- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
ولادت نبوی اور نبی مکرم ﷺ کے اسمائے گرامی
(1) مذاہب عالم کی کتب میں آپ کا ذکر خیر موجود ہے۔بعثت نبوی کے متعلق تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کو بشارت دی۔ سابق آسمانی کتابوں میں آپ کے دو ناموں محمد اور احمد کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہی دونوں نام آپ کے ولادت کے بعد تجویز کیے گئے۔
(2) آپ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کا نام محمد رکھا۔ محمد نام منتخب کیے جانے کا سبب الہام، خواب اور خرق عادت امور کا ظہور بیان کیا جاتا ہے۔ محمد اور احمد دونوں آپ کے حقیقی نام ہیں۔ احمد کی نسبت محمد نام زیادہ معروف تھا اور اسی نام سے عام طور پر آپ کو پکارا جاتا تھا۔
(3) آپ کا اسم گرامی محمد قرآن کریم میں چار مقامات پر مذکور ہے ،جبکہ اسم احمد کا ایک مرتبہ تذکرہ ہے۔ وہ بھی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت کے ضمن میں۔
(4) ذاتی ناموں کے علاوہ آپ کے کئی ایک صفاتی نام بھی ہیں۔ ایک روایت میں آپ نے اپنے پانچ نام بیان فرمائے۔ محمد، احمد، ماحی، حاشر اور عاقب۔ محمد اور احمد کے علاوہ تین ناموں کی تشریح اور وضاحت بھی حدیث میں مذکور ہے۔
(5) آپ کے صفاتی ناموں کی کوئی تحدید نہیں ہے۔ نہ ہی اللہ تعالیٰ کی طرح آپ کے ننانوے ناموں کے بارے میں کوئی صحیح روایت ہے۔ آپ کے صفاتی ناموں کے متعلق تین سو، چار سو، ایک ہزار اور دو ہزار تک کے اقوال ملتے ہیں۔ آپ کے بیشتر صفاتی نام قرآن و حدیث میں وارد آپ کی صفات سے ماخوذ ہیں۔
(6) آپ کے اور اللہ تعالیٰ کے بعض صفاتی نام مشترک ہیں، جیسے رؤف، رحیم۔ ایک تو ایسے مشترک نام آپ کے لیے '' ال'' کے بغیر نکرہ استعمال کرنے چاہیں۔ قرآن کریم میں بھی ایسے ہی ہے۔ دوسرا ان مشترک ناموں میں معنوی طورپر وہی فرق ملحوظ رکھنا چاہیے، جو خالق اور مخلوق میں فرق ہے۔ ناموں میں لفظی اشتراک سے کلی معنوی اشتراک لازم نہیں آتا۔ ،خالق اور مخلوق کی صفات و اختیارات کسی صورت بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔
(7) ابو القاسم آپ کی کنیت ہے۔ آپ کی حیات طیبہ میں آپ کے نام پر کسی کا نام محمد رکھنے کی اجازت تھی۔ البتہ آپ کی کنیت پر کسی کی کنیت رکھنا منع تھا۔ اس ممانعت کی وجہ اشتباہ و اختلاط تھی۔ اس بارے میں روایات میں ایک واقعہ بھی مذکور ہے۔ آپ کی وفات کے بعد آ پ کی کنیت اور نام دونوں رکھنے کی اجازت احادیث میں وارد ہے۔
(8) آپ کے نام گرامی محمد اور احمد پر کسی کا نام رکھنے کی خاص فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی۔ اس حوالے سے جتنی بھی روایات زبان زد عام ہیں ، وہ تمام کی تمام شدید ضعیف اور من گھڑت ہیں۔
(9) جیسے محمد نامی آدمی کے گھر خیر و برکت نازل ہونا۔ وقت ہمبستری محمد نام رکھنے کی نیت کرنے والے کے ہاں لڑکا ہی پیدا ہونا، محمد نام رکھنے والے اور محمد نام رکھے گے لڑکے کا جنت کا حقدار قرار پانا۔ اس طرح کی تمام روایات اصول تحقیق کے اعتبار سے بالکل بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔
(10) البتہ ناموں کے متعلق عمومی ہدایات سے آپ کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ یہ یقینا مستحسن اور قابل رشک عمل ہے۔ رسول مقبول ﷺ کا اسم گرامی محمد مسلمانوں میں مقبول ترین ناموں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ نام ہر لحاظ سے باعث خیر و برکت ہے۔
