• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

6500 سال بعد 'حضرت نوح' کا جسد خاکی دریافت؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
6500 سال بعد
'حضرت نوح' کا جسد خاکی دریافت؟
امریکی ماہرین آثار قدیمہ کے دعوے پر ایک نئی بحث

امریکی ماہرین آثار قدیمہ نے حال ہی میں ایک بوسیدہ انسانی ڈھانچے کے بارے میں چشم کشا انکشافات کیے ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ انسانی ڈھانچہ آج سے 6500 سال قبل جلیل القدر پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام کا ہے۔

امریکی ماہرین آثار قدیمہ کے تحقیقات اور قرآن کریم میں وارد حضرت نوح کی عمر کے حوالے سے واضح تضاد بھی موجود ہے۔ امریکی ماہرین اس انسانی ڈھانچے کو "نوح" کا نام دیتے ہیں مگر اس کی عمر 50 سال اور قد 1.78 سینٹی میٹر بتاتے ہیں۔ تاہم قرآن کریم اور دیگر تاریخی روایات میں حضرت نوح کی عمر ساڑھے نو سو سال بتائی جاتی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ "نایاب" انسانی ڈھانچہ آج سے 84 برس قبل سنہ 1930ء میں امریکا اور برطانیہ کے ایک مشترکہ ماہرین آثار قدیمہ کے مشن نے عراق کے جنوبی شہر الناصریہ سے تقریبا سولہ کلومیٹر دور ایک قدیم قبرستان سے 48 کے قریب دیگر انسانی ڈھانچوں کے ساتھ نکالا تھا۔ ان میں بعض ڈھانچے 60 فٹ زمین کی گہرائی میں پائے گئے تھے۔

"نوح" کے نام سے موسوم ڈھانچے کو بعد ازاں برطانیہ اور پھر امریکی ریاست پنسلوینیا میں قائم آثار قدیمہ اور عمرانیات میوزیم کے ایک تہ خانے میں رکھا گیا۔ امریکی ماہرین نے اس ڈھانچے پر مزید تحقیقات کیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 1930ء میں آثار قدیمہ کے ایک مشن نے یہ انسانی ڈھانچہ الناصریہ کے قریب 2500 قبل مسیح کے ایک قبرستان سے 12 میٹر کی گہرائی سے نکالا۔ اس وقت یہ ڈھانچہ کیچڑ اور مٹی میں لت پت تھا۔

چونکہ جب یہ انسانی ڈھانچے برآمد کیے تب ماہرین کے پاس جدید سائنسی آلات نہیں تھے، اس لیے ان پر مزید تحقیقات کے بجائے انہیں میوزیم میں رکھ دیا گیا تھا۔ البتہ حال ہی میں ماہرین نے جدید سائنسی آلات کی مدد سے ان کی مزید جانچ پڑتال شروع کی ہے۔ امید ہے کہ اب ان ڈھانچوں سے 6500 سال قبل ان کی خوراک، آباؤ اجداد اور امراض کا پتا چلانے میں مدد ملے گی۔

ماہرین اسی نوعیت کے ایک دوسرے نایاب انسانی ڈھانچے پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ دوسرا ڈھانچہ 60 فٹ گہرائی سے نکالا گیا تھا۔ یہ بھی کیچڑ اور گارے سے لت پت تھا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس شخص کی موت تباہ کن سیلاب کے باعث ہوئی ہو گی کیونکہ اس کے جسم پر گارے اور چکنی مٹی کی جمی ہوئی تہوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی ڈھانچہ طویل مدت تک گارے ہی میں رہا ہے۔

امریکی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر ولیم ھاورڈ کی تحقیقات کے مطابق "نوح" کے نام سے موسوم انسانی ڈھانچے پر کی گئی تحقیقات سے پتا چلا ہے یہ ایک طویل القامت اور مضبوط اعصاب کے مالک شخص کا جسد خاکی ہے۔ تاہم اس کی عمر تقریبا پچاس سال ہے۔ ڈاکٹر ولیم کے مطابق جب "نوح" نامی ڈھانچے کو زمین سے نکالا گیا تو اس کی پاؤں کی سمت میں مٹی کے 10 برتن بھی ملے ہیں۔ البتہ جسم پر لباس کی کوئی علامت موجود نہیں۔ ممکن ہے مرور زمانہ کے ساتھ لباس مٹی کا حصہ بن گیا ہو۔

لندن، العربیہ ڈاٹ نیٹ: ہفتہ 12 شوال 1435هـ - 9 اگست 2014م
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
سائنس کی مدد سے ڈھانچے کی عمر اور زمانے وغیرہ کا پتہ لگانا تو یقینا ممکن ہے۔ لیکن کسی بھی ڈھانچے کی تحقیقات کر کے اس کا نام کیسے بتایا جا سکتا ہے؟ یہ ناممکن ہے۔ ہلچل مچانے کے لئے فقط شوشہ چھوڑا گیا ہے اور کچھ نہیں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
امریکی ماہرین آثار قدیمہ کے تحقیقات اور قرآن کریم میں وارد حضرت نوح کی عمر کے حوالے سے واضح تضاد بھی موجود ہے۔

امریکی ماہرین اس انسانی ڈھانچے کو "نوح" کا نام دیتے ہیں مگر اس کی عمر 50 سال اور قد 1.78 سینٹی میٹر بتاتے ہیں۔

تاہم قرآن کریم اور دیگر تاریخی روایات میں حضرت نوح کی عمر ساڑھے نو سو سال بتائی جاتی ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ
اور بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ایک ہزار سال رہے، پھر ان لوگوں کو طوفان نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے۔
29:14
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ
اور بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ایک ہزار سال رہے، پھر ان لوگوں کو طوفان نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے۔
29:14
اس کا کیا مطلب؟
میں نے فقط یہ کہا ہے کہ عمر کا بتانا ممکن ہوتا ہے۔ اگر یہ نوح علیہ السلام ہی ہوتے تو ان کی عمر قرآن کے مطابق ساڑھے نو سو سال ہوتی۔ چونکہ انہوں نے عمر غلط بتائی ہے لہٰذا یہ حضرت نوح علیہ السلام نہیں ہو سکتے۔ واللہ اعلم۔
 
Top