- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
۱ ) ایمان میں کمی اور زیادتی۔
احناف کا عقیدہ:
آسمان والے فرشتوں اورجنت والوں کااورزمین والے انبیاء ،تمام ایمان والوں ،نیکوں،بدووں اورفاجروں کا ایمان برابر ہے
(شرح فقہ اکبر ص:۱۰۳،عقیدہ مسلم ص:۹۲)
امام ابو اسحا ق فزاری فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ :ابلیس کا ایمان اور ابو بکر صدیق کا ایمان ایک ہی ہے حضرت ابو بکر صدیق نے یا رب کہا اور ابلیس نے بھی یا رب کہا ۔ (کتاب السنت ص: ۲۱۹تاریخ بغداد :۱۳/۳۷۶)
اور ایک روایت میں ہے کہ ابو حنیفہ کہا ’’آدم(علیہ السلام ) کا ایمان اور ابلیس کا ایمان ایک ہے‘‘
(تاریخ بغداد:۳۱/۲۷۷)
مولانا ابو انس محمد یحیٰ گوندلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ :مذکورہ قول کی سند بلکل صحیح ہے۔اور معرض اختلاف میں حجت ہے۔اور اس پر اعتراض معقول نہیں ہے۔ (عقیدہ مسلم ص:۹۶)
جماعت اہلحدیث کا عقیدہ
امام المحدثین امام محمد بن اسماعیل البخاری نے باب قائم کیا ہے :’’باب زیادۃ الایمان و نقصانہ‘‘ ایمان کے زیادہ اور کم ہونے کابیان۔
(صحیح البخاری قبل ص ۴۴)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :لیزداد ایمانامع ایمانھم‘‘ تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ اور ایمان میں زیادہ ہو جائیں۔ (الفتح:۴)
اور فرمایا ’’فاخشوھم فزادھم ایمانا ‘‘پس تم ان سے ڈر جاؤ تو اس بات نے ایمانداروں کے ایمان میں اضافہ کردیا۔ (آل عمران:۱۷۳)
نیز فرمایا ’’ومازادھم الاّ ایمانا وتسلیما‘‘اور ان کو ایمان اور تسلیم میں زیادہ کر دیا۔(الاحزاب:۲۲)
سیدناانس سے روایت ہے کہ رسول نے فرمایا:’’یخرج من النار من قال :(لاالہ الاّاللہ)و فی قلبہ وزن شعیرۃمن خیر‘‘جس شخص نے لا الٰہ الا اللہ کہا اسکے دل میں جو کے وزن کے برابر ایمان ہو ا اس کو جہنم سے نکال لیا جائے گا ۔
(صحیح البخاری :۴۴صحیح مسلم :۱۹۳دارالسلام:۳۷۸)
امام بخاری نے اس حدیث کے بعد معلق بالجزم روایت بیان کی جس میں خیر کی جگہ ایمان کا لفظ آتا ہے۔حافظ ابن حجر نے فرمایا کہ اس کو امام حاکم نے ا ربعین میں مو صولا بیان کیا ہے ۔(فتح الباری:۱/۱۴۱)
سیدنا عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں :’’اللھم زدنا ایمانا ویقیناوفقھا‘‘ اے اللہ ہمیں ایمان ویقین اور (دین کی )سمجھ میں بڑھا دے۔(الایمان حافظ ابن حجر نے کہا’’واسنادہ صحیح‘‘)(فتح الباری:۱/۶۶)
صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین اور تابعین رحمھم اللہ کا اس پر اجماع ہے کہ ایمان زیادہ اور کم ہوتا ہے۔(فتح الباری ج۱:ص۶۵)
امام بخاری نے صحیح البخاری کی کتاب الایمان کے پہلے باب کے تحت قرآنی آیات ،اقوال صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین اور اقوال سلف صالحین کی روشنی میں اس مسئلہ پر سیر حاصل بحث کی ہے اور جماعت اہل حدیث کا مو قف کہ ایمان کم اور زیادہ ہو تا ہے کو ثا بت کیا ہے ’’والحمد للہ‘‘ثابت ہوا کہ احنا ف کا موقف با طل ومردود ہے۔مفصل بحث کے لئے دیکھئے ہماری کتاب: ’’التبیین فی شرح اصل السنۃ و اعتقادالدین‘‘(یسر اللہ لنا طبعہ)