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
ولادت نبوی اور نبی مکرم ﷺ کے اسمائے گرامی
(1) مذاہب عالم کی کتب میں آپ کا ذکر خیر موجود ہے۔بعثت نبوی کے متعلق تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کو بشارت دی۔ سابق آسمانی کتابوں میں آپ کے دو ناموں محمد اور احمد کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہی دونوں نام آپ کے ولادت کے بعد تجویز کیے گئے۔
(2) آپ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کا نام محمد رکھا۔ محمد نام منتخب کیے جانے کا سبب الہام، خواب اور خرق عادت امور کا ظہور بیان کیا جاتا ہے۔ محمد اور احمد دونوں آپ کے حقیقی نام ہیں۔ احمد کی نسبت محمد نام زیادہ معروف تھا اور اسی نام سے عام طور پر آپ کو پکارا جاتا تھا۔
(3) آپ کا اسم گرامی محمد قرآن کریم میں چار مقامات پر مذکور ہے ،جبکہ اسم احمد کا ایک مرتبہ تذکرہ ہے۔ وہ بھی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت کے ضمن میں۔
(4) ذاتی ناموں کے علاوہ آپ کے کئی ایک صفاتی نام بھی ہیں۔ ایک روایت میں آپ نے اپنے پانچ نام بیان فرمائے۔ محمد، احمد، ماحی، حاشر اور عاقب۔ محمد اور احمد کے علاوہ تین ناموں کی تشریح اور وضاحت بھی حدیث میں مذکور ہے۔
(5) آپ کے صفاتی ناموں کی کوئی تحدید نہیں ہے۔ نہ ہی اللہ تعالیٰ کی طرح آپ کے ننانوے ناموں کے بارے میں کوئی صحیح روایت ہے۔ آپ کے صفاتی ناموں کے متعلق تین سو، چار سو، ایک ہزار اور دو ہزار تک کے اقوال ملتے ہیں۔ آپ کے بیشتر صفاتی نام قرآن و حدیث میں وارد آپ کی صفات سے ماخوذ ہیں۔
(6) آپ کے اور اللہ تعالیٰ کے بعض صفاتی نام مشترک ہیں، جیسے رؤف، رحیم۔ ایک تو ایسے مشترک نام آپ کے لیے '' ال'' کے بغیر نکرہ استعمال کرنے چاہیں۔ قرآن کریم میں بھی ایسے ہی ہے۔ دوسرا ان مشترک ناموں میں معنوی طورپر وہی فرق ملحوظ رکھنا چاہیے، جو خالق اور مخلوق میں فرق ہے۔ ناموں میں لفظی اشتراک سے کلی معنوی اشتراک لازم نہیں آتا۔ ،خالق اور مخلوق کی صفات و اختیارات کسی صورت بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔
(7) ابو القاسم آپ کی کنیت ہے۔ آپ کی حیات طیبہ میں آپ کے نام پر کسی کا نام محمد رکھنے کی اجازت تھی۔ البتہ آپ کی کنیت پر کسی کی کنیت رکھنا منع تھا۔ اس ممانعت کی وجہ اشتباہ و اختلاط تھی۔ اس بارے میں روایات میں ایک واقعہ بھی مذکور ہے۔ آپ کی وفات کے بعد آ پ کی کنیت اور نام دونوں رکھنے کی اجازت احادیث میں وارد ہے۔
(8) آپ کے نام گرامی محمد اور احمد پر کسی کا نام رکھنے کی خاص فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی۔ اس حوالے سے جتنی بھی روایات زبان زد عام ہیں ، وہ تمام کی تمام شدید ضعیف اور من گھڑت ہیں۔
(9) جیسے محمد نامی آدمی کے گھر خیر و برکت نازل ہونا۔ وقت ہمبستری محمد نام رکھنے کی نیت کرنے والے کے ہاں لڑکا ہی پیدا ہونا، محمد نام رکھنے والے اور محمد نام رکھے گے لڑکے کا جنت کا حقدار قرار پانا۔ اس طرح کی تمام روایات اصول تحقیق کے اعتبار سے بالکل بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔
(10) البتہ ناموں کے متعلق عمومی ہدایات سے آپ کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ یہ یقینا مستحسن اور قابل رشک عمل ہے۔ رسول مقبول ﷺ کا اسم گرامی محمد مسلمانوں میں مقبول ترین ناموں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ نام ہر لحاظ سے باعث خیر و برکت ہے۔