو علی التر جیح والاولی ان تحمل علی التأویل من جھۃ التوفیق ‘‘ یعنی ’’ اصل یہ ہے کہ ہر آیت جو ہمارے ساتھیوں (فقھاء) کے خلاف اسے منسوخیت پرمحمول یا مرجوح سمجھا جائے گا بہتر یہ ہے کہ تطبیق کرتے ہوئے اس کی تاویل کر لی جائے۔ (اصول الکرخی ۲۹ )