• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

‫‏ايك مجاهد كا عجيب قصه‬ :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069


ثابت البنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :

" ایک نوجون نے کافی زمانہ جہاد کیا اور شہادت کی.کوشش کی مگر شہید نا ہوا، کہنے لگا : مجھے گھر لوٹ کر شادی کر لے نی چاہیے ، یہ کہ کر اپنے خیمہ میں جاکر سو گیا ، اس کے ساتھیوں نے اس کو ظہر کی نماز کے لیے جگایا تو رو پڑا ، کہنےلگا مجھے کچھ نہیں ہوا ، بس اتنا ہے کہ خواب میں میرے پاس کوئی آیا اور کہنے لگا : اپنی حور کے پاس چلو ، میں اس کے ساتھ چل دیا ، وہ مجھے ایک سفید زمین پر لے آیا ، جہاں ایک ایسا باغ تھا کہ اس سے خوب صورت میں نے کبھی نا دیکھا تھا ، اس میں دس ایسی لڑکیاں تھیں جن سے خوب صورت میں نے کبھی کوئی لڑکی نہیں دیکھی ، میں نے سوچا میری حور ان میں سے کوئی ہوگی ، میں نے ان سے پوچھا تم میں موٹی آنکھوں والی حور ہے ؟
انھوں نے جواب دیا : وہ آگے ہے ، ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر میں اپنے ساتھی کے داتھ آگے چلا حتی کہ ہم ایک اور باغ میں پہنچے جو پہلے سے دوگنا خوب صورت تھا ، اس میں بیس لڑکیاں تھیں جو پہلی لڑکیوں سے حسن میں دوگنی تھیں ، میں نے سوچا میری حور ان میں ہوگی ، پوچھا تو وہ کہنے لگیں : وہ آگے ہے ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر ہم آگے چلے حتی کہ تیس لونڈیوں تک آۓ اس کے بعد میں ایک جوف دار سرخ یاقوت سے بنے ہوے خیمے تک پہنچا ، جس کے ارد گرد روشنی تھی ، میرے ساتھی نے مجھ سے کہا : اس میں چلے جاؤ ، میں اندر داخل ہوا تو اندر ایک عورت تھی جس کے سامنے خیمے کی روشنی بھی مانند پڑ رہی تھی ، میں کچھ دیر اس سے بیٹھ کے باتیں کرنے لگا وہ مجھ سے باتیں کرنے لگی ، یہاں تک کہ میرے ساتھی نے مجھے آواز دی : باہر آؤ ، چلیں ، مجھ میں انکار کی سکت نا تھی ، جانے کے لیے کھڑا ہوا تو اس حور نے میری چادر پکڑ لی ، کہنے لگی : آج رات افطاری میرے پاس کرنا ،
(خواب ختم ہوا)
جب تم لوگوں نے مجھے بیدار کیا تو میں رو پڑا کہ یہ تو خواب تھا ، اس کی بیداری کہ تھوڑی دیر بعد ہی کارروائی کرنے کیلیے نکلنے کی آواز لگائی گئی ، لوگ سوار ہوے کارروائی شروع ہوئی جب بالکل افطاری کا وقت ہوا تو وہ نوجوان شہید ہو گیا ، وہ نوجوان تھا بھی روزے سے ، راوی کہتے ہیں ہمارا گمان ہے کہ وہ نوجوان انصار میں سے تھا "

___________________________

[ الجهاد لابن المبارك ص ١٤٤ رقم ١٤٩ ] ك ]
(قال الشيخ المجاهد عبد الله العزام : سند صحيح ، [ عشاق الحور العين ص ٨٦ ] )

 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198


ثابت البنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :

" ایک نوجون نے کافی زمانہ جہاد کیا اور شہادت کی.کوشش کی مگر شہید نا ہوا، کہنے لگا : مجھے گھر لوٹ کر شادی کر لے نی چاہیے ، یہ کہ کر اپنے خیمہ میں جاکر سو گیا ، اس کے ساتھیوں نے اس کو ظہر کی نماز کے لیے جگایا تو رو پڑا ، کہنےلگا مجھے کچھ نہیں ہوا ، بس اتنا ہے کہ خواب میں میرے پاس کوئی آیا اور کہنے لگا : اپنی حور کے پاس چلو ، میں اس کے ساتھ چل دیا ، وہ مجھے ایک سفید زمین پر لے آیا ، جہاں ایک ایسا باغ تھا کہ اس سے خوب صورت میں نے کبھی نا دیکھا تھا ، اس میں دس ایسی لڑکیاں تھیں جن سے خوب صورت میں نے کبھی کوئی لڑکی نہیں دیکھی ، میں نے سوچا میری حور ان میں سے کوئی ہوگی ، میں نے ان سے پوچھا تم میں موٹی آنکھوں والی حور ہے ؟
انھوں نے جواب دیا : وہ آگے ہے ، ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر میں اپنے ساتھی کے داتھ آگے چلا حتی کہ ہم ایک اور باغ میں پہنچے جو پہلے سے دوگنا خوب صورت تھا ، اس میں بیس لڑکیاں تھیں جو پہلی لڑکیوں سے حسن میں دوگنی تھیں ، میں نے سوچا میری حور ان میں ہوگی ، پوچھا تو وہ کہنے لگیں : وہ آگے ہے ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر ہم آگے چلے حتی کہ تیس لونڈیوں تک آۓ اس کے بعد میں ایک جوف دار سرخ یاقوت سے بنے ہوے خیمے تک پہنچا ، جس کے ارد گرد روشنی تھی ، میرے ساتھی نے مجھ سے کہا : اس میں چلے جاؤ ، میں اندر داخل ہوا تو اندر ایک عورت تھی جس کے سامنے خیمے کی روشنی بھی مانند پڑ رہی تھی ، میں کچھ دیر اس سے بیٹھ کے باتیں کرنے لگا وہ مجھ سے باتیں کرنے لگی ، یہاں تک کہ میرے ساتھی نے مجھے آواز دی : باہر آؤ ، چلیں ، مجھ میں انکار کی سکت نا تھی ، جانے کے لیے کھڑا ہوا تو اس حور نے میری چادر پکڑ لی ، کہنے لگی : آج رات افطاری میرے پاس کرنا ،
(خواب ختم ہوا)
جب تم لوگوں نے مجھے بیدار کیا تو میں رو پڑا کہ یہ تو خواب تھا ، اس کی بیداری کہ تھوڑی دیر بعد ہی کارروائی کرنے کیلیے نکلنے کی آواز لگائی گئی ، لوگ سوار ہوے کارروائی شروع ہوئی جب بالکل افطاری کا وقت ہوا تو وہ نوجوان شہید ہو گیا ، وہ نوجوان تھا بھی روزے سے ، راوی کہتے ہیں ہمارا گمان ہے کہ وہ نوجوان انصار میں سے تھا "

___________________________

[ الجهاد لابن المبارك ص ١٤٤ رقم ١٤٩ ] ك ]
(قال الشيخ المجاهد عبد الله العزام : سند صحيح ، [ عشاق الحور العين ص ٨٦ ] )

الجهاد لابن المبارك یہ ابن المبارك کی کتاب ہے بھی یا نہیں پہلے اس کی دلیل دے دیں۔درست سند کے ساتھ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
الجهاد لابن المبارك یہ ابن المبارك کی کتاب ہے بھی یا نہیں پہلے اس کی دلیل دے دیں۔درست سند کے ساتھ
بھائی ایک پیج سے شیئر کیا ہے اس کی تحقیق کے بارے میں اہل علم کی طرف رجوع کرتے ہیں

