- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
واقعہ فیل اور اسلاف امت
(1) واقعہ فیل رسول مقبول ﷺ کی ولادت کے سال پیش آیا۔ یہ خرق عادت واقعہ مسلمہ حقیقت ہے۔ سیرت وتاریخ، احادیث وتفاسیر اور قرآن کریم سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
(2) واقعہ فیل عرب میں مشہور و معروف تھا۔واقعہ فیل عرب کے ہاں تاریخ کا ایک اہم زمانی حوالہ قرار پایا۔ اہل عرب اس واقعہ کے بعد واقعات و حوادث کا سن تاریخ عام الفیل کے ساتھ متعین کیا کرتے تھے۔ کہا کرتے تھے کہ فلاں واقعہ عام الفیل میں پیش آیا، یا عام الفیل سے اتنے سال قبل ،یا بعد یوں ہو۔ فلاں شخص کی ولادت یا وفات عام الفیل سے اتنے برس قبل یا بعد ہوئی۔
(2) رسول مقبول ﷺ کی ولادت طیبہ کے ضمن میں تقریباً تمام اہل سیرت و تاریخ نے اس واقعہ کا تذکرہ کیا ہے۔ محدثین اور مفسرین کے ہاں بھی تذکرہ ملتا ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت عام الفیل کے سال ہوئی۔
(3) واقعہ فیل عرب بھر میں اس قدر معروف تھاکہ خود رسول اللہ ﷺ نے اس کا تذکرہ فرمایا۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ کی اونٹنی حدیبیہ مقام پر رک گئی۔ لوگ اسے چلانے کے لیے آوازیں لگانے لگے۔ آپ نے فرمایا کہ اونٹنی خود نہیں رکی، نہ ہی یوں رکنا اس کی عادت ہے: 'لٰکِنْ حَبَسَھَا حَابِسُ الْفِیلِ' ''اسے تو ہاتھی کو روکنے والی ذات نے روکا ہے۔'' (صحیح البخاري: 2731، و سنن أبي داود: 2765) یہاں ہاتھی سے مراد واقعہ فیل ہی ہے۔
(4) واقعہ فیل شرعی، عقلی و فنی طور پر ثابت شدہ ہے۔ دیگر معجزات کی طرح اسلاف امت واقعہ فیل کو بھی بغیر کسی تاویل و تحریف کے تسلیم کرتے ہیں۔
(5) آتش نمرود کا سیدنا ابراہیم خلیل اللہ کے لیے گلزار بننا، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے عصا کا اژدھا بننا، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا سمندر عبور کرنا اور فرعون کا غرقِ آب ہونا۔ پہاڑ میں سے ناقۂ صالح کا نکلنا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا یدبیضا اور دیگر معجزات۔ ان تمام خرقِ عادت امور کو من و عن تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔
(6) دیگر معجزات کی طرح واقعہ فیل کو ماننا بھی شیوہ پیغمبری اور حکمِ ربانی ہے۔
(7) انبیائے کرام علیہم السلام کو عطا کیے جانے والے معجزات اور سرتاجِ رسل ﷺ کے تمام طرح کے معجزات پر ایمان مطلوب الٰہی ہے۔ اس پر اسلاف امت کا اجماع ہے۔
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
واقعہ فیل اور اسلاف امت
(1) واقعہ فیل رسول مقبول ﷺ کی ولادت کے سال پیش آیا۔ یہ خرق عادت واقعہ مسلمہ حقیقت ہے۔ سیرت وتاریخ، احادیث وتفاسیر اور قرآن کریم سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
(2) واقعہ فیل عرب میں مشہور و معروف تھا۔واقعہ فیل عرب کے ہاں تاریخ کا ایک اہم زمانی حوالہ قرار پایا۔ اہل عرب اس واقعہ کے بعد واقعات و حوادث کا سن تاریخ عام الفیل کے ساتھ متعین کیا کرتے تھے۔ کہا کرتے تھے کہ فلاں واقعہ عام الفیل میں پیش آیا، یا عام الفیل سے اتنے سال قبل ،یا بعد یوں ہو۔ فلاں شخص کی ولادت یا وفات عام الفیل سے اتنے برس قبل یا بعد ہوئی۔
(2) رسول مقبول ﷺ کی ولادت طیبہ کے ضمن میں تقریباً تمام اہل سیرت و تاریخ نے اس واقعہ کا تذکرہ کیا ہے۔ محدثین اور مفسرین کے ہاں بھی تذکرہ ملتا ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت عام الفیل کے سال ہوئی۔
(3) واقعہ فیل عرب بھر میں اس قدر معروف تھاکہ خود رسول اللہ ﷺ نے اس کا تذکرہ فرمایا۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ کی اونٹنی حدیبیہ مقام پر رک گئی۔ لوگ اسے چلانے کے لیے آوازیں لگانے لگے۔ آپ نے فرمایا کہ اونٹنی خود نہیں رکی، نہ ہی یوں رکنا اس کی عادت ہے: 'لٰکِنْ حَبَسَھَا حَابِسُ الْفِیلِ' ''اسے تو ہاتھی کو روکنے والی ذات نے روکا ہے۔'' (صحیح البخاري: 2731، و سنن أبي داود: 2765) یہاں ہاتھی سے مراد واقعہ فیل ہی ہے۔
(4) واقعہ فیل شرعی، عقلی و فنی طور پر ثابت شدہ ہے۔ دیگر معجزات کی طرح اسلاف امت واقعہ فیل کو بھی بغیر کسی تاویل و تحریف کے تسلیم کرتے ہیں۔
(5) آتش نمرود کا سیدنا ابراہیم خلیل اللہ کے لیے گلزار بننا، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے عصا کا اژدھا بننا، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا سمندر عبور کرنا اور فرعون کا غرقِ آب ہونا۔ پہاڑ میں سے ناقۂ صالح کا نکلنا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا یدبیضا اور دیگر معجزات۔ ان تمام خرقِ عادت امور کو من و عن تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔
(6) دیگر معجزات کی طرح واقعہ فیل کو ماننا بھی شیوہ پیغمبری اور حکمِ ربانی ہے۔
(7) انبیائے کرام علیہم السلام کو عطا کیے جانے والے معجزات اور سرتاجِ رسل ﷺ کے تمام طرح کے معجزات پر ایمان مطلوب الٰہی ہے۔ اس پر اسلاف امت کا اجماع ہے۔
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے