- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
واقعہ فیل اور جدید سائنس و فلسفہ
(1) جدید سائنس اور ٹیکنالوجی دنیا کو خوش اسلوبی سے برتنے اور ایجادات ہی کا نام نہیں ، بلکہ جدید فکرو سائنس کی بنیاد الحاد و مذہب بیزاری پر ہے۔
(2) جدید سائنس و فلسفہ مذہب کے مقابل میں ایک مستقل نظریہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کو دیگر تمام علوم و فنون پر بالادستی حاصل ہے۔
(3) جدید سائنس و فلسفہ کے اپنے افکار و نظریات ہیں۔ اپنی اقدار و روایات ہیں، اپنے قوانین و کلیات ہیں۔ سائنسی علمیت کی بنیاد وحی و مذہب پر نہیں ، بلکہ یہ دین و وحی کی منکر ہے۔ اس کی بنیاد انسانی تجربات و مشاہدات پر ہے۔
(4) موجودہ سائنس و فلسفہ کا دار و مدار انسانی عقل و سمجھ اور انسانی حواس و تحقیقات پر ہے۔ اس لیے سائنس و فلسفہ میں کوئی بھی نتیجہ حتمی اور آخری نہیں ہوتا۔
(5) جدید فکر و الحاد اور مغربی تہذیب و فلسفہ کیونکہ مذہب اور وحی ہی کو نہیں مانتی۔ اس لیے اس کے حامیان غیبیات میں سے کسی چیز کو تسلیم نہیں کرتے۔
(6) جدید فلسفیانہ مغربی فکر و تہذیب نے مابعد الطبیعات کو کلی طور پر رد کر دیا ہے۔ اس فکر وتہذیب کے حاملین نہ تو خالق و مالک کو مانتے ہیں ، نہ ہی جنت و جہنم کو ، نہ ہی جن و فرشتوں کو اور نہ ہی دیگر غیبی امور کو،
(7) مشاہدہ اور تجربہ سے ثابت نہ ہونے والے امور ان کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ خرق عادت نبوی واقعات اور معجزات کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔
(8) واقعہ فیل، شق قمر و صدر، نزول ملائکہ، معراج النبی اور دیگر حسی و معنوی معجزات جدید فکر و فلسفہ کے حاملین کے نزدیک قابلِ اعتنا ہی نہیں۔
(9) (اُولٰۤئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَۃِ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَ لاَ ھُمْ یُنْصَرُوْنَ) ''یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے دنیاوی زندگی کو آخرت کے عوض خرید لیا ہے، لہٰذا نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کی مدد ہی کی جائے گی۔'' (البقرۃ 86:2)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
واقعہ فیل اور جدید سائنس و فلسفہ
(1) جدید سائنس اور ٹیکنالوجی دنیا کو خوش اسلوبی سے برتنے اور ایجادات ہی کا نام نہیں ، بلکہ جدید فکرو سائنس کی بنیاد الحاد و مذہب بیزاری پر ہے۔
(2) جدید سائنس و فلسفہ مذہب کے مقابل میں ایک مستقل نظریہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کو دیگر تمام علوم و فنون پر بالادستی حاصل ہے۔
(3) جدید سائنس و فلسفہ کے اپنے افکار و نظریات ہیں۔ اپنی اقدار و روایات ہیں، اپنے قوانین و کلیات ہیں۔ سائنسی علمیت کی بنیاد وحی و مذہب پر نہیں ، بلکہ یہ دین و وحی کی منکر ہے۔ اس کی بنیاد انسانی تجربات و مشاہدات پر ہے۔
(4) موجودہ سائنس و فلسفہ کا دار و مدار انسانی عقل و سمجھ اور انسانی حواس و تحقیقات پر ہے۔ اس لیے سائنس و فلسفہ میں کوئی بھی نتیجہ حتمی اور آخری نہیں ہوتا۔
(5) جدید فکر و الحاد اور مغربی تہذیب و فلسفہ کیونکہ مذہب اور وحی ہی کو نہیں مانتی۔ اس لیے اس کے حامیان غیبیات میں سے کسی چیز کو تسلیم نہیں کرتے۔
(6) جدید فلسفیانہ مغربی فکر و تہذیب نے مابعد الطبیعات کو کلی طور پر رد کر دیا ہے۔ اس فکر وتہذیب کے حاملین نہ تو خالق و مالک کو مانتے ہیں ، نہ ہی جنت و جہنم کو ، نہ ہی جن و فرشتوں کو اور نہ ہی دیگر غیبی امور کو،
(7) مشاہدہ اور تجربہ سے ثابت نہ ہونے والے امور ان کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ خرق عادت نبوی واقعات اور معجزات کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔
(8) واقعہ فیل، شق قمر و صدر، نزول ملائکہ، معراج النبی اور دیگر حسی و معنوی معجزات جدید فکر و فلسفہ کے حاملین کے نزدیک قابلِ اعتنا ہی نہیں۔
(9) (اُولٰۤئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَۃِ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَ لاَ ھُمْ یُنْصَرُوْنَ) ''یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے دنیاوی زندگی کو آخرت کے عوض خرید لیا ہے، لہٰذا نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کی مدد ہی کی جائے گی۔'' (البقرۃ 86:2)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے