• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

27 رجب کا روزہ رکھنے کے متعلق ایک حدیث کی تحقیق درکار ہے

شمولیت
اکتوبر 27، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
41
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ستاٸیسویں رجب کے دن روزہ رکھنے سے متعلق امام ابو محمد الحسن بن الخلال سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اپنی سند سے ایک روایت لاتے ہیں :
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ شَاذَانَ ، ثنا حَبْشُونُ بْنُ مُوسَى الْخَلالُ أَبُو نَصْرٍ ، ثنا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ قُتَيْبَةَ الرَّمْلِيُّ ، ثنا ضَمْرَةُ ، عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ، قَالَ : " مَنْ صَامَ يَوْمَ سَبْعَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ رَجَبٍ ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ صِيَامَ سِتِّينَ شَهْرًا ، وَهُوَ الْيَوْمُ الَّذِي هَبَطَ فِيهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرِّسَالَةِ " .
مفہوم :
جس نے 27 رجب کا روزہ رکھا اللہ تعالی اس کے لئے ساٹھ ماہ روزوں کا (ثواب) لکھے گا۔ یہ وہی دن ہے جس دن جبریل علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پہلی وحی لے کر آئے تھے۔
فضائل شهر رجب لايي محمد الخلال رقم الرواية : 18 مطبعة دار ابن حزم
 
Last edited:
شمولیت
اکتوبر 27، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
41
جس نے یہ روایت سینڈ کی ہے اس کی اس روایت کے متعلق تحقیق!
رواة کی تحقیق :
پہلے راوی کی توثیق :
اس سند کے پہلے راوی احمد بن ابراہیم بن شاذان کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
ابْنُ شَاذَانَ

الشَّيْخُ الْإِمَامُ ، الْمُحَدِّثُ الثِّقَةُ الْمُتْقَنُ أَبُو بَكْرٍ ، أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ شَاذَانَ بْنِ حَرْبِ بْنِ مِهْرَانَ الْبَغْدَادِيُّ الْبَزَّازُ ، وَالِدُ أَبِي عَلِيِّ بْنِ شَاذَانَ .
سير اعلام للذھبي جلد 16 صفحہ 429 مطبعة مٶسسة الرسالة

دوسرے راوی کی توثیق :
اس سند کے دوسرے راوی حَبْشُونُ بْنُ مُوسَى کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
حَبْشُونُ

ابْنُ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الشَّيْخُ ، أَبُو نَصْرٍ الْبَغْدَادِيُّ الْخَلَّالُ .

سَمِعَ مِنَ : الْحَسَنِ بْنِ عَرَفَةَ ، وَعَلِيِّ بْنِ إِشْكَابَ ، وَعَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ [ ص: 317 ] الرَّمْلِيِّ ، وَحَنْبَلِ بْنِ إِسْحَاقَ وَغَيْرِهِمْ .

حَدَّثَ عَنْهُ : أَبُو بَكْرِ بْنُ شَاذَانَ ، وَعُمَرُ بْنُ شَاهِينَ ، وَأَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْفَرْحِ بْنِ الْحَجَّاجِ ، وَابْنُ جُمَيْعٍ الصَّيْدَاوِيُّ ، وَآخَرُونَ .

وَكَانَ أَحَدَ الثِّقَاتِ .
سير اعلام للذھبي جلد 15 صفحہ 317 مطبعة مٶسسة الرسالة

تیسرے راوی کی توثیق :
علی بن سعید بن قتیبہ کو غیر مقلد محقق نے اس کتاب کے حاشیے میں مجہول لکھا اب جان بوجھ کر لکھا یہ لاعلمی کی وجہ سے بہرحال یہ راوی ثقہ ہے امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بڑی شد و مد کے ساتھ اسے ثقہ قرار دیا۔
اور عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ قُتَيْبَةَ الرَّمْلِيُّ کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
٥٨٥١ - على بن سعيد الرملي.
عن ضمرة بن ربيعة.
يثبت في أمره، كأنه صدوق.
ميزان الاعتدال جلد 3 صفحه 131 رقم الترجمة : 5851

