• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(34)فقہ السیرۃ النبویہ Fiqh Us Seerat Un Nabavia(( ولادت نبوی اور محمد واحمد نامی لوگوں ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
309
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

ولادت نبوی اور محمد واحمد نامی لوگوں

(1) ہادی عالم ﷺ کی ولادت طیبہ سے قبل ہی ہر سو آپ کے چرچے تھے۔ اہل کتاب آپ کے بارے میں جانتے تھے۔ انھیں آپ کے نام، خاندان ، جائے ولادت اور ہجرت گاہ تک کا علم تھا۔ احبار و رہبان دیگر لوگوں کو بھی آپ کی آمد کے متعلق بتایا کرتے تھے۔

(2) اہل کتاب اور کاہنوں سے سن کئی ایک لوگوں نے اپنے بچوں کے نام محمد اور احمد رکھے۔ محمد بن عدی بن ربیعہ، محمد بن سفیان بن مجاشع، محمد بن یزید بن عمرو اور محمد بن اسامہ بن مالک کے احوال میں اس بارے میں تفصیلی واقعہ کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔

(3) ان چاروں کے باپوں کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک راہب نے مستقبل میں محمد نامی شخصیت کے مبعوث کیے جانے کی خبردی۔ تب محمد نام رکھنے کا مقصد محمد نامی شخصیت کے منصب نبوت و رسالت اور شان و عظمت کا حصول تھا۔ اس غرض سے چند لوگوں کے ولادت نبوی سے قبل محمد نام رکھے گئے۔

(4) محمد نامی تعداد کے بارے میں مختلف اقوال و آرا ہیں جیسے : تین، پانچ، چھ، سات، تیرہ، پندرہ اور سولہ۔ حافظ ابن حجر نے تحقیق و تمحیص کے بعد پندرہ والے قول کو درست قرار دیا ہے۔ ان افراد کے نام و نسب کے تذکرہ کے ساتھ ان میں سے بعض کے مختصر حالات بھی رقم کیے ہیں۔

(5) آنحضرت ﷺ سے قبل کے محمد نامی افراد میں سے محمد بن احیہ بن جلاح کا سب سے پہلے محمد نام رکھا گیا۔ ان محمد نامی لوگوں میں سے محمد ن بن عدی کے علاوہ تمام آپ کی بعثت سے پہلے یا رسالت کے بعد حالت کفر پر ہی ہلاک ہو گئے۔ حضرت محمد بن عدی نے آپ کی نبوت کا زمانہ بھی پایا۔ آپ پر ایمان لا کر شرف صحابیت سے بھی سرفراز ہوئے۔

(6) آپ کی ولادت باسعادت سے لے کر بعثت تک کے درمیانی عرصہ میں کسی کا نام محمد نہیں رکھا گیا۔

(7) عہد نبوی میں کئی ایک بچوں کا نام آپ کے نام پر محمد رکھا گیا۔ ایسے محمد نامی افراد کی تعداد کے بارے میں چھ، آٹھ اور نو کے اقوال ہیں۔ ان تین اقوال کے قائلین بعض ناموں میں متفرق ہیں اور بعض میں مشترک۔ تکرار ختم کرنے سے ان افراد کی مجموعی تعداد بارہ قرار پاتی ہے۔ ان سب کا نام و نسب بھی کتب میں درج ہے۔ ان محمد نامی افراد میں سیدنا محمد بن حاطب کا سب سے پہلے محمد نام رکھا گیا۔

(8) عہد نبوی میں محمد نام رکھنے کا مقصد اظہار عقیدت و محبت تھا نہ کہ حصول رسالت و نبوت۔

(9)رسول مقبول ﷺ کے نام گرامی احمد پر بھی بعض لوگوں نے اپنے بچوں کا نام رکھا۔ آپ کی ولادت باسعادت سے پہلے جن بچوں کا نام احمد تجویز کیا گیا ، ان کی تعداد محمد نامی افراد سے کم ہے۔ بعض نے آپ سے قبل کسی کا نام احمد رکھے جانے کا انکار کیا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

(10) علامہ زرقانی نے احمد نامی تین افراد کا تذکرہ کیا ہے۔ عمر رضا کحالہ نے ان تین لوگوں کے علاوہ گیارہ احمد نامی قبیلوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ قبائل کے نام عرب دستور کے مطابق شخصیات کے نام پر ہی رکھے گئے ہوں گے۔

(11) آپ کی حیت طیبہ میں کسی کا نام احمد نہیں رکھا گیا۔ آپ کی وفات پر ملال کے بعد احمد بن خلیل کا سب سے پہلے احمد نام رکھا گیا۔ وہ بھی عہد تابعین کے کافی عرصہ بعد۔

(12) اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور سرتاج رسول ﷺ کی شان و عظمت کے کیا ہی کہنے۔ اللہ رب العالمین نے کس شاندار انداز میں آپ کے منصب رسالت کی حفاظت فرمائی۔ آپ سے قبل کے محمد یا احمد نامی افراد میں سے کسی کو بھی نہ تو دعویٰ نبوت کرنے کا خیال تک آیا ، نہ ہی ان میں سے کسی کے ہاتھوں کوئی ایسا خرق عادت واقعہ رونما ہوا کہ لوگ اس کے متعلق نبوت کا گمان کرنے لگیں

(13) بلکہ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ کے ضمن میں اگر محمد یا احمد نامی افراد کا تذکرہ نہ ہوتا تو تاریخ کے اوراق میں ان کا نام و نشان تک نہ ملتا۔ بعثت نبوت کا حصول تو بہت دور کی بات ہے۔

(14) شرف بعثت و رسالت سے سرفراز کیے جانے کا علم خود امام النّبیین ﷺ کو بھی نہ تھا۔ یہ خاص احسان ربانی تھا اور اللہ تعالیٰ کا انعامِ عظیم تھا۔ (وَ مَا کُنْتَ تَرْجُوْۤا اَنْ یُّلْقٰۤی اِلَیْکَ الْکِتٰبُ اِلَّا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ)'' آپ امید نہیں رکھتے تھے کہ آپ کی طرف یہ کتاب وحی کی جائے گی مگر یہ آپ کے رب کی رحمت ہی سے وحی کی گئی ہے۔'' (القصص 86:28)
 
Top