مزید تفصیل کے لیے یہا ں پر کلک کر یں
احناف کا عقیدہ:
آسمان والے فرشتوں اورجنت والوں کااورزمین والے انبیاء ،تمام ایمان والوں ،نیکوں،بدووں اورفاجروں کا ایمان برابر ہے
(شرح فقہ اکبر ص:۱۰۳،عقیدہ مسلم ص:۹۲)
امام ابو اسحا ق فزاری فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ :ابلیس کا ایمان اور ابو بکر صدیق کا ایمان ایک ہی ہے حضرت ابو بکر صدیق نے یا رب کہا اور ابلیس نے بھی یا رب کہا ۔ (کتاب السنت ص: ۲۱۹تاریخ بغداد :۱۳/۳۷۶)
اور ایک روایت میں ہے کہ ابو حنیفہ کہا ’’آدم(علیہ السلام ) کا ایمان اور ابلیس کا ایمان ایک ہے‘‘
(تاریخ بغداد:۳۱/۲۷۷)
مولانا ابو انس محمد یحیٰ گوندلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ :مذکورہ قول کی سند بلکل صحیح ہے۔اور معرض اختلاف میں حجت ہے۔اور اس پر اعتراض معقول نہیں ہے۔ (عقیدہ مسلم ص:۹۶)
جماعت اہلحدیث کا عقیدہ
امام المحدثین امام محمد بن اسماعیل البخاری نے باب قائم کیا ہے :’’باب زیادۃ الایمان و نقصانہ‘‘ ایمان کے زیادہ اور کم ہونے کابیان۔
(صحیح البخاری قبل ص ۴۴)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :لیزداد ایمانامع ایمانھم‘‘ تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ اور ایمان میں زیادہ ہو جائیں۔ (الفتح:۴)
اور فرمایا ’’فاخشوھم فزادھم ایمانا ‘‘پس تم ان سے ڈر جاؤ تو اس بات نے ایمانداروں کے ایمان میں اضافہ کردیا۔ (آل عمران:۱۷۳)
نیز فرمایا ’’ومازادھم الاّ ایمانا وتسلیما‘‘اور ان کو ایمان اور تسلیم میں زیادہ کر دیا۔(الاحزاب:۲۲)
سیدناانس سے روایت ہے کہ رسول نے فرمایا:’’یخرج من النار من قال :(لاالہ الاّاللہ)و فی قلبہ وزن شعیرۃمن خیر‘‘جس شخص نے لا الٰہ الا اللہ کہا اسکے دل میں جو کے وزن کے برابر ایمان ہو ا اس کو جہنم سے نکال لیا جائے گا ۔
(صحیح البخاری :۴۴صحیح مسلم :۱۹۳دارالسلام:۳۷۸)
امام بخاری نے اس حدیث کے بعد معلق بالجزم روایت بیان کی جس میں خیر کی جگہ ایمان کا لفظ آتا ہے۔حافظ ابن حجر نے فرمایا کہ اس کو امام حاکم نے ا ربعین میں مو صولا بیان کیا ہے ۔(فتح الباری:۱/۱۴۱)
سیدنا عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں :’’اللھم زدنا ایمانا ویقیناوفقھا‘‘ اے اللہ ہمیں ایمان ویقین اور (دین کی )سمجھ میں بڑھا دے۔(الایمان حافظ ابن حجر نے کہا’’واسنادہ صحیح‘‘)(فتح الباری:۱/۶۶)
صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین اور تابعین رحمھم اللہ کا اس پر اجماع ہے کہ ایمان زیادہ اور کم ہوتا ہے۔(فتح الباری ج۱:ص۶۵)
امام بخاری نے صحیح البخاری کی کتاب الایمان کے پہلے باب کے تحت قرآنی آیات ،اقوال صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین اور اقوال سلف صالحین کی روشنی میں اس مسئلہ پر سیر حاصل بحث کی ہے اور جماعت اہل حدیث کا مو قف کہ ایمان کم اور زیادہ ہو تا ہے کو ثا بت کیا ہے ’’والحمد للہ‘‘ثابت ہوا کہ احنا ف کا موقف با طل ومردود ہے۔مفصل بحث کے لئے دیکھئے ہماری کتاب: ’’التبیین فی شرح اصل السنۃ و اعتقادالدین‘‘(یسر اللہ لنا طبعہ)
مزید تفصیل کے لیے یہا ں پر کلک کر یں