جبکہ علامہ عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
٥٣٨٥مكرر- علي بن سعيد الرملي [وهو علي بن أبي حملة، أبو نصر]
عن ضمرة بن ربيعة , يتثبت في أمره كأنه صدوق، انتهى.
وهو ابن أبي حملة الذي تقدم [٥٣٨٥].
٥٣٨٥ - علي بن أبي حَمَلة [أَبُو نصر، وهو علي بن سعيد الرملي]
شيخ ضمرة بن ربيعة.
ما علمت به بأسا، وَلا رأيت أحدا إلى الآن تكلم فيه وهو صالح الأمر ولم يخرج له أحد من أصحاب الكتب الستة مع ثقته، انتهى.
وإذا كان ثقة ولم يتكلم فيه أحد فكيف تذكره في الضعفاء؟!.
وكان يكنى أبا نصر قرأ على عطية بن قيس ورأى واثلة بن الأسقع.
قال البخاري: مات سنة ١٥٦.
لسان الميزان ت أبو غدة جلد 5 صفحہ 535 مطبعة دار البشائر الإسلامية

چوتھے راوی کی توثیق :
اس سند کے چوتھے راوی ضَمْرَةُ کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ ( 4 )

الْإِمَامُ الْحَافِظُ الْقُدْوَةُ ، مُحَدِّثُ فِلَسْطِينَ ، أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الرَّمْلِيُّ ، [ ص: 326 ] مَوْلَى الْمُحَدِّثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْلَةَ ، مَوْلَى آلِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ الْقُرَشِيِّ ، وَقِيلَ : مَوْلَى غَيْرِهِمْ . وَضَمْرَةُ دِمَشْقِيُّ الْأَصْلِ .
سير اعلام للذھبي جلد 9 صفحہ 325، 326 مطبعة مٶسسة الرسالة

اور علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
٢٩٨٨- ضمرة ابن ربيعة الفلسطيني أبو عبد الله أصله دمشقي صدوق يهم قليلا من التاسعة مات سنة اثنتين ومائتين بخ ٤
تقریب التھذیب 2988

پانچویں راوی کی توثیق :
اس سند کے پانچویں راوی ابن شوذب کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ ( 4 )

الْبَلْخِيُّ ، ثُمَّ الْبَصْرِيُّ ، الْإِمَامُ ، الْعَالِمُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، نَزِيلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ .

حَدَّثَ عَنِ : الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، وَابْنِ سِيرِينَ ، وَمَكْحُولٍ ، وَمَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، وَأَبِي التَّيَّاحِ ، وَجَمَاعَةٍ .

وَعَنْهُ : ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدٍ الْعُذْرِيُّ ، وَأَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْمِصِّيصِيُّ ، وَعِدَّةٌ .

وَثَّقَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَيْرُهُ .
سیر اعلام جلد 7 صفحہ 93 مطبعة مٶسسة الرسالة

اور امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
٣٣٨٧- عبد الله ابن شوذب الخراساني أبو عبد الرحمن سكن البصرة ثم الشام صدوق عابد من السابعة مات سنة ست أو سبع وخمسين بخ ٤
تقریب التھذیب رقم الترجمة 3387

چھٹے راوی کی توثیق :
اس سند کے چھٹے راوی مطر الوراق ہیں کتاب کے حاشیے میں غیرمقلد محقق نے دوبارہ اندھی گھماٸی اور اسے مطلقا ضعیف قرار دے دیا امام احمد اورامام یحیی بن معین رحہما اللہ کے حوالے سے حالانکہ حقیقت اس کے بر خلاف ہےچنانچہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بیٹے اپنے والد یعنی امام احمد بن حنبل سے اس متعلق پوچھتے ہیں تو آپ رحمہ اللہ ارشاد فرماتے ہیں