@خضر حیات بھائی
@اسحاق سلفی بھائی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
الجهاد لابن المبارك یہ ابن المبارك کی کتاب ہے بھی یا نہیں پہلے اس کی دلیل دے دیں۔درست سند کے ساتھ
حاجی خلیفہ نے کشف الظنون میں ، کتانی نے الرسالۃ المستطرفۃ اور اس سے پہلے ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں ابن المبارک کی تصنیفات میں ’’ کتاب الجہاد ‘‘ کا تذکرہ کیا ہے ۔
اس کے علاوہ بعض اہل علم نے کتاب الجہاد لابن المبارک کے حوالے سے کچھ روایات ذکر کی ہیں ، جو کہ مطبوعہ نسخے میں موجود ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ تفصیل کے لیے کتاب الجہاد کے شروع میں مقدمۃ المحقق ملاحظہ کیاجاسکتا ہے ۔
ثابت البنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
" ایک نوجون نے کافی زمانہ جہاد کیا اور شہادت کی.کوشش کی مگر شہید نا ہوا، کہنے لگا : مجھے گھر لوٹ کر شادی کر لے نی چاہیے ، یہ کہ کر اپنے خیمہ میں جاکر سو گیا ، اس کے ساتھیوں نے اس کو ظہر کی نماز کے لیے جگایا تو رو پڑا ، کہنےلگا مجھے کچھ نہیں ہوا ، بس اتنا ہے کہ خواب میں میرے پاس کوئی آیا اور کہنے لگا : اپنی حور کے پاس چلو ، میں اس کے ساتھ چل دیا ، وہ مجھے ایک سفید زمین پر لے آیا ، جہاں ایک ایسا باغ تھا کہ اس سے خوب صورت میں نے کبھی نا دیکھا تھا ، اس میں دس ایسی لڑکیاں تھیں جن سے خوب صورت میں نے کبھی کوئی لڑکی نہیں دیکھی ، میں نے سوچا میری حور ان میں سے کوئی ہوگی ، میں نے ان سے پوچھا تم میں موٹی آنکھوں والی حور ہے ؟
انھوں نے جواب دیا : وہ آگے ہے ، ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر میں اپنے ساتھی کے داتھ آگے چلا حتی کہ ہم ایک اور باغ میں پہنچے جو پہلے سے دوگنا خوب صورت تھا ، اس میں بیس لڑکیاں تھیں جو پہلی لڑکیوں سے حسن میں دوگنی تھیں ، میں نے سوچا میری حور ان میں ہوگی ، پوچھا تو وہ کہنے لگیں : وہ آگے ہے ہم تو اس کی لونڈیاں ہیں ، یہ سن کر ہم آگے چلے حتی کہ تیس لونڈیوں تک آۓ اس کے بعد میں ایک جوف دار سرخ یاقوت سے بنے ہوے خیمے تک پہنچا ، جس کے ارد گرد روشنی تھی ، میرے ساتھی نے مجھ سے کہا : اس میں چلے جاؤ ، میں اندر داخل ہوا تو اندر ایک عورت تھی جس کے سامنے خیمے کی روشنی بھی مانند پڑ رہی تھی ، میں کچھ دیر اس سے بیٹھ کے باتیں کرنے لگا وہ مجھ سے باتیں کرنے لگی ، یہاں تک کہ میرے ساتھی نے مجھے آواز دی : باہر آؤ ، چلیں ، مجھ میں انکار کی سکت نا تھی ، جانے کے لیے کھڑا ہوا تو اس حور نے میری چادر پکڑ لی ، کہنے لگی : آج رات افطاری میرے پاس کرنا ،
(خواب ختم ہوا)
جب تم لوگوں نے مجھے بیدار کیا تو میں رو پڑا کہ یہ تو خواب تھا ، اس کی بیداری کہ تھوڑی دیر بعد ہی کارروائی کرنے کیلیے نکلنے کی آواز لگائی گئی ، لوگ سوار ہوے کارروائی شروع ہوئی جب بالکل افطاری کا وقت ہوا تو وہ نوجوان شہید ہو گیا ، وہ نوجوان تھا بھی روزے سے ، راوی کہتے ہیں ہمارا گمان ہے کہ وہ نوجوان انصار میں سے تھا "