يحيى بن سعيد يشبه مطرًا بابن أبي ليلى في الحديث -يعني: في حديث عطا
دوسری جگہ فرمایا
وقال عبد اللَّه: قال أبي: مطر الوراق في حديث عطاء ضعيف.
"العلل" رواية عبد اللَّه (1138)، (4226)
ایک اور جگہ فرمایا
قال أبو طالب: سألت أحمد بن حنبل عن مطر الوراق؛ فقال: كان يحيى بن سعيد القطان يضعف حديث مطر عن عطاء.
"الجرح والتعديل" 8/ 287، "تهذيب الكمال" 28/ 53

قارٸین آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ آٸمہ نے ان کی خاص عطا سے روایت کو ضعیف قرار دیا جبکہ محقق صاحب اسے مطلقا ضعیف ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہیں
جبکہ اصل بات یوں ہے کہ اس کی فقط عطا سے روایت پہ علما نے کلام کیا ورنہ یہ صدوق درجے کے راوی ہیں لہذا ان کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
مَطَرٌ الْوَرَّاقُ ( م ، 4 )
الْإِمَامُ الزَّاهِدُ الصَّادِقُ ، أَبُو رَجَاءِ بْنِ طَهْمَانَ الْخُرَاسَانِيُّ ، نُزِيلُ الْبَصْرَةِ ، مَوْلَى عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ الْيَشْكُرِيُّ . كَانَ مِنَ الْعُلَمَاءِ الْعَامِلِينَ ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْمَصَاحِفَ ، وَيُتْقِنُ ذَلِكَ .

[ ص: 453 ] رَوَى عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَالْحَسَنِ ، وَابْنِ بُرَيْدَةَ ، وَعِكْرِمَةَ ، وَشَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، وَبَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَطَائِفَةٍ .

حَدَّثَ عَنْهُ شُعْبَةُ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ ، وَآخَرُونَ . وَغَيْرُهُ أَتْقَنُ لِلرِّوَايَةِ مِنْهُ ، وَلَا يَنْحَطُّ حَدِيثُهُ عَنْ رُتْبَةِ الْحَسَنِ ، وَقَدِ احْتَجَّ بِهِ مُسْلِمٌ .
سیر اعلام جلد 5 صفحہ 452، 453 مطبعة مٶسسة الرسالة

ساتویں راوی کی توثیق :
اس سند کے ساتویں راوی شھر بن حوشب کے متعلق امام ذہبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ( 4 م مَقْرُونًا )

أَبُو سَعِيدٍ الْأَشْعَرِيُّ الشَّامِيُّ ، مَوْلَى الصَّحَابِيَّةِ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ . كَانَ مِنْ كِبَارِ عُلَمَاءِ التَّابِعِينَ .

حَدَّثَ عَنْ مَوْلَاتِهِ أَسْمَاءَ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَائِشَةَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، وَأُمِّ سَلَمَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَعِدَّةٍ .

وَقَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَيُرْسِلُ عَنْ بِلَالٍ ، وَأَبِي ذَرٍّ ، وَسَلْمَانَ ، وَطَائِفَةٍ .
پھر آخر میں تمام جروحات اور تعدیلی اقوال کو پیش نظر رکھ کر فرماتے ہیں :
قُلْتُ : الرَّجُلُ غَيْرُ مَدْفُوعٍ عَنْ صِدْقٍ وَعِلْمٍ ، وَالِاحْتِجَاجُ بِهِ مُتَرَجِّحٌ .
سير اعلام جلد 4 صفحہ 378 مطبعة مٶسسة الرسالة

حاصل کلام :
ستاٸیسویں رجب کے دن روزے کی فضیلت میں حسن سند سے اثر موجود ہے جس سے اس بات کی تاٸید ہوتی ہے کہ اس باب میں جو دیگر روایات ہیں ان تمام کو مطلقا باطل کہہ دینا بےباکی کے سوا کچھ نہیں کیونکہ اس باب میں بعض روایات ثابت ہیں جو دیگر بعض کی تاٸید کیلیے کافی ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بالخصوص ان حرمت والے مہینوں میں نیکیوں پہ کمر بستہ ہو جانے کی توفیق عطا فرماۓ اور ان فضیلت والی راتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔۔

آمین بوسیلة سید المرسلین

گداۓ در رضا و عطار
محمد نعیم عطاری
 
Top