___________________________

[ الجهاد لابن المبارك ص ١٤٤ رقم ١٤٩ ] ك ]
(قال الشيخ المجاهد عبد الله العزام : سند صحيح ، [ عشاق الحور العين ص ٨٦ ] )
عربی متن بمع سند یوں ہے :
148 - أخبرنا إبراهيم ، حدثنا محمد ، حدثنا سعيد ، قال : سمعت ابن المبارك ، عن السري بن يحيى ، عن ثابت البناني أن فتى غزا زمانا ، وتعرض للشهادة ، فلم يصبها ، فحدث نفسه ، فقال : والله ما أراني إلا لو قفلت (1) إلى أهلي ، فتزوجت قال : ثم قال في الفسطاط (2) ، ثم أيقظه أصحابه لصلاة الظهر قال : فبكى حتى خاف أصحابه أن يكون قد أصابه شيء ، فلما رأى ذلك قال : إني ليس بي بأس ، ولكنه أتاني آت ، وأنا في المنام ، فقال : انطلق إلى زوجتك العيناء . قال : فقمت معه ، فانطلق بي في أرض بيضاء نقية ، فأتينا على روضة ما رأيت روضة قط أحسن منها ، فإذا فيها عشر جوار ما رأيت مثلهن قط ، ولا أحسن منهن ، فرجوت أن تكون إحداهن . فقلت : أفيكن العيناء ؟ قلن : هي بين أيدينا ، ونحن جواريها قال : فمضيت مع صاحبي فإذا روضة أخرى يضعف حسنها على حسن التي تركت ، فيها عشرون جارية ، يضاعف حسنهن على حسن الجواري اللاتي خلفت ، فرجوت أن تكون إحداهن ، فقلت : أفيكن العيناء ؟ قلن : هي بين أيدينا ، ونحن جواريها . حتى ذكر ثلاثين جارية قال : ثم انتهيت إلى قبة من ياقوتة حمراء مجوفة ، قد أضاء لها ما حولها ، فقال لي صاحبي : ادخل . فدخلت ، فإذا امرأة ليس للقبة معها ضوء ، فجلست ، فتحدثت ساعة ، فجعلت تحدثني ، فقال صاحبي : اخرج انطلق . قال : ولا أستطيع أن أعصيه . قال : فقمت ، فأخذت بطرف ردائي ، فقالت : أفطر عندنا الليلة . فلما أيقظتموني رأيت أنما هو حلم ، فبكيت ، فلم يلبثوا أن نودي في الخيل قال : فركب الناس ، فما زالوا يتطاردون حتى إذا غابت الشمس ، وحل للصائم الإفطار ، أصيب تلك الساعة ، وكان صائما ، وظننت أنه من الأنصار ، وظننت أن ثابتا كان يعلم نسبه (الجہاد لابن المبارک ص 149 )
ابن المبارک سے ثابت کی طرف سند بالکل درست ہے ۔ باقی سند میں بظاہر کوئی وجہ ضعف نظر نہیں آتی ۔
مزید اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ تقریبا یہی واقعہ سری بن یحیی سے ان کے بیٹے ہناد نے بھی ’’ کتاب الزہد ‘‘ میں بیان کیا ہے ۔ اسی طرح ابن ابی الدنیا نے بھی ’’ کتاب المنامات ‘‘ میں ایک اور سند سے اس کو ذکر کیا ہے ۔
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حاجی خلیفہ نے کشف الظنون میں ، کتانی نے الرسالۃ المستطرفۃ اور اس سے پہلے ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں ابن المبارک کی تصنیفات میں ’’ کتاب الجہاد ‘‘ کا تذکرہ کیا ہے ۔
اس کے علاوہ بعض اہل علم نے کتاب الجہاد لابن المبارک کے حوالے سے کچھ روایات ذکر کی ہیں ، جو کہ مطبوعہ نسخے میں موجود ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ تفصیل کے لیے کتاب الجہاد کے شروع میں مقدمۃ المحقق ملاحظہ کیاجاسکتا ہے ۔
یہ کتاب جہاد عبداللہ بن المبارک کی طرف منسوب ہے اور اس کے بنیادی روای سعید بن رحمہ کی وجہ سے غیر ثابت اور مشکوک ہے (فضائل جہادابن عساکر صفہ نمبر 15 ترجمہ زبیر علی زئی)
http://kitabosunnat.com/kutub-library/fazail-e-jihad.html
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
مزید اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ تقریبا یہی واقعہ سری بن یحیی سے ان کے بیٹے ہناد نے بھی ’’ کتاب الزہد ‘‘ میں بیان کیا ہے ۔ اسی طرح ابن ابی الدنیا نے بھی ’’ کتاب المنامات ‘‘ میں ایک اور سند سے اس کو ذکر کیا ہے ۔[/QUOTE]
@خضر حیات بھائی سری بن یحیی سے ان کے بیٹے ہناد اور ابن ابی الدنیا والی سندصحیح یا نہیں؟
 
Top